نریندر مودی کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب: ’ٹیلی پرامپٹر بند ہو گیا۔۔۔ عظیم مقرر نے بے عزتی کروا دی‘


انڈیا میں حزب اختلاف کے رہنما اور کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے سنہ 2019 کے انتخابات کے دوران رائے بریلی میں انڈین وزیر اعظم مودی کے بارے میں جہاں بہت ساری باتیں کہیں وہیں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’وہ بغیر ٹیلی پرامٹر کے کچھ بھی نہیں بول سکتے۔‘

انڈیا میں سوشل میڈیا صارفین گذشتہ رات سے راہل گاندھی کے اس پرانے کلپ کو ہیش ٹیگز ’ٹیلی پرامپٹر‘ اور ’ٹیلی پرامپٹر پی ایم‘ کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔

انڈیا میں ان ٹاپ ٹریندڈ کی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ رات انڈین وزیر اعظم نریندر مودی، جنھیں اُن کی جماعت ’عظیم مقرر‘ قرار دیتی ہے،ورلڈ اکنامک فارم سے خطاب کر رہے تھے کہ اچانک اُن کے بولنے کی رفتار مدہم پڑ گئی اور بظاہر ایسا لگا گویا الفاظ نے اُن کا ساتھ دینا چھوڑ دیا ہے۔

نریندر مودی کے اس خطاب کا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ اس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ’ہم بھارتیوں کا مزاج، ہم بھارتیوں کا ٹیلنٹ۔۔۔۔‘ مگر اس کے نریندر مودی کے الفاظ گم ہو جاتے ہیں۔ لگ بھگ اگلے 13 سیکنڈز تک وہ کبھی اپنی بائیں جانب دیکھتے ہیں اور کبھی دائیں جانب۔ 13 سیکنڈز کے توقف کے بعد وہ اپنے ایک کان سے بظاہر ایئر پلگ نکالتے نظر آتے ہیں اور پوچھتے ہیں ’ٹھیک سے سُنا رہا ہے؟‘ اس کے بعد دوبارہ خاموشی ہوتی ہے اور میزبان کلاس شواب کہتے ہیں ’ہم آپ کو سُن سکتے ہیں مسٹر وزیراعظم۔‘

نریندر مودی پھر پوچھتے ’کیا ہماری آواز پہنچ رہی ہے سب کو۔‘ اس پر میزبان دوبارہ کہتے ہیں ’ہم آپ کو بہت اچھے سے سُن سکتے ہیں۔‘

نریندر مودی کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر آنے کی دیر تھی کہ صارفین نے پوچھنا شروع کر دیا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟

انڈین یوتھ کانگریس کے صدر سرینیواس بی وی نے کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’یہاں ابھی ابھی کیا ہوا ہے۔‘

اس کلپ کے بعد انڈین ذرائع ابلاغ کے بہت سے اداروں نے دعویٰ کیا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے ٹیلی پرامپٹر کی طرف دیکھ رہے ہیں جس میں شاید کوئی خرابی آ گئی ہے۔‘ تاہم کئی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مسئلہ ٹیلی پرامپٹر کا نہیں بلکہ کوئی تیکنیکی معاملہ تھا۔

بہرحال اس مسئلے کے تھوڑی دیر بعد انڈین وزیر اعظم کا بیان دوبارہ شروع سے شروع ہوا جسے بروقت کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جا رہا تھا۔

تاہم خرابی جس بھی نوعیت کی تھی، یہ کلپ سامنے آنے کے بعد بہت سے صارفین نے راہل گاندھی کا سنہ 2019 کا کلپ شیئر کرنا شروع کر دیا جس میں وہ کہہ رہے کہ ’نریندر مودی جی کے پاس بولنے کو کچھ نہیں رہا، وہ ٹیلی پرامپٹر سے بولتے ہیں، پیچھے سے کنٹرولر ہے (کوئی کنٹرول کرتا ہے)۔‘

بہرحال وزیر اعظم مودی نے ورلڈ اکنامک فورم میں اپنی تقریر میں بی جے پی حکومت کی مختلف اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے انڈیا کو سرمایہ کاری کے لیے ’بہترین ملک‘ اور اس وقت کو انڈیا میں سرمایہ کاری کے لیے ’بہترین وقت‘ قرار دیا۔

وہ ورلڈ اکانومک فورم کے داووس ایجنڈا 2022 سے آن لائن خطاب کر رہے تھے۔

اس تکنیکی خرابی کے بعد راہل گاندھی نے ایک بار پھر ٹویٹ کیا ’اتنا جھوٹ ٹیلی پرامپٹر بھی نہیں جھیل پایا۔‘

اپوزیشن ایک طرف، دوسری جانب وزیر اعظم کے حامی اور بی جے پی کارکنوں نے اِس خرابی کو ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ہونے والی تکنیکی خرابی بتایا ہے اور ایک ہی طرح کے ٹویٹس کو مختلف اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گيا ہے۔ اسے بھی صارفین نے فوٹو شاپ کر کے بی جے پی کا ’ٹول کِٹ‘ قرار دیا ہے۔

ٹیلی پرامپٹر ایک الیکٹرانک مشین ہے جو اپنے استعمال کرنے والے کے لیے متن کو سکرین پر پیش کرتی ہے اور اسے دیکھ کر خطاب کرنے والا اپنے لہجے، انداز کو زیادہ درست انداز میں پیش کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

اسے ’کیو کارڈ‘ بھی کہتے ہیں۔ بڑے مجمعے کے دوران یہ سٹیج پر دونوں کناروں پر لگا ہوتا ہے جبکہ ٹی وی کی دنیا میں یہ پروفیشنل کیمرے کے عدسے کے نیچے ہوتا ہے، جہاں سے آپ متن کو بخوبی پڑھ سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بحث

صحافی اور مصنف سوگاتا سرینیواس راجو نے بظاہر بی جے پی کے حامیوں کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’یہ ہمارے وزیر اعظم کو بدنام کرنے کی بین الاقوامی سازش ہے۔ اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔‘

صحافی روہنی سنگھ نے اس کے متعلق کئی ٹویٹس کیے جس میں ایک میں انھوں نے لکھا: ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم آفس میں آج کسی بے چارے ٹیکنیشیئن کی نوکری جانے والی ہے۔ یہی امید کرتی ہوں کہ اس پر بغاوت/ یو اے پی اے کے الزامات نہ لگیں۔ نوئیڈا کا میڈیا ابھی اس کا کوئی خالصتانی لنک تلاش کرنے میں لگی ہو گی۔‘

قومی انعام یافتہ فلم ساز ونود کاپری نے ٹویٹ کیا کہ ’ناقابل یقین۔ دکھ یہ ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم میں ٹیلی پرامپٹر کے فیل ہوتے ہی نریندر مودی ایک لفظ، مطلب ایک لفظ تک نہیں بول پائے اور اس کے بعد کی اُن کی ہکلاہٹ تو اور بھی بہت تکلیف دہ ہے۔‘

صحافی اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے وائرل کلپ کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’یہ وزیر اعظم مودی کی تقریر ہے۔ اس میں کوئی پیچھے سے کہہ رہا ہے ’سر آپ ان سے ایک بار پوچھیے کہ سب جڑ گیا ہے۔‘ ایسا لگتا ہے کہ یہ ٹیلی پرامپٹر کا معاملہ نہیں ہے۔ بعد کی اپنی 20 منٹ کی تقریر میں وہ کناروں کی جانب دیکھتے نظر نہیں آتے۔ ہو سکتا ہے کہ ٹیلی پرامپٹر سامنے لگا ہو۔‘

کانگریس نیشنل کوارڈینیٹر گورو پاندھی نے لکھا: ڈیووس میں خطاب کرتے ہوئے ٹیلی پرامپٹر بند ہو گیا اور ’عظیم مقرر‘ کو اپنی تقریر کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کیا بولیں۔ بے عزتی کروا دی۔‘

بہت سے صارفین نے لکھا کہ مودی پریس کانفرنس کیوں نہیں کرتے ہیں یہ راز آج افشا ہو گیا۔

شیو سینا کی رہنما اور رکن پارلیمان نے بی جے پی کے بہت سے ویری فائڈ ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ہی طرح کے ٹویٹس کے یکجا سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’ٹیلی پرامپٹر+ٹول کٹ=تکنیکی ترقی۔‘

اس معاملے کو لے کر بہت سے صارفین طرح طرح کے میمز شیئر کر رہے ہیں۔ ان میں ایک مشترکہ میم ہے جس میں انڈیا کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کہہ رہے ہیں کہ ’تار انھوں نے کاٹی تھی‘ جبکہ بہت سے صارفین ان کی تاریخی تقریر کو یاد کرتے ہوئے لکھ رہے کہ آزادی کی تاریخی تقریر ’ٹرائسٹ ود ڈسٹینی‘ کا مسودہ کاغذات کے لین دین میں گم ہو گیا تھا لیکن نہرو نے اس کے باوجود جو تقریر کی تاریخ اس کی گواہ ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments