انسان کے دل میں جانور کے دل کی پیوندکاری


ایک وقت تھا کہ ٹانکہ، ویلڈنگ یا پیوندکاری اشیاء، اوزار یا کپڑے سے بنے ہوئے ظروف میں کی جاتی تھیں۔ آج سے تیس پینتیس سال پہلے دیہاتی بودوباش میں پیالیوں اور پلیٹس میں پیوند لگانے والے آتے تھے اور ان کے لئے یہ ٹوٹی پیالیاں اور پلیٹس رکھے جاتے تھے اور وہ اپنے فنکارانہ اور دستکارانہ انداز سے ان کو ایک دھاتی تار کے پیوند سے جوڑ کر جاتے تھے، جن کے وہ ایک مناسب دام لیتے تھے۔ ایسے ہی ایک شخص کے ساتھ ایک واقعہ بھی جڑ گیا جو بعد میں ان کی چڑ بھی بن گئی تھی۔ کسی نے پیالیوں یا پلیٹس کے جوڑنے والے کے پاس غلطی سے جوتا لے گیا کہ وہ ان کو جوڑ دے جس پر وہ برا مان گیا اور وہ جوتا اس نے دور پھینکا اور جواباً کہا کہ میں تمہیں موچی لگتا ہوں حالانکہ موچی فنکاری اور دستکاری میں ان سے کئی لحاظ سے اگے ہوتے ہیں نہ صرف چمڑے کے جوتوں کی پیوندکاری کرتے ہیں بلکہ چمڑے سے نئے نویلے جوتے بھی بناتے ہیں جو بعد میں چلنے پھرنے کے لئے زیب پا بنتے ہیں۔

جس کے بعد لوگ ان کو تنگ کر نے کے لئے بچوں کو بھیجتے تھے اور وہ ری ایکشن میں وہ جوتا دور پھنکا کرتے تھے اور لوگ ان کی اس چڑ سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ تو بات میں پیوند کاری کا کر رہا تھا۔ تو کپڑوں میں پیوند کاری پھر جوتوں میں پیوند کاری، لوہے کی پیوندکاری یا ویلڈنگ، پودوں اور درختوں میں پیوندکاری، انسانی جسم میں ہاتھ پھیر کی پیوند کاری، انکھوں، گردوں اور جگر کی پیوندکاری، بالوں کی پیوندکاری وغیرہ۔ لیکن دل کی پیوند کاری اور وہ بھی سؤر یا خنزیر کے دل کی انسانی جسم میں پیوند کاری اپنی نوعیت کا یہ پیلا کیس ہے جو امریکہ کی ریاست میں ایک پاکستانی ڈاکٹر نے یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہو گا کہ کسی جانور کے دل لگانے سے کیا انسان میں اس جانور کی خواہشات اور عادتیں بھی آئیں گی۔ اور اگر ایسا ہے تو پھر یہ اس شخص کے لئے اس پر قابو رکھنا بہت مشکل ہو جائے گا کیونکہ اپنے دل پر کسی کا بس نہیں چلتا جب وہ کسی چیز یا کسی شخص کے ساتھ لگ جائے یا رغبت ہو جائے۔ اس طرح ہمارے دوست اور موجودہ وائس اف امریکہ کے پشتو سروس سے جڑے صحافی بہروز خان نے اس پر سوشل میڈیا پر ایک لطیفہ بھی داغ دیا ہے۔

ان کے بقول ”کہتے ہیں کہ کسی شخص کو کتے کا دل لگایا گیا تھا تو کچھ عرصے بعد دوستوں نے ان سے پوچھا کہ کبھی کبھار بھونکنے کو دل کرتا ہے کیا؟ تو جواب میں وہ بولے بھونکنے کو تو دل نہیں کرتا لیکن جب سنگل رفع حاجت کے لئے بیٹھتا ہوں تو ایک ٹانگ اٹھانے کو من کرتا ہے“ ۔ اب اگر یہ صورت حال ہو تو سؤر یا خنزیر کے دل لگانے والے کا کس چیز کو من کر رہا ہو گا۔ کیونکہ یہ جانور گاؤں دیہات میں فصلوں کو زیادہ خراب کرتا ہے تو کہیں ایسا تو نہیں کہ کچی فصل کھانے کے لئے من لئے کھیتوں میں گھومتے نظر آئے۔

جیسا کہ ایک شخص کو جب ایک ایسے شخص کا دل لگایا گیا تھا کہ وہ بہت داخلیت پسند تھا جبکہ دل لگانے والا خارجیت کا دلدادہ تھا تو وہ شخص بھی خارجیت پسند ہو گیا جو بعد میں ان کے قبر پر بھی جاتا ہے جن کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اب شرعی مسئلہ کیا ہے؟ کیا سؤر یا خنزیر کا دل انسان کو لگایا جا سکتا ہے تو اس پر سوشل میڈیا پر انجنئیر محمد علی مرزا کا بیان رکارڈ ہو چکا یہ کہ اس میں کوئی شرعی قدغن نہیں کیونکہ قرآن میں چار جگہ اللہ پاک نے دیگر چیزوں کے ساتھ سؤر یا خنزیر کا گوشت کھانے کو منع کیا ہے اور دیگر حرام چیزوں کا یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ایسی اضطراری کیفیت ہو تو وہ گوشت بھی کھا سکتے ہیں تو پھر تو جان بچانے کے لئے سؤر کا دل لگانا جائز بنتا ہے البتہ لوگوں کے طنز و تشنیع یا یار دوستوں کے مزاح اور جگتوں سے ضرور ان کو بچنا ہو گا اور ایسا کوئی عمل کرنے سے بھی گریز پا ہو گا جس پر یار لوگوں کی انگلی اٹھ سکتی ہو کیونکہ پھر لوگ یا یار دوست ان کو سؤر یا خنزیر کے حوالے سے ضرور نوازیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments