کیا ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے


پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اس وقت کیا ہے؟ کیا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے؟ جس کی وجہ سے پچھلے دو تین دہائیوں سے نمائندہ حکومتوں کو وقت پورا ہونے سے پہلے گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ میرے خیال میں مسئلہ کرپشن کا نہیں بلکہ معاشی نظام کو درست خطوط پر استوار کرنے اور ٹھوس معاشی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ میں پیرس میں رہتا ہوں اور صرف پیرس کا بجٹ پورے پاکستان کے مجموعی بجٹ سے زیادہ ہے۔ اور اگر بات کرپشن کی ہو تو یہاں بھی بڑے پیمانے پر کرپشن ہوتی ہے۔ یورپ میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں کرپشن نہ ہوتی ہو۔

سیاستدانوں کا کرپشن کے نام پر احتساب کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں احتساب با اثر لوگ صرف اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں اور ایسا عرصہ دراز سے چل رہا ہے، پاکستانی حکومتیں ہمیشہ ان با اثر افراد اور اداروں کے زیر اثر رہی ہیں۔ پاکستان میں معاشی مسائل کی ایک بڑی وجہ احتساب کے عمل کا متنازع ہونا بھی ہے۔ بجائے حکومت اپنی کارکردگی پر توجہ دے، سنگین تر ہوتے معاشی بحران کے حل پر غور کرے، فعال پارلیمان اور موثر جمہوری نظام کی تکمیل کرے، محض اپوزیشن کے خلاف کارروائیوں پر اکتفا کیے ہوئے ہے۔

جس کے نتیجے میں ملک کے معاشی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ حکومت میں آنے کے بعد عمران خان کا سب سے بڑا نعرہ مالی بے ضابطگیوں میں ملوث افراد کے خلاف اعلان جنگ تھا۔ انھوں نے ملک کے لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں واپس لانے، گڈ گورننس اور مضبوط معیشت قائم کرنے جیسے اعلانات کیے، لیکن یہ احتساب صرف سیاسی مخالفین کے لئے تھا۔ جب ہم احتساب اور بدعنوانی کو سیاسی بنا دیتے ہیں وہ کبھی کرپشن روکتی نہیں ہے۔ وہ نئے طبقوں کو کرپشن میں لے آتی ہے۔

موجودہ حکومت کو لوگ اداروں کی اصلاحات اور بہتر معیشت کے لیے اقتدار میں لائے تھے۔ ان دونوں معاملات پر کام کرنے کی بجائے انہوں نے اپنی ساری توانائی غیر ضروری سیاسی لڑائیوں میں صرف کر دی۔ جس کے نتیجے میں ملک میں معاشی سرگرمیاں غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے محدود ہو گئی۔ جس کی وجہ سے آج اکانومی جمود کا شکار ہے، بڑھتی غربت اور انتہا درجے کی بے روزگاری سے پاکستان کی معاشی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

کیا کسی نے یہ حساب لگایا کہ احتساب کے اس سارے عمل میں، قومی خزانے میں کتنا پیسہ آیا اور اس خوف کی وجہ سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا حجم کیا تھا؟ موجودہ حکومت کی طرف سے مبینہ ’کرپشن کرنے والوں کے احتساب کے پلیٹ فارم کا بغیر سوچے سمجھے استعمال اور اس سے پیدا ہونے والی غیر یقینی کی صورتحال پاکستانی معیشت کے لیے مضر ثابت ہوا ہے۔ جس کے نتیجے میں معاشی بحران نے جنم لیا۔ ڈالر کی اڑان کے باعث روپے کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہونے سے ملکی قرضوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو چکا ہے۔

مجموعی قومی پیداوار میں گراوٹ دیکھی گئی۔ سرمایہ کار جس چیز پر سب سے زیادہ رد عمل دکھاتے ہیں وہ ایک ملک میں غیر یقینی کی صورتحال اور اس کے مستقبل کی سمت ہے۔ اس وقت حکومت کے معاشی مسائل میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت ٹیکسز بڑھا رہی ہے عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ معیشت محض ٹیکس کا بوجھ بڑھانے اور احتساب کا کوڑا لہرانے سے ٹھیک نہیں ہوتی۔ معیشت معاشی سرگرمی سے بہتر ہوتی ہے۔

معاشی سرگرمی ہو گی تو ٹیکس آئے گا اور اگر مارکیٹ میں ہی خوف اور جمود پیدا ہو جائے تو اس بد حال مارکیٹ سے آخر کتنا ٹیکس آپ نکال سکیں گے؟ معیشت کی بہتری کے لیے ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ آج حکومت کو اپوزیشن کا کوئی ڈر نہیں ادارے حکومت کے ساتھ ہیں۔ کورٹ سے ان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں آ رہا۔ ریکارڈ ساز قرضے لیے جا رہے ہیں پھر بھی معیشت کے حالت ہم سب کے سامنے ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری مالی سال 2018 میں مشکل حالات میں بھی ملک کی جی ڈی پی گروتھ 5.8 فیصد تھی جو کہ اس وقت پچھلے 11 سالوں میں جی ڈی پی میں اضافے کی سب سے بلند ترین سطح تھی، یہ وہ سال تھے جب ملک میں سیاسی انتشار، احتجاج، ادارے اور حکومت کے درمیان مسائل مگر اس کے باوجود ملک کی جی ڈی پی گروتھ 5.8 فیصد ہونا اس کے پیچھے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی محنت تھی۔

آج مختلف معاشی فورمز پر اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں کو سراہا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ زمینی حقائق سمجھ کر معیشت دوست پالیسیاں بنائیں۔ کسی بھی ملک کی معیشت مضبوط ہو تو اس کی بات دنیا میں اچھی طریقے سے سنی جاتی ہے۔ معیشت کی مضبوطی کا دار و مدار ملک کے سیاسی استحکام سے ہوتا ہے۔ پاکستان سے رقبہ اور آبادی میں بہت سے چھوٹے ملک دنیا کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ان قوموں نے ترقی کے حصول کے لئے علم پر مبنی معیشت کو فروغ دیا سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کے بغیر کوئی قوم ترقی یافتہ قوم نہیں کہلا سکتی اس کے لئے ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہو گا محض جنگی جنون اور احتساب کے کھوکھلے نعرے پاکستان کو مضبوط نہیں بنا سکتے۔ اس وقت گورننس یعنی حکمرانی کو بہتر بنانے اور دوسرا پالیسی کی تیاری اور ان پر عمل درآمد سے متعلق قوانین کی ضرورت ہے۔ ہمارا مسئلہ کرپشن نہیں ہمارا اصل مسئلہ ملکی معیشت کی بحالی، ملکی آئین کا احترام، جمہوریت کی تسلسل۔ گڈ گورننس اور قانون کی حکمرانی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments