رناں والیاں دے پکن پراٹھے تے چھڑیاں دی اگ نہ بلے!


محترم قارئین آج ہم آپ سے چھڑے چھانٹ افراد کو درپیش کھانا پکانے کی مشکلات کا ذکر کریں گے۔ ویسے تو یہ تحریر آپ کو اکیلے رہنے والے حضرات کی مشکلات پر مبنی لگے گی لیکن آج کل یہی مسائل ایسی اکیلی خواتین کو بھی درپیش ہوتے ہیں جو ملازمت کی خاطر دوسرے شہروں کو منتقل ہوتی ہیں۔

جب کوئی بھی فرد کسی گاؤں یا چھوٹے شہر سے بڑے شہر کو منتقل ہوتا ہے تو اسے سب سے پہلا مسئلہ یہ درپیش ہوتا ہے کہ کھانے کے ٹھیلے یا دکانیں اتنے نزدیک دستیاب نہیں ہوتے جتنے کہ ان کے اپنے شہر یا گاؤں میں قریب قریب میسر ہوتے ہیں یا جو چیزیں قریب میسر ہوتی ہیں، ضروری نہیں کہ وہ ان کو پسند بھی آ جائیں۔

پکی پکائی اشیاء کا یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ اول تو گھر تک لاتے لاتے ٹھنڈی ہو جاتی ہیں جنھیں گرم کرنے کی ضرورت پڑتی ہے اور دوسرا یہ کہ ان کھانوں کو مزیدار بنانے کے لیے ان میں اتنے مسالے ڈالے جاتے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر کھانے سے معدے کا ستیا ناس ہو جاتا ہے۔

چنانچہ لوگوں کو کھانا پکانے کے چند بنیادی معاملات جیسے کہ انڈا ابالنے، آملیٹ پکانے، پراٹھا پکانے اور کافی یا چائے بنانے کی ترکیب ضرور آنی چاہیے یا پھر حالات کی مجبوری ایسے لوگوں کو بھی یہ کام کرنے پر اکسا دیتی ہے جو عام حالات میں گھر میں خود سے چائے پیالی میں نکال کر پیتے بھی نہیں ہیں۔

آپ شاید سوچ رہے ہوں گے کہ اب تو یہ ترکیبیں انٹرنیٹ سے ڈھونڈ کر دیکھی جا سکتی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ آپ کو بروقت اس کا خیال بھی آ جائے۔ یہ مصیبت خود ہم پر بیت چکی ہے۔ ہمیں اس وقت خیال ہی نہیں رہتا تھا کہ وہ اشیاء جو ہم اپنے شہر میں ذوق و شوق سے کھاتے تھے اور دوسرے شہر میں دستیاب نہیں ہوتی تھیں، ان کی ترکیب انٹرنیٹ پر ڈھونڈ لیں لیکن ہمیں اپنے شہر واپس آ کر ہی اس کا خیال آیا تھا۔ تو یہی حال کسی دوسرے کا بھی ہو سکتا ہے۔ دوسرا یہ کہ عام طور پر جو ترکیبیں انٹرنیٹ پر بتائی جاتی ہیں، وہ پیچیدہ ہوتی ہیں جن میں بہت سارے اجزاء ڈالے جاتے ہیں جو مبتدی افراد کو الجھن میں ڈال دیتے ہیں۔ اور یوں ان سے ترکیب میں بیان کردہ کھانا اچھی طرح سے بن نہیں پاتا۔

چنانچہ پہلے چائے بنانے کی ترکیب بتاتے ہیں۔ یہاں ہم جتنی بھی ترکیبیں بیان کر رہے ہیں، وہ ایک فرد کے لیے ہیں۔

اگر آپ صرف قہوہ چائے بنانے کی سوچ رہے ہیں۔ تو اس کے لیے دو پیالی پانی میں صرف ایک چوتھائی چمچ چائے کی پتی ڈال دیں۔ اگر آپ دودھ والی چائے میں کئی چمچے پتی ڈالنے کے عادی ہیں تو بھی کوئی بات نہیں قہوہ چائے میں زیادہ پتی ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس سے اس کا ذائقہ سخت کڑوا لگتا ہے۔ ہمارے خیال میں تو ایسے قہوے کے ساتھ چینی کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن اگر آپ بہت زیادہ چینی کے شوقین ہیں تو آدھی چمچ پیالی میں قہوہ انڈیلتے وقت ڈال لیجیے۔

دودھ والی چائے

دودھ والی چائے میں آپ کو ایک پیالی دودھ کے ساتھ ایک پیالی پانی اور دو چمچہ پتی کے ڈالنے ہوں گے۔ اگر دودھ پتی بنا رہے ہیں تو دو پیالی دودھ درکار ہو گا۔ اسی کے ساتھ کم از کم ایک یا آدھا چمچہ چینی ڈال دیں تو چینی ڈالنے سے چائے زیادہ خوشبودار اور گلابی سی لگتی ہے۔ اگر ٹی وائٹنر ڈالنا ہے تو دو تین چمچ ایوری ڈے یا ترنگ کا چھوٹا ڈبا کھول کر ڈال لیں۔

کافی

ایک بڑی پیالی پانی گرم کریں اور جب پانی خوب گرم ہو جائے تو اس میں ایک ساشے کافی کا کھول کر ڈال دیں۔ اس میں دودھ چینی پہلے سے شامل ہوتے ہیں۔ اگر بوتل والی ڈال۔ رہے ہیں تو ایک چمچہ کافی یا حسب ذائقہ اور حسب منشاء دودھ اور چینی ملا لیں یا ان کے بغیر پی لیں

اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کام سے تھکا ہارا فرد خالی چائے پر کیسے گزارہ کر سکتا ہے۔ تو آملیٹ تو ضرور ہونا چاہیے۔

آملیٹ

اس کے لیے ایک انڈا لے کر اسے ایک برتن میں پھینٹنے لگیں۔ ساتھ ہی اس میں ایک چٹکی نمک اور کالی مرچ ڈال دیں۔ اگر آپ اکثر یہ کام کرتے ہیں تو ایک نمک دانی میں برابر مقدار میں نمک اور کالی مرچ لے کر ڈال دیں۔ یہ زیادہ بہتر رہے گا۔ اب چاہیں تو سبز مرچیں باریک کاٹ کر شامل کر لیں۔ اب ایک توے پر ایک یا ڈیڑھ چمچہ (چائے والا) تیل یا گھی توے پر ڈال کر درمیانی آنچ پر گرم ہونے دیں۔ ساتھ ہی ایک کالا چشمہ یا کوئی بھی چشمہ آنکھوں پر چڑھا لیں تاکہ آپ کے اناڑی پن کی وجہ سے تیل اچھل کر آنکھوں میں نہ لگ جائے۔ اب آہستہ سے برتن سے پھینٹا ہوا انڈا توے پر ڈال دیں۔ ایک منٹ تک اسی جانب پکنے دیں پھر چھری سے دوسری جانب کر لیں۔ ایک آدھ منٹ دوسری طرف پکنے دیں اور پھر پہلی طرف کر لیں۔ جب پک جائے تو اتار کر چائے یا کافی کے ساتھ کھا لیں۔

میٹھا آملیٹ

اس کے لیے بھی انڈے کو پھنٹتے ہوئے حسب ذائقہ چینی ڈال۔ دیں۔ باقی اوپر بیان کیا گیا طریقہ ٹھیک رہتا ہے۔

ابلا ہوا انڈا

ابلے ہوئے انڈے کی تین قسمیں ہو سکتی ہیں یعنی ہلکا سا گرم شدہ جسے توڑ کر چمچے سے کھایا جاتا ہے، نیم پختہ اور بالکل پختہ۔ ہاں ایک بات یاد رکھیں کہ پانی بالکل ٹھنڈا ہو یا بہت زیادہ گرم، دونوں صورتوں میں براہ راست ڈالنے سے انڈا پھٹ جاتا ہے۔ چنانچہ پہلے ایک برتن میں خوب گرم پانی کر کے رکھ لیں۔ پھر ایک انڈا چمچے سے اس میں ایک آدھ منٹ کے لیے ڈال دیں اور پھر چمچے سے اٹھا کر کھولتے ہوئے پانی کے برتن میں ڈال دیں۔ اگر چمچے سے توڑ کر کھانا چاہتے ہیں تو ایک آدھ منٹ ابلتے پانی میں رکھنا کافی ہو گا۔ اگر نیم پختہ چاہتے ہیں تو دو تین منٹ اور اگر بالکل پختہ چاہیے تو سات سے دس منٹ کافی رہتے ہیں لیکن یہ وقت چولہے کی آنچ سے کم زیادہ ہو سکتا ہے۔ جب دو چار مرتبہ بنائیں گے تو آپ کو خود ہی صحیح وقت کا اندازہ ہو جائے گا۔

توس یا ڈبل روٹی

توس بنانے ہیں تو سب سے آسان طریقہ ٹوسٹر میں ڈالنے کا ہے۔ اس کے علاوہ ایک توے پر تھوڑا سا تیل ڈال کر توس رکھ دیں اور ہر ایک آدھ منٹ بعد اس کے اطراف پلٹتے رہیں۔ جب سنہری ہو جائیں تو جام جیلی، مارملیٹ، کیچپ یا اوپر بیان کیے گئے آملیٹ اور چائے کے ساتھ کھا لیں۔

آلو کے قتلے

دو تین آلو لے کر عام چپس سے دو یا تین گنا موٹے قتلے کاٹ لیں۔ چاہیں تو ان پر تھوڑا سا نمک لگا کر رکھ لیں ویسے پکانے کے بعد بھی چھڑک سکتے ہیں۔ خیر ایک توے پر ایک یا دو کھانے کا چمچہ گھی یا تیل ڈال کر توس کی طرح ہلکا سنہری ہونے دیں۔ جب دونوں طرف سے سنہری ہو جائیں تو چائے کے ساتھ کھانے کے لیے تیار ہیں۔ اگر آپ نے ان پر پہلے نمک نہیں چھڑکا تھا تو پکنے کے بعد حسب ذائقہ نمک یا کالی مرچ یا دونوں ملا کر چھڑک دیں۔

بھنے ہوئے آلو

کچھ آلو لے کر ایک سلاخ میں پرو دیں۔ اب ایک انگیٹھی میں کوئلے سینکا لیں اور ان پر سلاخ رکھ دیں تھوڑی دیر بعد اسے گھماتے رہیں تاکہ دوسری طرف کا آلو بھی پک جائے۔ آپ گیس کے چولہے پر بھی یہ کام کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے اتنا خیال رکھنا ہو گا کہ آلو براہ راست شعلے پر نہ ہوں بلکہ اس سے تھوڑا سا اوپر ہوں۔ کچھ دیر بعد چھری چبھو کر دیکھیں کہ پک گئے ہیں یا نہیں۔ جب پک جائیں تو چھیل کر ان ہر آلو چاٹ مصالحہ چھڑک کر کھالیں۔

پراٹھے

ایک برتن میں ایک گلاس پانی لے کر اس میں ایک مٹھی آٹا ڈال دیں اور پھر ساتھ میں مزید آٹا اور پانی ڈال کر سخت کر لیں۔ اب درمیانی قسم کے گول پیڑے بنا کر بیلن کے ذریعے روٹی بنا لیں۔ آنکھوں پر چشمہ چڑھا لیں تاکہ تیل چھلکے تو آنکھ پر نہ لگے۔ اب توے پر دو چمچ تیل ڈال کر اس پر آہستہ سے روٹی ڈال دیں۔ دو تین منٹ بعد دوسری طرف کر لیں۔ جب سنہری سرخ ہو جائیں تو چائے کے ساتھ کھا لیں۔ ویسے زیادہ بہتر یہ رہتا ہے کہ ایک کڑاہی میں تیل ڈال کر گرم کر لیں اور اس پر آہستہ سے روٹی ڈال لیں اور چند منٹ بعد پراٹھوں والے چمٹے سے دوسری طرف کر لیں۔ اس طرح سے پراٹھے زیادہ خستہ اور مزیدار پکتے ہیں۔

اگر آپ کچھ ایسی ہی ہلکی پھلکی ترکیبوں پر عمل کرتے ہوئے بہت بنیادی قسم کے کھانے تیار کرنے لگیں گے تو وہ وقت دور نہیں کہ جب لوگ کہیں گے کہ

سگھڑاں دے پکن برگر، پراٹھے تے پھوہروں کی اگ نہ بلے، بھئی دیوا نہ بلے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments