اومیکرون: انڈیا میں کووڈ کی نئی قسم کے دو کیسز کی تشخیص


انڈیا میں پہلی بار کووڈ 19 کی نئی قسم اومیکرون کے دو کیسز سامنے آئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ جن دو مردوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ان کا تعلق کرناٹک سے ہے۔

جمعرات کو وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے انڈیا میں اومیکرون انفیکشن کے دو کیسز کی تصدیق کی ہے۔

وزارت صحت کی پریس کانفرنس میں لو اگروال نے کہا کہ کل رات کرناٹک میں کورونا وائرس کے اومیکرون قسم کے انفیکشن کے دو کیسز کی تصدیق کی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ انفیکشن ایک 66 سالہ اور ایک 46 سالہ شخص میں پایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ان دو متاثرہ افراد کے رابطے میں آیا ہے انہیں ٹریس کیا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/ANI/status/1466365608665092102

دونوں پانچ دن قرنطینہ میں تھے

لاو اگروال نے بتایا کہ جن دو افراد میں اومیکرون انفیکشن پایا گیا ہے وہ جنوبی افریقہ سے آئے ہیں اور ان میں معمولی علامات دیکھی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اومیکرون: کورونا کی نئی قسم سے بچاؤ کا کیا طریقہ ہے؟

کیا سفری پابندیاں اومیکرون وائرس کے خلاف موثر ہیں؟

کووڈ کی نئی قسم کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکنا ’مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے’

کورونا وائرس کی اومیکرون قسم ‘باعثِ تشویش‘ ہے: ڈبلیو ایچ او

ایک اہلکار نے بی بی سی ہندی کے عمران قریشی کو بتایا کہ ‘یہ دونوں جنوبی افریقہ سے انڈیا آئے تھے اور 27 نومبر سے قرنطینہ میں تھے’۔

اہلکار نے کہا کہ ان کے رابطوں کی ٹریسِنگ کر کے نمونوں کو تحقیقات کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور جلد ہی ان نمونوں کے نتائج ملنے کی توقع ہے۔

ادھر کرناٹک کے وزیر صحت نے بتایا ہے کہ ‘دونوں کے ابتدائی ٹیسٹ کیے گئے تھے جس میں دونوں کو کورونا سے متاثر پایا گیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ اس بارے میں پریشان ہونے کی نہیں بلکہ آگاہی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘انفیکشن کے جو مریض سامنے آئے ہیں ان میں معمولی علامتیں ہیں۔ دنیا میں اب تک اومیکرون انفیکشن کے رپورٹ ہونے والے زیادہ تر کیسز میں سنگین علامات نہیں دیکھی گئی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون انفیکشن کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا ابھی باقی ہے۔ اس انفیکشن کے بارے میں معلومات ابھی جمع کی جا رہی ہیں’۔

ابھی لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں ہے

کیا ایک بار پھر لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی نوبت آ سکتی ہے اس بارے میں نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جو بھی فیصلے کیے جائیں وہ سائنسی حقائق کے سامنے آنے کے بعد ہی کیے جائیں۔

انہوں نے کہا ‘ہمیں نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہمارے پاس اس کے لیے ہر چیز دستیاب ہے۔ ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماسک پہنیں اور کووڈ انفیکشن سے بچنے کے لیے مجوزہ اقدامات پر عمل کریں’۔

ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ ‘کووڈ ویکسین کی بوسٹر خوراک پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اسے سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ویکسین کی بوسٹر خوراک کا بھی مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے نتائج سامنے آنے کے بعد مزید فیصلے کیے جائیں گے’۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments