رومانوی نظموں کا شہنشاہ: نزار قبانی


عرب دنیا کے مقبول ترین شاعر “نزار قبانی” کی رومانوی نظموں کی یہ کتاب بہت ہی خوبصورت اور اچھوتی ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے سے قبل میں نزار قبانی کے نام اور انکی دلکش نظموں سے تھوڑا بہت واقف ضرور تھی لیکن اس کتاب کو پڑھنے کے بعد میں نزار قبانی کی نظموں کے عشق میں گویا گرفتار ہوچکی ہوں۔ کیا اس قدر خوبصورت نظمیں بھی کوئی تخلیق کر سکتا ہے وللہ!

نزار قبانی نے محبت کی روشنائی سے لکھی ان نظموں میں گویا محبت کی حقیقی روح پرو دی ہے۔ میں حیران ہوں منو بھائی کے کیے گئے یہ اردو ترجمے دل پر اس قدر اثر انداز ہوتے ہیں تو اصل زبان کی چاشنی کا کیا عالم ہوگا۔ محبت کی حقیقی تصویر ہمیں ان نظموں میں بھرپور ملتی ہے۔ سادہ، سہل اور آسان الفاظ میں اس قدر گہرائی سے منفرد اور پُراثر اظہارِ محبت کرنا نزار قبانی کا اوج کمال کو پہنچا ہوا ہے۔ انہوں نے محبت کا ایک ایسا عکس تراشا یے جو دل کے تار چھیڑتا ہے۔ اپنی مسحور کن نظموں سے انہوں نے محبت کو ایک الگ ہی پہچان دی ہے۔ اپنے خوبصورت الفاظ سے انہوں نے عشق سے ہی گویا عشق کروا دیا ہے۔ محبت کو کائنات کی حسین شہ بنا دیا یے۔

انکی یہ روح پرور نظمیں دل و دماغ کے لیے خوشکن احساس ہیں جیسے بادِ صبا کی مشکبار ہوائیں ہوں۔ انکی المیہ اور جدائی والی نظمیں بھی محبت کے گیت گاتی معلوم ہوتی ہیں۔ کوئی بھی نظم دل و دماغ پر بھاری اور بوجھ نہیں محسوس ہوتی۔ یہی انکی خاصیت یے جو انہیں دوسروں شاعروں سے جداگانہ حثیت دیتی ہے۔ انکے غمگین نوحوں میں بھی محبت کے رنگ بکھرے پڑے ہیں۔ ہم اداس ہونے کی بجائے محبت ہی کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔ جیسا کہ وہ اس نظم میں اپنی محبوبہ سے بچھڑ جانے کے بعد اسے یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں۔

کل میں نے

تم سے اپنی محبت کے بارے میں سوچا

مجھے یاد آئے

تمہارے ہونٹوں پر شہد کے قطرے

میں نے اپنی یادوں کی دیوار سے

ساری مٹھاس چوس لی!

مجھے شاعری اور خاص کر نظموں سے محبت نزار قبانی نے ہی کروائی ہے۔ مجھے محبت کا خوبصورت احساس بھی نزار قبانی نے ہی عطا کیا ہے۔ سحر انگیز الفظ سے سجی نظموں کی اس قدر حسین کتاب میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں پڑھی۔ شاعری کی یہ پہلی کتاب ہے جسے میں نے مکمل پڑھا ہے اور بار بار پڑھنے پر بھی پہلی بار پڑھنے کا سا گماں ہوتا ہے۔ طبیعت اکتاتی نہیں یے بلکہ ہشاش بشاش ہوجاتی ہے۔ ہوسکے تو آپ بھی یہ کتاب لازمی پڑھیے یقین سے کہتی ہوں آپ کے قیمتی وقت کا ضیاع نہیں ہوگا۔ اب نزار قبانی ہی کی ایک نظم سے اجازت چاہوں گی۔

‏”تم میری تاریخ پیدائش پوچھتی ہو؟

تم لکھ لو جو تمہیں معلوم نہیں!!

جس روز تم نے مجھ سے پیار کا اظہار کیا تھا،

وہی دن میری پیدائش کا ہے”


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments