کیلے کی افادیت


Dr Shahid M shahid

کیلا دنیا کے دلکش پھلوں میں سے خوش ذائقہ پھل ہے۔ جس کی مقبولیت کا اندازہ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق لگایا جا سکتا ہے کہ سن دو ہزار پندرہ 2015 میں کیلے کی عالمی برآمدات 18 ملین تک پہنچ گئی تھی۔

اس میں تقریباً نو ملین کیلا ریاست ہائے متحدہ اور باقی یورپی مارکیٹ تک پہنچ جاتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر انسان امریکہ میں سالانہ تقریباً 11.4 پاؤنڈ کیلا کھاتا ہے۔ ماہر نیوٹریشن لورا فلورا کے مطابق کیلے میں پوٹاشیم اور پیکٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو ریشہ کی ایک شکل ہے۔ کیلے میں پروٹین، پوٹاشیم، وٹامن بی 6، مگنیشیم، کاپر، فائبر، پروٹین اور وٹامن سی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ 2016 تک چین اور انڈیا کیلے کی پیداوار میں پہلے نمبر پر تھے۔ یہ پھل غذائیت اور توانائی سے بھرپور ہے اور گرم علاقوں میں زیادہ پیدا ہوتا ہے۔ ایک عام کیلے کا وزن تقریباً ایک سو اٹھارہ گرام 118 ہوتا ہے۔ کیلا بچوں بڑوں اور خواتین کے لیے یکساں مفید ہے۔ یہ خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹ یعنی فاسد مادوں کو بھی جسم سے خارج کرتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کیلا ٹائپ ٹو ذیابطیس کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے علاوہ یہ وزن کم کرنے یا بڑھانے کے لئے، اعصابی نظام کو مستحکم کرنے اور خون کے سفید سیلز کی پیداوار میں مددگار ہے۔ علاوہ ازیں کیلا جگر، معدے، گردوں، دماغ، دل کی شریانوں اور بینائی کے لیے انتہائی سود مند ہے۔ اس میں پوٹاشیم کی بھاری مقدار مختلف امراض سے بچانے کی استعداد رکھتی ہے خاص طور پر یہ پھل دل کے مختلف امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔

لہذا روزمرہ زندگی میں عام آدمی کو روزانہ دو سے چار کیلے روزانہ کھانے چاہیے۔ آئیے طبی لحاظ سے اس کے کچھ خصوصیات پر نظر ڈالتے ہیں۔

1۔ دل کے مختلف امراض میں :

چونکہ کیلے کے اندر پوٹاشیم کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ لہذا پوٹاشیم دل کی شریانوں کے لیے انتہائی اہم چیز ہے۔ یونیورسٹی آف الباما کی تحقیق کے مطابق پوٹاشیم شریانوں کو سخت ہونے سے بچاتا ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول بھی کرتا ہے۔

2۔ وزن میں کمی یا زیادتی:

کیلے میں وزن کم یا زیادہ کرنے کی دونوں خصوصیات پائی جاتی ہے۔ اسے وزن بڑھانے کے لیے کھانے کے بعد اور وزن کم کرنے کے لیے ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے صبح نہار کھا نا چاہیے۔

3۔ کمزور بینائی:

کیلے میں وٹامن اے کی موجودگی کمزور بینائی کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ Night blindness سے بچاتا ہے۔

4۔ گردوں کا کینسر:

کیلا گردوں کے کینسر سی بچاتا ہے۔ 2005 کی ریسرچ کے مطابق جو خواتین اپنی خوراک میں پھل اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرتی ہیں وہ 40 فیصد تک گردوں کے امراض اور کینسر سے محفوظ رہتی ہیں۔ کیلا پریگنینسی سے پہلے اور بعد میں کھانا انتہائی مفید ہے۔ دی رائل سوسائٹی کے مطابق جن خواتین نے پریگنینسی سے پہلے کیلے کا وافر مقدار میں استعمال کیا ان کو خدا نے بیٹے کی نعمت سے نوازا اس سوسائٹی نے 740 خواتین پر تجزیہ کیا اور جن خواتین نے پوٹاشیم کی زیادہ مقدار لی انہیں خدا نے بیٹے کی نعمت سے نوازا۔

5۔ ہڈیوں کی مضبوطی:

یہاں ہڈیوں کے بھر بھرے پن یعنی آسٹیوپروسس کا خدشہ ہو وہاں کیلے کا استعمال انتہائی مفید ہے۔ کیلے کے ساتھ نمک کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ نمک ہڈ یوں لیے نقصان دے ثابت ہوتا ہے۔

6۔ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریض:

کیلا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ کیلے میں جو سٹارچ پائی جاتی ہے وہ ذیابیطس کنٹرول کرنے کے لیے انتہائی مفید ہے۔

7۔ خون میں کولیسٹرول کا لیول:
کیلا کولیسٹرول لیول کی مقدار نارمل رکھتا ہے اور مزید بڑھنے سے روکتا ہے۔
8۔ نظام انہضام کی خرابیاں :

ایک عام کیلے میں تقریباً دس فیصد فائبر پایا جاتا ہے اور 33 % وٹامن بی 6، کیلا تیزابیت اور السر کے کے اثرات و فتور دور کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

9۔ اعضا میں کڑل پڑنا :

جو لوگ روزانہ ورزش کرتے ہیں ان کے لیے کیلا انتہائی مفید ہے۔ انہیں دو کیلے کھانے سے پہلے اور دو کیلے کھانے کے بعد کھانے چاہیے۔ کیلا اعصابی خرابیوں کو دور کر کے خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments