مودی جی کا ویلنٹائن ڈے پر پیشگی خطاب


 

پیارے دیش واسیو ویلنٹائن ڈے قریب آ رہا ہے اور مجھے اپنے یوواپڑی (نوجوانوں) کی چنتا کھائے جا رہی ہے کیونکہ اس منحوس دن آپ ایسی کارے میں پڑ جاتے ہیں جو ہمارے دھرم اور پوربی سبھایاتا سے بالکل لگا نہیں کھاتی۔ اس سے ہماری ورشوں پرانی بھوش خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ اس لئے میں اپنا خطاب اس نرلجتا اور بے غیرتی سے بھرپور دن سے پہلے ہی کرنا چاہتا ہوں۔ اور ہاں میں اس بات کا اقرار کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ اس اہم مسئلے پر میں نے چودھری نثار صاحب سے اسلام آباد میں بات چیت کی ہے اور ہم دونوں بالکل ایک پنے پر ہیں۔

میں آپکو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہندو دھرم ہی بھگوان کا پسندیدہ دھرم ہے۔ ہم بھاگیاوش ہیں کہ ہمارا جنم اس دھرم میں ہوا ہے اور پھر ہماری پوربی سبھایاتا بھی دھرم کا درجہ رکھتی ہیں ۔ اس لئے عورتوں کا ان پچھمی تہواروں پر پرشوں کے ساتھ مل کر ناچنا گانا، اظہار محبت کرنا اور خوش ہونا بالکل بھی انوکول نہیں۔ اس لئے ہمیں اس ویلنٹائن کے دن خاص احتیاط کرنی ہے تاکہ ہمارے یوواپڑی پرشن نہ ہونے پائیں۔

میں آپکو ردھے کی بات بتاؤں اس موئے سیکولرازم کے نام پر بھارت میں ہم اپنے دھرم کو کافی نقصان پہنچا چکے ہیں۔ کیونکہ یہ بھارت ہے اس میں ہندو دھرم کے لوگ رہتے ہیں اور باقی لوگوں کو آزادی ہے لیکن ایک سیما کے اندر رہتے ہوئے۔ ہمارا راج نیتی میں آنے کا لکشیا یہ ہے کہ ہم بھارت کو ایک ہندو راجیا بنائیں اور ہاں یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارا دھرم اقلییتوں کی سرکھشا کی ضمانت دیتا ہے اور ایک حد کے اندر رہتے ہوئے انکے ادھیکاروں کا خیال رکھتا ہے۔ لیکن اس کے لئے ہم اپنی سبھایاتا کی بلی بالکل نہیں چڑھا سکتے۔

اپنے دھرم اور بھگوانوں کی سرکھشا شاید وہ واحد چیز ہے جس میں ہم پاکستان سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ پاکستان نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ میں ارشا کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ البتہ ہمارے ہاں ترقی ابھی شروع ہوئی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے میں چند حوصلہ افزاء گھٹنا گھٹیٹ ہوئے ہیں کہ دھرم کی عنادر کی گھٹنا پر عوام نے خود ہی عنادر کرنے والے کو سخت ڈنڈ ڈال دی۔ یوں لگتا ہے کہ ہماری عوام نے بھی کسی حد تک اپنے دھرم کی سرکھشا کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔

بھارت اور پاکستان کی آزادی کے وقت پاکستانی نیتا بھی اتنے ہی بے دھرم (میں سیکولرازم کو بے دھرمی ہی گردانتا ہوں) تھے جتنے کہ ہمارے نیتا۔ بلکہ قائداعظم تو کئی درجہ زیادہ سیکولر تھے لیکن میں شاباش دیتا ہوں باقی پاکستانی نیتاؤں کو کہ انہوں نے شروع دن سے ہی جناح کے دھرم نرپیکش آدیشوں کو پچھی ڈالتے ہوئے پاکستان کو ایک دھرمک راجیا بنانے پر زور دیا اور آج کا پاکستان ان کی سنگھارشوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ اور ہم ہیں کہ سیکولرازم کے چنگل میں بری طرح پھنسے ہوئے ہیں۔

ویسے تو بھگوان کی کرپا سے جب سے ہماری حکومت آئی ہے کچھ اناتی ہوئی ہے۔ اب ہم تھوڑے سے اپنی سیکولرازم والی پوزیشن سے سرکے ہیں۔ ہمارے دیش میں بھی اقلیتوں کو کچھ احساس ہونا شروع ہوا ہے کہ وہ ایک دھرمک راجیا میں رہتے ہیں یا کم از کم ایک دھرمک شخص ان کا پردھان منتری ہے۔ اس لئے انہیں کچھ ان لکھے ادھیکاروں کا بھی احترام کرنا پڑے گا۔ آپ سب نے دیکھا ہوگا کہ ہماری سرکار نے جب اس سلسلے میں کچھ کامیابی حاصل کی تو پاکستان کو بڑی جلن ہوئی اور انہوں اس بات کا واویلا مچانا شروع کر دیا کہ ہندوستان میں سیکولرازم کمزور پڑ گیا ہے۔ اب دیکھو نا بات بالکل آسان ہے اگر سیکولرازم اتنی اچھی شے ہوتی تو پاکستانی اسے اپنے لئے بھی پسند کرتے۔ بڑا اہم نقطہ ہے۔

ہم نے دنیا کو بتانا ہے کہ سب کو ہمارے دھرم کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل اجازت ہو گی۔ اس کا اطلاق ان لوگوں پر بھی ہو گا جو ہندوستان میں سیر وغیرہ کی غرض سے آتے ہیں۔ انہیں ہمارے دھرم کا احترام کرنا سیکھنا پڑے گا۔ یہ نہیں کہ اپنی مرضی کی تصاویر اپنے جسم کے مختلف حصوں پر بنواتے پھریں اور ہمارے بھگوانوں کی سر عام توہین ہوتی رہے۔ ہم اپنے دھرم کی رکھشا میں جانیں دیں گے۔

اور ہم نے لوگوں کو بتانا ہے کہ اس دنیا میں جتنی بھی ترقی ہوئی ہے اس کے پیچھے ہمارا ہاتھ ہے۔ یہ سارے علوم جو آج پچھمی
یونیورسٹیوں میں پڑھائے جا رہے ہیں ہمارے پرکھوں نے بہت پہلے بیان کر دیے تھے۔ میں پلاسٹک سرجری اور آرگن ٹرانسپلانٹ کے بارے میں پہلے ہی اپنی ایک تقریر میں بتا چکا ہوں۔

ہم اپنے دھرم کی تمام پرانی رسومات کو بحال کریں گے۔ سب سے پہلے میں ستی کی رسم کو بحال کرنے کا اعلان کروں گا۔ اس رسم کی بحالی سے بیوہ خواتین کو پیش آنے والی سمسیا کا خاتمہ ہو گا۔

واپس ویلینٹائن ڈے کی طرف آتا ہوں خیر اب آپ خود ہی سمجھ گئے ہوں گے کہ ستی جیسی شاندار رسم والی قوم کو ویلینٹائن ڈے منانا زیب نہیں دیتا۔ اور ہاں جو مسلمان بھارت میں رہتے ہیں ان کی تہذیب کم از کم اس سلسلے ہم سے کچھ کم نہیں ہے۔ وہ بھی فخر سے یہ دعوی کر سکتے ہیں کہ پریمیوں کے حرم رکھنے والوں کو بھی ویلینٹائن ڈے منانا زیب نہیں دیتا۔ پاکستانی راشٹراپتی اور داخلہ منتری میرے ساتھ سہمت ہیں۔ ہندوستانی عوام بھی میری صلاح کو ایسے ہی لیں جیسے پاکستانی نیتا لے رہے ہیں۔ دھنے واد۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik