سیکس ایجوکیشن اور نوجوانوں میں بڑھتی خودکشیوں کی وجوہات


اس موضوع پر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پہ تفصیل سے لکھ چکا ہوں، آج یہاں قارئین کے لئے کچھ مزید پیش کرنے کا خواہاں ہوں۔ نوجوان نسل میں بڑھتا خودکشیوں کا رجحان اور خصوصاً ہمارے علاقے وزیرستان میں بڑھتا خودکشیوں کا رجحان ایک بار پھر کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔ بدقسمتی سے معاشرے میں والدین بچوں کو جنسیات کے بارے میں قطعًا نہیں بتاتے یا رہنمائی کرتے۔ سکولوں میں ان موضوعات کو کراہت کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ ان خودکشیوں کے حقائق معلوم کرنا شروع ہوجائیں تو نوے فیصد نوجوان جنسی تعلقات یا اس سے جڑی باتوں سے کر رہے ہیں۔

ان بڑھتی خودکشیوں کی روک تھام ایسے ممکن ہے کہ والدین بچوں کے ساتھ بچپن سے ایسا رابطہ بحال رکھیں جس سے بچے ان سے کچھ چھپائیں نہیں۔ جنسی تعلیم آج کل بہت ضروری ہے۔ ہر بچے کو والدین یہ تعلیم دیں، کہ سکول میں استاد کیسے برتاؤ کرتا ہے، جسم کے کسی حصے کو استاد استانی، چوکیدار یا عمر سے کوئی بڑا تو سکول وغیرہ میں نہیں چھوتا؟ سکول جاتے ہوئے راستے میں کیسے لوگوں سے سامنا ہوتا ہے؟ کوئی غلط اشارے تو نہیں کرتا؟

دکاندار کے پاس بچوں کو اکیلا نہ بھیجیں۔ ان کو بتائیں کہ کوئی بھی انسان غلط جگہوں پر چھوئے تو گھر میں فوراً رپورٹ کرو۔ اور بچے میں ایسی باتیں رپورٹ کرنے ان کا ڈٹ کر مقابلے کرنے کی طاقت تبھی آئے گی جب آپ گھر میں اس کے ساتھ ان باتوں پر بحث کریں گے۔ معاشرے کے تمام منفی و مثبت پہلو آج کے بچوں بچیوں کو بتائیں ان سے پوچھیں۔ کسی بھی رشتہ دار چچا ماما یا دوسروں کی گود میں نہ بیٹھیں۔ کسی سے پیسے یا سامان لے کر ہرگز نہ کھائیں، کسی کے مخصوص جگہوں پر چھونے پر شور مچائیں یا ماں باپ کو کھل کر بتائیں۔

فیس بک اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بچوں کو یہاں بھی مختلف قسم کے لوگوں ان کے بچھائے جالوں سے باخبر رکھنا چاہیے۔ عمر سے بڑوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی فاصلہ رکھیں، ان کی عزت کریں، لیکن کسی کے ساتھ دیر تک رات گئے چیٹ کرنا، کسی بڑی عمر کے بندے کے ساتھ ویڈیو کال وغیرہ پر ان کو ٹوکیں، سمجھائیں، بچوں کو موبائل دیتے وقت یہ سب بتائیں۔ پھر جب موبائل کا عادی بنا کر ان کو منع کیا جائے گا، سوشل میڈیا کا کیڑا بنا کر ان سے موبائل چھینا جائے گا، تو بچے لازم خودکشی کا سوچیں گے۔ ان کے پاس جذبات میں مختصر فیصلے ہوتے ہیں۔ وہ گھر چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں یا پھر خودکشیوں کا سوچتے ہیں۔

جنسی استحصال سے بچوں کو بچانے کا واحد حل ان کو سیکس ایجوکیشن دیں۔ ان کو معاشرے کی اونچ نیچ بتائیں۔ پسند کی شادی، والدین کی مرضی سے شادیاں بھی آج کل نوجوانوں میں خودکشیوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ایک لڑکے اور لڑکی کا قانونی، آئینی او شرعی حق ہے کہ ان کو ایک دوسرے کا ساتھی بنانے سے پہلے ان کی مرضی جان لینی چاہیے۔ جو ہمارے معاشرے میں معیوب سمجھا جاتا ہے۔ والدین بچوں سے بہت لا تعلق رہتے ہیں، وہ ان کے ساتھ ایسا خاص رشتہ قائم کرنے میں ناکام رہتے ہیں، جس میں بچے پسند نا پسند اور دوسری تمام باتیں ان کو بتائیں۔ والدین سے وہ شرماتے کتراتے ہیں۔ اور پھر مرضی کے خلاف تھوپا ہوا فیصلہ آنے پر حدیں پار کر کے زندگیاں ختم کر دیتے ہیں۔

رشتہ داروں کے پاس بچے بچیوں کو بھیجنے سے پہلے ان کو ماموں کا رشتہ، ان کے بیٹے بیٹیوں سے رشتے کی اہمیت بتائی جائے۔ اکثر بچے خاندان کے اندر جنسی استحصال کا نشانہ بن جاتے ہیں، جو وہ مرتے دم تک کسی کو نہیں بتا سکتے۔ اور یہی ان کی خودکشی کے رجحان کا باعث بنتا ہے۔ اور اس نتیجے کے حق میں میرے ریسرچ میں کافی ثبوت ہیں۔

کھیل کود میں بچوں کو نشئیوں، عمر سے بڑوں سے بالکل دور رکھیں ان کو نشے اور عمر سے بڑوں کے ساتھ گھومنے پھرنے کے نقصانات بتائے جائیں۔ بچے اکثر عمر سے بڑوں کے ہاتھوں نشے کی لت میں پڑ جاتے ہیں۔ اور پھر اسی نشے کی وجہ سے بیروزگار اور معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں۔ اور خودکشیوں کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments