توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کا گھر تحویل میں لینے کا حکم نامہ


کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے ٹویٹر پر اطلاع دی کہ ”اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات پبلک کرنے کے کیس میں آبزرویشن دی حکومت ان کو تحائف کو میوزیم میں کیوں نہیں رکھتی؟ حکومت نے اس کا تو جواب نہیں دیا لیکن خیبرپختونخوا حکومت نے جج صاحب کے سوات کے گھر کو میوزیم میں تبدیل کرنا شروع کر دیا“

انہوں نے دو ٹونیفکیشن بھی دیے ہیں۔ پہلا نوٹیفکیشن 21 اکتوبر 2021 کو خیبر پختونخوا کی ڈائرکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیمز نے جاری کیا ہے۔ اس میں ڈپٹی کمشنر سوات کو کہا گیا ہے کہ سیدو شریف میں والیٔ سوات، جنہوں نے اپنی ساری زندگی لوگوں کی فلاح اور خدمت میں بسر کی اور سکول، ہسپتال اور سڑکیں بنائیں، کے گھر کو ڈائرکٹوریٹ تحویل میں لینا چاہتی ہے۔ یہ ایک اہم تاریخی عمارت ہے۔ اس لیے 1894 کے لینڈ ایکویزیشن ایکٹ کے تحت اسے جلد از جلد حاصل کیا جائے۔

سترہ نومبر کو ایک نیا خط جاری کیا گیا۔ اس خط جاری کرنے والے عہدیدار سکندر خان نے ڈپٹی کمشنر سوات کو لکھا کہ والی سوات کے گھر کو حاصل کرنے کے لیے لکھے گئے گزشتہ خط میں مندرج کیس کو واپس لیا جا رہا ہے۔


ایکسپریس نیوز نے اس بارے میں مندرجہ ذیل خبر دی ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت نے 21 اکتوبر کو جاری کیا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جس میں گھر کو ایکوائر کرنے کا کہا تھا۔
اسلام آباد: حکومت نے توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے گھر کو تحویل میں لینے کا حکم واپس لے لیا۔

خیبر پختونخوا حکومت نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے سوات کے گھر کو ایکوائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ان کی تاریخی رہائش گاہ کو عجائب گھر بنانے کی کارروائی شروع کردی تھی۔ تاہم خیبرپختونخوا حکومت نے 21 اکتوبر کو جاری کیا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جس میں گھر کو ایکوائر کرنے کا کہا تھا۔

قبل ازیں خیبرپختونخوا کے میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے گھر ایکوائر کرنے کا لیٹر جاری کر دیا تھا۔ صوبائی آثار قدیمہ اور میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر سوات کو خط لکھ کر کہا تھا کہ والی سوات نے پورے زندگی لوگوں کی بہبود میں گزاری، انہوں نے خطے میں علم کا شعور دینے، اسکولز، ہسپتال، سڑکیں تعمیر کرنے میں زندگی گزاری، والی سوات کی رہائش گاہ اہم ورثے کی عمارت ہے، ہم چاہتے ہیں اس کی حفاظت کی جائے یہ عمارت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اس عمارت کے ذریعے وادی سوات کے ورثہ کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے، اس لیے گزارش ہے کہ سیکشن فور لگا کر اس کو جلدی حاصل کیا جائے۔

توشہ خانہ کیس

پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی معلومات عام شہری کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب توشہ خانہ کیس میں کابینہ ڈویژن کی درخواست سن رہے ہیں۔ فاضل جج نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ وزیراعظم کو ملنے والے تحائف میوزیم میں رکھنے چاہئیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments