وانا میں ایک طرف چوری، ڈاکوؤں کا راج اور تاجر برادری کی شدید مزاحمت


پاکستان کی وفاقی حکومت کی طرف سے آج سے تین سال پہلے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد وہاں انگریز دور کے تمام قوانین اور روایات کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا۔ نئے نظام کے تحت ضم ہونے والے تمام اضلاع میں ان قوانین کا اطلاق ہو گا جو ملک کے دیگر شہروں میں نافذ العمل ہیں۔

تاہم قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد بھی ’فاٹا کے اضلاع میں ماورائے آئین و قانون کے واقعات کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ انضمام کے عمل کی سست روی کے باعث مختلف اضلاع کے قبائل کی طرف سے وقتاً فوقتاً احتجاج بھی کیے جاتے رہے ہیں، 27 دسمبر کو وانا موجود وانا تاجر برادری کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

اس بارے میں ہم نے تاجر برادری کے صدر حاجی قاہر وزیر سے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ جنوبی وزیرستان وانا میں چوروں، ڈکیتیوں اور بدامنی کی وجہ سے امن کے نام سے 27 تاریخ کو ہم نے ایک بڑا احتجاج ریکارڈ کیا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

اس نے کہا کہ لوکل انتظامیہ، پولیس، ایف سی اور فوج مکمل طور پر امن لانے میں ناکام ہے۔ ہم سے ٹیکس لیا جاتا ہے اور بدلے میں ہماری جان و مال محفوظ نہیں۔ ابھی تک ٹوٹل وانا کے تاجران سے دن دیہاڑے تقریباً چار کروڑ سے زیادہ پیسے وارداتوں میں لئے گئے ہے اور سب سے پہلے زوبیر نامی بندے سے پچپن لاکھ روپے چوری کیے گئے جو وہ شام کے وقت دکان سے گھر جا رہے تھے۔

اس نے مزید کہا کہ دکانوں سے لے کر گوداموں تک ہر کاروباری مرکز کو لوٹا گیا۔ اس بارے میں ہماری جب ڈی پی او سے بات ہو گئی تو ڈی پی او مکمل ناواقف تھے، ہمارے بے شمار مطالبات میں سے ہمارا مطالبات میں ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ پولیس والے سرکاری گاڑیوں کا استعمال کریں، سول گاڑیوں سے پولیس اجتناب کریں کیونکہ کہ چور اور پولیس کا ہمیں کچھ پتہ نہیں چلتا۔

اس نے کہا کہ ڈی پی او نے کہا کہ جتنا میرے بس میں ہو وہ میں کروں گا اور ڈی پی او نے کہا کہ 30 تاریخ کو میں آپ لوگوں کے ساتھ دوبارہ ملاقات کروں گا اور ابھی تک اس نے ہمارے ساتھ ملاقات نہیں کی۔

قاہر وزیر نے مزید کہا کہ ایف سی کمانڈنٹ نے وانا پریس کلب میں ایک بات کی کہ اگر وانا میں امن نہیں ہوتا تو شاید آپ لوگ اتنی بڑی تعداد میں احتجاج کیسے کرتے؟ تاجر برادری کے صدر کے مطابق کمانڈنٹ تو احتجاج سے باخبر ہے لیکن چوروں اور ڈکیتیوں سے لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اگر ہمارے مطالبات پانچ تاریخ تک نہیں مانے گئے یا ہمیں مطمئن نہیں کیا گیا تو ہم پانچ تاریخ تک مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں گے۔

دوسری جانب جماعت اسلامی کے سینئر رہنما تاج وزیر سے جب ہم نے رابطہ کیا تو تاج وزیر نے ہمیں بتایا کہ وانا میں موجود سیکورٹی صورتحال معمول کے مطابق نہیں ہیں کیونکہ یہاں پر موجود کاروباری لوگ انتہائی خوفزدہ ہیں، وزیرستان سے باہر کاروبار کرنے والے لوگ یہاں سے جانے پر مجبور ہیں۔

تاج وزیر کا مزید کہنا ہے کہ ٹانک سے لے کر آنگور اڈا بارڈر تک جو راستہ ہے مکمل غیر محفوظ ہے، سب سے پہلے اس سڑک کو محفوظ بنانا ہو گا اور یہ سڑک آئی جی ایف سی جنوبی وزیرستان اور کمانڈنٹ ایف سی جنوبی وزیرستان کے سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں۔ آئی جی ایف سی اور کمانڈنٹ ایف سی کے ساتھ ہمارا معلقات رکھا جائے تاکہ ہم ان کو اپنی خدشات واضح کریں۔ تاج وزیر نے کہا کہ اگر پانچ تاریخ تک ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو پانچ تاریخ کو وانا میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہو گا۔

ان سب خدشات اور سوالات کا جب ہم نے ڈسٹرکٹ پولیس افسر خانزیب سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ ہم مکمل کوشش کر رہے ہے کہ علاقے میں امن برقرار ہو۔ فاٹا انضمام کے بعد ہر کسی کی طرح ہم بھی بہت سے مشکلات کا سامنا ہے، سب سے پہلی مشکل غیر تربیت یافتہ پولیس ہے اور ہمارے ساتھ یہاں پر موجود لوگ وہ سپورٹ نہیں کر رہے جو کرنا چاہیے۔

اس نے کہا کہ ہم یہاں پر موجود مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے اور امید ہے کہ جلد از جلد ملزمان کو پکڑا جائے گا۔ وانا بازار میں جلد از جلد ٹریفک پولیس کو لایا جائے گا اور امن وامان کی صورتحال کو یقینی بنایا جائے گا۔

اب اگر انضمام کے بعد اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں ایسا ہوتا ہے تو یہ اقدام ملکی قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔

جب ہم نے کچھ لوکل شہریوں سے جب بات کی تو انہوں نے بتایا کہ حکومت نے فاٹا کے انضمام کا اعلان تو ہم بہت خوش تھے لیکن اب عملی طور پر کوئی اقدامات نظر نہیں آتے جس سے ہماری مایوسی روزبروز بڑھتی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments