آئی ایم ایف سے معاہدہ: درآمد شدہ فونز پر سیلز ٹیکس سے صارفین کیسے متاثر ہوں گے؟

تنویر ملک - صحافی، کراچی


موبائل فون، پاکستان
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک میں درآمد کیے جانے والے موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے ٹیکس بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ کے ترجمان مزمّل اسلم نے ایک نیوز بریفنگ میں اس بات کا اعلان کیا کہ موبائل فون کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کیا جا رہا ہے۔

مزمل اسلم نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ درآمد شدہ موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کا خاتمہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف شرائط کے تحت 350 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی جس کے لیے حکومت فنانس بل میں ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کروائے گی۔ حکومت کی جانب سے موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس بڑھانے کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں موبائل فون کے استعمال میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں درآمد شدہ فونز کے ساتھ مقامی سطح پر بھی موبائل فونز کی تیاری ہوتی ہے اور حال ہی میں معروف کمپنی سام سنگ کی جانب سے پاکستان میں کاروباری ادارے لکی گروپ کے اشتراک سے مقامی سطح پر موبائل فونز کی پیداوار بھی شروع ہو چکی ہے۔

اس شعبے کے ماہرین کے مطابق موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس بڑھانے سے ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس کا بوجھ صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ماہرین کے مطابق موبائل فونز کی مقامی سطح پر پیداوار کے باوجود درآمدی موبائل فونز کی طلب بہت زیادہ ہے جس کی وجہ ان کا معیار ہے۔

پاکستان کتنے موبائل فونز درآمد کر رہا ہے؟

پاکستان میں مقامی سطح پر موبائل فونز کی تیاری کا کام تو کچھ عرصہ قبل شروع ہوا تاہم ملک میں موبائل فونز کی درآمد کا سلسلہ بہت سالوں سے جاری ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 64 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے زائد کے موبائل فونز موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں درآمد کیے گئے۔

گذشتہ مالی سال کے چار مہینوں میں اس درآمد میں ساڑھے 15 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا جب 55 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے موبائل فونز درآمد کیے گئے تھے۔

موبائل فون، پاکستان

ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 30 جون 2021 کو ختم ہونے والے مالی سال میں ملک میں 2.065 ارب ڈالر کے موبائل فونز درآمد کیے گئے جو اس سے ایک سال قبل درآمد شدہ موبائل فونز سے تقریباً 50 فیصد زیادہ ہیں جب ملک میں 1.369 ارب ڈالر کے موبائل فونز کی درآمد ہوئی تھی۔

درآمد شدہ موبائل فونز کی تعداد کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مالی سال 2021 میں ملک میں چار کروڑ سے زائد موبائل فون درآمد کیے گئے جبکہ اس سے ایک سال قبل درآمد شدہ موبائل فونز کی تعداد دو کروڑ 12 لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ ملک میں تیار ہونے والے موبائل فونز کی تعداد سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے پہلے 10 مہینوں میں دوگنی ہو کر ایک کروڑ 80 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس اور کتنا بڑھے گا؟

پاکستان میں موبائل فونز کی درآمد پر عائد ٹیکسوں پر بات کرتے ہوئے ماہر ٹیکس امور ڈاکٹر اکرام الحق نے بتایا کہ اس کی درآمد پر فی الحال کسٹم ڈیوٹی اور ایکٹیویشن چارجز لگتے ہیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ ایکٹیویشن چارجز کا پی ٹی اے حساب کر کے بتاتا ہے جو کسٹمز کا محکمہ اکٹھا کر لیتا ہے۔ ڈاکٹر اکرام کے مطابق موجودہ مالی سال کے بجٹ میں موبائل فون پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو موبائل فون کی قیمت کے لحاظ سے 32 سے 240 فیصد بڑھا دیا گیا تھا۔

اُنھوں نے بتایا کہ اس ڈیوٹی کا تعین موبائل فون کی قیمت پر ہے اور ٹیکس حکام نے موبائل فونز پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ مقامی طور پر تیار ہونے والے موبائل فونز کا استعمال بڑھانے کے لیے کیا تھا۔

ڈاکٹر اکرام نے بتایا کہ موبائل فونز کی درآمد پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لگایا جاتا مگر اب حکومت سیلز ٹیکس کو نافذ کر کے اس پر ٹیکس کی شرح کو بڑھانے جا رہی ہے۔ ڈاکٹر اکرام نے سیلز ٹیکس کے شیڈول چھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں دی گئی چھوٹ کے تحت موبائل فونز کی درآمد پر سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سٹیٹ بینک کی زیادہ خود مختاری پاکستان کی معاشی ترقی پر کیسے اثرانداز ہو گی؟

ڈالر کی بڑھتی قدر: ’گورنر سٹیٹ بینک کی سمجھ بوجھ کا یہ معیار ہے۔۔۔تو اللہ کی پناہ‘

آئی ایم ایف، پاکستان میں قرض کی نئی قسط کا ابتدائی معاہدہ، کیا مہنگائی میں اضافہ ہو گا؟

کیا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گذشتہ ادوار سے زیادہ قرضہ لیا؟

وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے بھی اس بات کی تصدیق کی موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکسوں کی شرح کو بڑھایا جا رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ٹیکس 200 ڈالر سے زائد قیمت کے موبائل فونز کی درآمد پر بڑھایا جا رہا ہے۔

مزمل اسلم نے کہا کہ موبائل فونز لگژری چیزوں میں شمار ہوتے ہیں اس لیے ان پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس بڑھانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر اکرام الحق نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ دوسری درآمد شدہ اشیا کی طرح موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کو بھی اس سلسلے میں بڑھانا ہے تاکہ ملک کے محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

موبائل فون، پاکستان

واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط کے اجرا کے لیے پاکستان پیشگی اقدامات کے طور پر منی بجٹ لانے کی تیاری کر رہا ہے جس میں 350 ارب روپے کے لگ بھگ سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کے ساتھ ساتھ درآمدات پر ٹیکس اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح میں اضافہ کر کے ملکی ٹیکس محصولات میں اضافہ کیا جائے گا۔

موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس کی شرح بڑھانا بھی آئی ایم ایف سے ہونے والی ڈیل کا حصہ ہے۔ دوسری جانب ماہرین کے مطابق ملک کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کو بھی قابو میں لانے کے لیے درآمدات پر ٹیکس کی شرح کو بڑھایا جا رہا ہے۔

موجودہ مالی سال میں نومبر کے مہینے میں صرف ایک ماہ میں ملکی تاریخ کا بلند ترین تجارتی خسارہ ریکارڈ کیا گیا ہے جب درآمدات اور برآمدات میں پانچ ارب ڈالر سے زائد کا فرق دیکھا گیا، جبکہ پانچ مہینوں میں تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ ملک کا بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافہ کر رہا ہے جو بیرونی ادائیگیوں میں تیزی سے بگاڑ پیدا کر رہا ہے۔

موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس سے صارفین کیسے متاثر ہوں گے؟

حکومت کی جانب سے درآمد شدہ موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے سے موبائل فون صارفین پر اثرات کے سلسلے میں کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے کہا کہ 17 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کا مطلب ہے کہ 10 ہزار روپے کے موبائل کی قیمت 11 ہزار 700 روپے ہو جائے گی، اسی طرح 50 ہزار روپے والے موبائل کی قیمت بڑھ کر 58 ہزار 500 روپے اور ایک لاکھ والے موبائل کی قیمت ایک لاکھ 17 ہزار روپے ہو جائے گی۔

تاہم مزمل اسلم نے کہا ہے کہ یہ سیلز ٹیکس چھوٹ 200 ڈالر والے موبائل فونز پر ختم کی جا رہی ہے یعنی 40 ہزار روپے اور اس سے زائد قیمت والے موبائل فونز پر جو ’امیر‘ طبقہ استعمال کرتا ہے۔

رضوان عرفان نے کہا کہ موبائل فونز انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زمرے میں شامل ہیں جس کی وجہ سے ان پر سیلز ٹیکس عائد نہیں ہوتا تاہم اب حکومت اسے الیکٹرونکس کے زمرے میں ڈال رہی ہے جس کی وجہ سے اس پر سیلز ٹیکس درآمدی سطح ہر لاگو ہو گا۔

موبائل فون، پاکستان

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ اقدام اس کی اپنی پالیسی کے خلاف ہے کہ جب حکومت ڈیجیٹل پاکستان کی طرف بڑھ رہی ہے تو وہ اس کے لیے سب سے اہم عنصر یعنی موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس بڑھا کر اسے مہنگا کر رہی ہے۔

اُن کے مطابق اس وقت لوگ موبائل بینکنگ، آن لائن شاپنگ و کاروبار اور آن لائن تعلیم کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس کے لیے موبائل فون اور اس پر ایپس کا استعمال بڑھ رہا ہے۔

’دنیا کے مقابلے میں ہم ابھی بھی پیچھے ہیں کیونکہ دنیا فائیو جی ٹیکنالوجی پر جا رہی ہے جس کے لیے زیادہ معیاری فون کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ہمارے ہاں ابھی بھی اکثریت تھری جی اور فور جی استعمال کر رہی ہے۔‘

رضوان عرفان نے مزید کہا کہ موبائل فون کی درآمد پر ٹیکس بڑھانے سے لازمی طور پر صارفین کے لیے فون مہنگے ہوں گے جو صارفین کی قوت خرید سے باہر ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32542 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments