معاشی خوشحالی، امن کی بحالی


دنیا میں دیرپا امن، خوشحالی اور استحکام کے لئے لازمی ہے کہ معاشی خوشحالی ہو تاکہ امن کی بحالی ہو۔ میں معاشیات کا نہ ماہر ہوں نہ طالب علم، اس مضمون میں معاشی خوشحالی کا ذکر اعداد و شمار میں نہیں کیا جائے گا بلکہ فرد کی معاشی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔ میرا موضوع چونکہ انسان کی ذاتی، اخلاقی، تعلیمی، مذہبی، سماجی، سیاسی اور معاشی ترقی ہے اس لئے میں انسانوں کے رویوں اور اپروچ بھی فوکس کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

دنیا کا مجھے پتہ نہیں لیکن مجھے اپنے معاشرے کا ضرور پتہ ہے جہاں ہمارے جیسے انسانوں کی ساری عمر معاشی ضروریات کو پورا کرنے کی فکر میں گزر جاتی ہے۔ معاشی خوشحالی اور استحکام تو دور معاشی فکروں سے آزادی یہاں سب سے بڑی نعمت ہے۔ دنیا سماجی رابطوں اور انٹرنیٹ کی وجہ سے گلوبل ولیج بن چکی ہے جہاں تمام انسانوں کے رویوں کے بارے میں با آسانی آگہی مل جاتی ہے۔ آج کا انسان بے شک اپنی سوچ، مرضی اور قید و حدود سے آزاد ہے لیکن معاشی مجبوریاں، پریشانیاں کسی قید سے کم نہیں۔

میرا موضوع آج کوئی خاص طبقہ، ملک اور قوم نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کا وہ انسان ہے جو زندگی کو زندگی کی طرح انجوائے کرنے کے لئے ساری زندگی معاشی استحکام کے لئے کام کرتا ہے۔ اگر ہم آپ اپنے اردگرد کا جائزہ لیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ ہمارے گھروں، محلوں اور خاندانوں میں 70 فیصد سے زیادہ لڑائیاں، دوریاں اور جدائیاں معاشی خوشحالی نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس کے کئی دیگر پہلو بھی ہو سکتے ہیں جن کا ہر گز انکار نہیں کیا جاسکتا۔

اگر ہم اپنی زندگیوں میں سکون، اطمینان اور بہتری لانا چاہتے ہیں تو ہمیں فرد واحد کی معاشی و مالی حالت کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ زندگی اور دنیا ایک حقیقت ہے جسے سمجھنے کے لئے ہمارے ہاں لوگوں کو زندگی لگ جاتی ہے بلکہ اکثر کی زندگی یوں ہی گزر جاتی ہے۔ معاشی حالت بہتر ہونے سے آپ زندگی کے بہت سارے ایسے کام کر سکتے ہیں جو صرف سوچتے ہیں۔ یقین نہیں آتا ناں کہ ایسا کیوں ہے؟ دراصل ہمیں معاشی خوشحالی کے بارے میں تعلیم اور بنیادی تصور ہی غلط دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہم معاشی طور پر خوشحال تو ہو نا چاہتے ہیں لیکن امیر لوگوں کے بارے میں غلط معلومات اور رویہ اپناتے ہیں۔

ہم اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارا خاندان اور عزیز ہم سے توقعات رکھتے ہیں۔ اگر ہم معاشی توقعات پوری نہیں کرتے تو ہمیں یقین نہیں ہو تا کہ ہمارے اپنے ہمیں کیسے چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ حقیقت اور کیفیت وہ لوگ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں جنہوں نے کئی عیدیں بغیر نئے کپڑوں کے گزری ہوئی ہیں۔ جنہیں زندگی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بھی حسرت اور بے بسی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنے معاشرے، برادری، خاندانوں اور فرد واحد کو یہ سمجھانے اور سکھانے کی اشد ضرورت ہے کہ معاشی استحکام اور خوشحالی ایک متوازن، پرسکون اور مطمئن زندگی بسر کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ معاشی خوشحالی ہمارے معاشرے کو دیگر کئی برائیوں سے رہائی دے سکتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک نے فرد واحد کو معاشی طور پر مستحکم اور خوشحال بنانے کے لئے تعلیم و تربیت، اسکلز اور صلاحیت میں بہتری کے لئے کئی پروگرامز شروع کیے ہیں۔

ہمیں بھی اپنے بچوں کو سکھانے کی ضرورت ہے کہ وہ ایسے کام، ہنر، تعلیم اور ڈگری حاصل کر سکیں جس سے وہ معاشی طور پر خود کفیل ہوں اور اپنے خوابوں اور منصوبوں کو پورا کرنے کے لئے خود مختار ہوں۔ معاشی طور پر مضبوط اور خوشحال انسان کئی سماجی اور نفسیاتی دباؤ سے محفوظ رہتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ کام موٹیویشن کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مجھے یوں لگتا ہے کہ ہمارا مسئلہ موٹی ویشن نہیں بلکہ روٹی ویشن اور سوٹی ویشن ہے۔ یہ وہ بنیادی فرق ہے جو ایک متوازن انسانی معاشرے کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے ایک استاد کہا کرتے ہیں۔ ”علم بڑی دولت تو ہے ہی، لیکن ہمارے معاشرے میں بہتر زندگی بسر کرنے کے لئے اللہ تعالی سے علم کے ساتھ دولت ضرور مانگنا۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments