عمران خان کی بہن کا ریسکیو آپریشن اور نوید اقبال کی تین بیٹیاں


متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا پولیس انسپکٹر نوید اقبال اپنی تین بیٹیوں، ایک بیٹا، بہن، بھانجا اور بھانجے کے ساتھ مری میں مسلسل اٹھارہ گھنٹے مدد مانگنے کے بعد اب اس دنیا میں نہیں رہا- اس سانحہ میں کل 22 لوگ جاں بحق ہونے-

کاربن مونو آکسائیڈ کو جواز بنا کر حکومت اپنی مجرمانہ غفلت پر پردہ نہیں ڈال سکتی- 18 گھنٹے کسی کی بھی جان بچانے کے لئے کافی ہوتے ہیں لیکن حکمرانوں کی بے حسی اور بے ضمیری کی کوئ انتہا نہیں ہوتی-

ان چھوٹے بچوں کا کیا قصور تھا- یہی کہ وہ صرف برف دیکھنا چاہتے تھے؟ قدرتی آفات کسی بھی ملک میں آ سکتی ہیں لیکن کیا باہر کے ملکوں اور معاشروں میں حکومتوں کا یہی ردعمل ہوتا ہے؟

2019 میں وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان چترال میں اسی طرح گلیشئر کے پگھلنے سے پھنس گئی تھیں لیکن فوراً ہی تمام ادارے حرکت میں آگئے اور پاک فوج کے ایک ہیلی کاپٹر نے اڑان بھری اور چند ہی گھنٹوں میں باجی علیمہ خان کو بحفاظت ان کے گھر کے آرام دہ کمرے میں پہنچا دیا گیا- ڈی سی چترال خود اس آپریشن کی کمان سنبھالے ہوئے تھے-

کاش مری میں جاں بحق ہونے والے بھی کسی وزیراعظم، مشیر ، وزیر، صدر یا گورنر کو جانتے- یا پھر خود کوئی ارب پتی شخصیات ہوتے جو اسپتال کی فنڈنگ اور الیکشن مہم میں پی ٹی آئی کو کروڑوں روپے دیتے تو یقین مانئے ان کے لئے بھی ہیلی کاپٹر اڑتا اور یہ لوگ بچ جاتے-

وزیر اعظم کا یہ ٹویٹ کہ لوگ موسم کا حال جانے بغیر چلے آئے، اسی پست ذہن کی عکاسی کرتا ہے کہ جب موٹروے پر رات کو ایک لڑکی کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پھر لاہور پولیس کے چیف ارشاد فرماتے ہیں کہ لڑکی کو رات کو نکلنے کی ضرورت ہی کیا تھی- یعنی پولیس صرف بارہ بجے تک آپ کی حفاظت کرے گی ، اس کے بعد پولیس کو نہ پکاریں- ایک خاتون اپنی بیٹی یا ماں کے لئے دوا لینے بھی نہ نکلے؟ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں لڑکی رات کو گھر سے نہ نکلے؟ طبیعت خراب ہو تو اسپتال بھی نہ جائے؟

2019 میں کراچی سے راولپنڈی جانے والی ٹرین کا حادثہ ہوا جس میں 73 لوگ جاں بحق ہوئے تھے، اس وقت کے وزیر ریلوے شیخ رشید کا یہ بیان کے لوگ گیس کے سلنڈر لے کر چڑھ گئے، اس لئے حادثہ ہوا، ارے بھائی ریلوے حکام نے اور ریلوے پولیس نے روکا کیوں نہیں؟ وہاں کوئی اسکینر کیوں نہیں تھا؟

میں اپنے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کسی بھی حکومت سے کوئی امید نہ رکھیں کیونکہ آپ پیدا ہوتے ہی دو جرائم کے مرتکب ہو چکے ہیں- ایک آپ غریب پیدا ہوئے ہیں اور دوسرا آپ پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں- اگر آپ لڑکی پیدا ہوئے ہیں تو یہ آپ کا تیسرا بڑا جرم ہے اور لڑکی پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ آپ خوبصورت بھی ہیں تو یہ آپ کا چوتھا بڑا جرم ہے-

میرا مظلوم اور متوسط طبقے کے لوگوں کو یہی پیغام اور نصیحت ہے کہ جس طرح آپ اپنا پانی خود خرید کر گزارا کر رہے ہیں، خود UPS اور جنریٹر سے بجلی پیدا کر رہے ہیں، خود سلنڈر سے گیس لیتے ہوئے کھانا پکا رہے ہیں، خود اپنی خواتین کی حفاظت کے لئے حجاب کا استعمال کر رہے ہیں، اپنے بچوں کو نجی اسکول میں پڑھا رہے ہیں، اسی طرح جب آپ سیر یا کسی بھی تفریحی مقام پر جائیں تو اپنے چھوٹے بچوں کی خاطر ، ہمیشہ تمام انتظامات مکمل کر کے جائیں-

آپ حکومت سے کوئی توقع نہ رکھیں کہ پولیس آئے گی، ایمبولینس آئے گی، راستے صاف ہو جائیں گے، کمر کے مہرے ہلا دینے والی سڑکیں ٹھیک ہو جائیں گی، تفریح کے مقام پر باتھ روم ہوں گے، اسپتال میں آکسیجن کا سلنڈر ھو گا، ہوٹلوں میں برسوں پرانا گوشت استعمال نہیں ہو گا، پولیس آپ کی مدد کرے گی وغیرہ وغیرہ- آپ ان سب کے بارے میں کوئی حسن زن نہ رکھیں- آپ کی زندگی کی قیمت اس حکومت نے آٹھ لاکھ مقرر کی ہے سکہ رائج الوقت!

آپ کے جانی نقصان پر سوائے روایتی جملوں کے جو کہ ان کے پرسنل سیکرٹری خود ہی لکھ کر اخبار والوں کو بھیج دیتے ہیں، ان حکمرانوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے-

آج سے ٹھیک ایک مہینے بعد ایک اور حادثہ ہو گا اور پھر وہی جملے یعنی

وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے دی-

وزیر اعلٰی نے ہیلی کاپٹر سے امدادی کاموں کا جائزہ لیا-

وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ہم آئندہ اس قسم کی دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے- ( جیسے وہ آپ سے اجازت لے کر حملے کرتے ہیں )

صدر نے کہا ہے کہ وہ اس دکھ کی گھڑی میں لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں-

ادیب اور شاعر پروفیسر وسیم بریلوی کے بقول یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے ناشتہ کی میز پر ان بچوں کے مرنے کی خبر پڑھتے ہیں لیکن ان کی ڈبل روٹی پر لگی ہوئی مکھن کی تہہ کم نہیں ہوتی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments