سیالکوٹ واقعہ: وزیر اعظم عمران خان کا ملک عدنان کے لیے تمغۂ شجاعت کا اعلان، سوشل میڈیا پر ردعمل


وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کی جانب سے سری لنکن شہری پریا نتھا کے قتل سے قبل اپنی جان پر کھیل کر انھیں بچانے کی کوشش کرنے والے شخص ملک عدنان کو تمغۂ شجاعت سے نوازا جائے گا۔

اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ ’پوری قوم کی جانب سے میں ملک عدنان کی بہادری اور اخلاقی جرات کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں کہ جنھوں نے سیالکوٹ میں اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے پریانتھا دیاوادنا کو پناہ دینے اور خود کو ڈھال بنا کر انھیں جنونی جتھے سے بچانے کی پوری کوشش کی۔ ہم انہیں تمغۂ شجاعت سے نوازیں گے۔‘

جمعے کو صوبہ پنجاب میں سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور مینیجر کام کرنے والے سری لنکن شہری پریا نتھا کو ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔ اطلاعات کے مطابق ان کی میت پیر کو لاہور سے کولمبو روانہ کی جائے گی۔

فیکٹری کے پروڈکشن مینیجر ملک عدنان ان چند ایک لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے مشتعل ہجوم کے سامنے پریا نتھا کی جان بچانے کے لیے منت سماجت کی اور مار بھی کھائی۔

ترجمان سیالکوٹ پولیس نے بھی ملک عدنان کی بہادری کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ وہ تفتیش میں مدد کر رہے ہیں اور انھیں سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔

’انسانیت کی خاطر لوگوں کے سامنے دیوار بن گیا‘

سری لنکن شہری پریانتھا 2012 سے سیالکوٹ کی اس فیکٹری میں بطور ایکسپورٹ مینیجر ملازمت کر رہے تھے۔

حکومت پنجاب کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ڈسپلن کے سخت فیکٹری مینیجر پریانتھا نے مذہبی سٹیکرز اتارنے کا کہا جس پر ملازمین نے غصے کا اظہار کیا۔

پریا نتھا دیاودھنہ

عینی شاہدین کے مطابق جب ہجوم مشتعل ہوگیا تو سری لنکن مینیجر کو فیکڑی کے اندر ہی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا گیا۔

اس موقع پر پروڈکشن مینیجر ملک عدنان سمیت کچھ افراد نے ان لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تاکہ کسی طریقے سے یہ معاملہ سلجھایا جاسکے۔

مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے ملک عدنان نے کہا ہے کہ وہ تمغۂ شجاعت کے اعلان پر عمران خان کے شکر گزار ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ وہ انسانیت کی خاطر اپنے کولیگ (ساتھی) کو بچانا چاہتے ہیں اور اسی لیے سری لنکن شہری کے سامنے دیوار بن گئے جب 40 سے 50 لوگ انھیں مارنے آئے۔

ملک عدنان نے مزید بتایا کہ اس دوران وہ بھی زخمی ہوئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ پریانتھا ایماندار اور ڈیوٹی کے لحاظ سے سخت تھے۔

’شور اٹھنے پر جب میں وہاں پہنچا تو چالیس، پچاس افراد ان کی جانب اوپر آ رہے ہیں۔ میں پریانتھا کو بچانے کے لیے اوپر بھاگا۔ میرے پہنچنے سے پہلے ہی پریانتھا کے سر اور منھ پر چوٹیں لگی تھیں۔

’میں وہاں پہنچ کر پریانتھا کے اوپر لیٹ گیا۔ میں بھی تشدد کا شکار ہوا۔‘

یہ بھی پڑھیے

’ایسا لگتا ہے یہ ہم سب کے لیے بھی ایک دھمکی ہے، کیا خبر کب کیا ہو جائے‘

’میرے شوہر معصوم تھے، وزیر اعظم پاکستان ہمیں انصاف دیں‘: مقتول سری لنکن شہری کی اہلیہ

سیالکوٹ واقعہ: ’ہم نے معاشرے میں ٹائم بم لگا دیے ہیں، ان کو ناکارہ نہ کیا گیا تو وہ پھٹیں گے ہی‘

’فیکٹری میں کچھ لوگ خاموش تماشائی بن گئے، باقی انھیں قتل کرنا چاہتے تھے‘

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے پریانتھا کو بچانے کے لیے بہت منت سماجت کی مگر ’افسوس ہے کہ میں پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا۔‘

ایک ویڈیو میں فیکٹری کے باہر ملک عدنان کو اس جتھے سے مذاکرات کرتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ وہ ان سے کہتے ہیں کہ ’ہم اسے فیکٹری میں نہیں رکھیں گے، اس پر پرچہ کرائیں گے۔‘

وہ ویڈیو میں ان لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ’ہم اسے ملک سے ہی نکال دیں گے۔۔۔ ہم اسے یہاں سے فارغ کرا دیں گے۔‘ مگر یہ لوگ ان کی بات نہیں مانتے اور یہاں موجود بعض لوگ ہجوم کو تشدد پر اکساتے ہوئے نعرے لگاتے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق فیکٹری کے باہر اپنے احتجاج کے دوران ہی لوگ بڑی تعداد میں دوبارہ فیکڑی کے اندر داخل ہوئے اور پریا نتھا پر نہ صرف تشدد کیا بلکہ انھیں آگ بھی لگا دی۔

ادھر ترجمان سیالکوٹ پولیس کے مطابق ملک عدنان اس وقت محفوظ مقام پر ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سیالکوٹ پولیس ان کی بہادری اور واقعے کے دوران قربانی والے کردار سے پہلے ہی آگاہ ہوچکی تھی جس کے بعد ان سے پولیس تفتیش میں مدد حاصل کی جاتی رہی تھی۔ ’انھوں نے پولیس سے پورا تعاون کیا۔‘

پولیس کے مطابق اس وقت ملک عدنان اور ان کے دیگر ساتھیوں کو مکمل طور پر سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔ ان کو موقع فراہم کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا وقت گزار کر واقعے کے انتہائی منفی اثرات سے باہر نکل سکیں۔

ترجمان پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے ملک عدنان اور ان کے ساتھی اس وقت بہتر حالت میں ہیں۔

پولیس نے اب تک اس مقدمے میں 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ’افسوسناک واقعہ پر اشتعال انگیزی پھیلانے والے عدنان افتخار کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔‘

پولیس کے مطابق اس ملزم کی ویڈیو ’سوشل میڈیا پر وائرل تھی۔ انھوں نے سری لنکن شہری کی ہلاکت کے واقعے پر اشتعال انگیز ویڈیو بنائی اور وائرل کی۔‘

’ملک عدنان جیسے لوگ امید کی کرن ہیں‘

عمران خان کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد ملک عدنان کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے۔

صحافی آمنہ جبین کے مطابق ’ایک ہیرو بننے کے لیے آپ کو غیر معمولی ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔ ملک عدنان اس ایوارڈ (تمغہ شجاعت) کے مستحق ہیں۔ بہترین فیصلہ۔‘

اداکارہ منشا پاشا کا کہنا ہے کہ ’ملک عدنان ملک کے بہترین لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں، انھوں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر کسی اور کو بچانے کی کوشش کی۔‘

’اللہ انھیں محفوظ رکھے۔ وہ بہادری اور ہمدردی کی مثال ہیں۔‘

تاہم سعدیہ احمد کہتی ہیں کہ ملک عدنان ایک تھے مگر مشتعل لوگوں کی تعداد قریب 900 تھی۔ ’وہ پاکستان کے اصل چہرہ نہیں۔ مشتعل ہجوم اکثریت میں ہے۔‘

اسریٰ کہتی ہیں کہ ’ملک عدنان جیسے لوگ مجھے اس قوم سے امید رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ ان سے معلوم پڑتا ہے کہ یہ ہاری ہوئی جنگ نہیں۔‘

صحافی رؤف کلاسرا کے مطابق ملک عدنان اصل ہیرو ہیں۔ ’وہ پوری ریاست، سطحی رہنماؤں اور سکیورٹی حکام سے زیادہ بہادر ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32536 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments