محسود قبیلے کے پاس آپشنز ختم ہو چکے ہیں


محسود قبیلے نائن الیون سے پہلے ڈاکووں لٹیروں کے نام پر پانچ چھ سال ذلیل و خوار کیا گیا۔ اس کے بعد 9 / 11 کا دور آیا اور طالبنائزیشن سے قوم کے بچے کچے مشران کشران مولی گاجر کی طرح کٹوائے۔ اس بدترین دور کا خاتمہ آپریشنوں جیسے آپریشن زلزلہ و راہ نجات کی صورت میں ہوا، لیکن اس دوران ٹانک، ڈیرہ و کراچی میں نقل مکانی کرنے والوں پر گڈ بیڈ امن کمیٹیوں و شک کی بنیاد پر قہر ٹوٹتا رہا، قوم کے نوجوان دن میں درجنوں کے حساب سے مولی گاجر کی طرح کٹتے رہے۔ سینکڑوں کے حساب سے غائب ہوئے۔

آپریشنوں کی وجہ سے وزیرستان میں تمام بڑے بازار و ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ گھر ملیامیٹ ہوئے۔ پھر واپسی ہوئی تو یہ نزلہ یونہی ان پر گرتا رہا۔ فورسز و دہشتگردوں کے درمیان سرد جنگ میں اجتماعی سزاؤں و ٹارگٹ کلنگ میں سینکڑوں افراد جان سے گئے۔ کراچی میں ماورائے قتل و غارت بھی جاری رہی۔ نقیب اللہ محسود کی شہادت سے کچھ نہ کچھ اس دور کا بھی خاتمہ ہوا۔ قوم و قبیلے میں اجتماعی بیداری دیکھنے کو ملی۔ لوگوں نے نہ صرف چیک پوسٹوں پر ذلالت کے خلاف آواز اٹھائی بلکہ غائب شدہ افراد، لینڈ مائینز و اجتماعی ذمہ داری پر مار پیٹ کے خلاف خوب فضاء گرم رکھی۔

قبیلء کے ڈیڑھ لاکھ تباہ شدہ گھروں کے سروے تاحال جاری و سست روی کا شکار ہیں۔ نقل مکانی و جلاوطنی سے قبیلے کا بڑا حصہ ملک کے دیگر شہروں میں مستقل سکونت اختیار کرچکا ہے۔ کراچی ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں لاکھوں محسود مستقل طور پر سیٹل ہوچکے ہیں۔ قبیلہ ہر چھوٹے بڑے مسلے پر پرامن سیاسی احتجاج و دھرنوں کی ایک نئی روایت ڈال چکا ہے۔ عمران خان و تحریک انصاف کے 126 دن کے دھرنے کو قبیلے کے تباہ حال گھروں کے سروے و معاوضے کے لئے 185 دن مسلسل دھرنے نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اگر کورونا کی وبا نہ آتی تو شاید یہ تاریخ کا سب سے لمبا دھرنا بنتا۔ لیکن کورونا وبا کی وجہ سے دھرنا پہلے مختصر کیا گیا پھر مرحلہ وار ختم کر دیا گیا۔ لیکن سروے و معاوضے تاحال ان کو سست روی سے مل رہے ہیں۔

اب اس تمام صورت حال پر وہ بلی والی مثال یاد آجاتی ہے جس کو اگر انسان کسی کونے میں چاروں اطراف سے گھیر لے، تو وہ پلٹ کر مجبور ہو کر چہرے و جسم کے دوسرے حصوں پر اپنے پنجوں سے وار ضرور کرتی ہے۔ لیکن یہاں بلی نہیں بلکہ دس پندرہ لاکھ زندہ انسان محسود قوم کے بستے ہیں۔ جن پر دنیا جہاں کے تمام اطراف تنگ کر دیے جا چکے ہیں۔ تازہ حالات ایسے ہیں کہ روزانہ قبیلے کا کوئی مہ کوئی فرد ٹارگٹ ہو رہا ہے۔ شہید کیا جا رہا ہے۔ جس پر تمام قبیلے کا مشترکہ سٹانس دیکھ کر وہی بلی والا معاملہ لگتا ہے کہ محسود قبیلے پر زمین و آسمان تنگ ہوچکے ہیں۔ اب قبیلہ کوئی بھی غلط فیصلہ یا اقدام کرے گا تو اس کے ذمہ دار ہمارے ارباب اختیار ہوں گے ۔

اب بھی وقت ہے کہ حکومت محسود علاقوں کی دوبارہ آبادکاری ویسے ہی تیزی سے کرے جیسے تباہی و بربادی میں تیزی کی تھی۔ ورنہ اس بلی کی طرح قبیلہ کسی کو بھی نوچ سکتا ہے۔ جو کہ ایک انتہائی اقدام ہو گا۔ قبیلہ لاشوں، آپریشنوں، بربادیوں، تباہ حال گھروں، غائب شدہ افراد ان کے خاندانوں کی حالت، لینڈ مائینز و ان کے متاثرین کی حالت، ٹارگٹ کلنگ و بدامنی سے شدید تنگ ہو چکا ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments