ہماری زندگی ہی حادثہ ٹھہری


سانحہ مری ہوا، یعنی ایک اور سانحہ ہو گیا اور چونکہ سانحے کو چند روز گزر گئے ہیں تو ہم پر واجب ہے کہ پاکستانی ہونے کے ناتے ہم اگلے سانحے تک لمبی تان

کر سو جائیں۔ بحیثیت پاکستانی ہم پر یہ روایت لاگو ہو گئی ہے کہ حادثے کے چند دنوں بعد ہمیں وہ حادثہ بھولنا پڑتا ہے تاکہ نئے حادثے کی مذمت کے لئے ہم تازہ دم ہوجائیں۔

روزانہ کئی کئی بار نظام کی خرابی کی باتیں سنائی دیتی ہیں اور اور کچھ کچھ دن بعد کوئی حادثہ رونما ہوجاتا ہے۔ لیکن ہم وہ قوم ہے یا ہمارا ملک وہ ملک ہے جو روزانہ حادثوں سے گزرتا ہے۔ جی ہاں، وہ حادثے اتنے معمول ہو گئے ہیں کہ ہمیں وہ روٹین لگنے لگے ہیں۔ ہم حادثے کو تب حادثہ سمجھتے ہیں کے جب وہ کسی بڑے یا مشہور شہر میں ہو یا پھر اس میں درجن بھر سے زیادہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ بحیثیت پاکستانی ہماری یاداشت بوڑھے آدمی جیسی ہو گئی ہے جسے بھولنے کی بیماری لاحق ہو گئی ہے۔

ہمارا تعلق اگر مڈل کلاس طبقے یا لوئر کلاس طبقے سے ہے تو ہمارے روز و شب حادثوں میں گزرتے ہیں مگر ہم ان حادثوں کے اس قدر عادی ہو چکیں ہیں کہ ہمیں وہ معمولی لگتے ہیں۔ ہمارا بوسیدہ نظام ہی دراصل ایک مسلسل حادثہ ہے جس سے ہم روز نبرد آزما ہوتے ہیں لیکن کیونکہ یہ نظام ہے اس لئے کچھ کر نہیں کر سکتے سوائے مذمت کے۔

بوسیدہ نظام یعنی یہ بڑا اور مضبوط حادثہ روزانہ کی بنیاد پر نئے حادثے پیدا کرتا ہے اور کچھ حادثے تو ایسے ہیں جو مسلسل ہیں اور وہ دن، رات، ہفتوں، مہینوں، سال بھر رواں دواں رہتے ہیں۔ وہ حادثات جو بوسیدہ نظام کی وجہ سے رونما ہوتے رہتے ہیں اس کی مختصر تفصیل ملاحظہ فرمائیں۔

سردیوں کا سالانی حادثہ یعنی سردیوں میں گیس کا مسئلہ، جو کروڑوں پاکستانیوں کو اذیت میں مبتلا کر کے رکھتا ہے۔

گرمیوں کا سالانہ حادثہ کے جب لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ہر سال کی گرمیوں میں طویل اذیت بن جاتا ہے۔

قانون کی عملداری جس کے پاس طاقت اور دولت ہے وہ قانون کی گرفت سے نکل سکتا ہے اور جو بے گناہ ہوتا ہے اور بد قسمتی سے غریب بھی ہوتا ہے وہ اس بوسیدہ نظام میں اپنی زندگی کے کئی قیمتی سال گزار دیتا ہے۔

میرٹ کے معاملات آپ کے سامنے ہیں، قابلیت والا شخص اس نظام میں کتنا خوار ہوتا ہے البتہ پرچی یا رشوت دینے والا شخص کامیاب اور محبوب قرار پاتا ہے۔

اسپتالوں کا نظام اور وہاں بیٹھے مقدس پیشوں کو بیچتے ہوئے ڈاکٹرز کی بے حسی سے بھی ہم سب اچھی طرح واقف ہیں۔

یہ ہی نہیں اس بوسیدہ نظام میں کبھی پانی کا مسئلہ تو کبھی ٹوٹی سڑکیں، چھینا جھپٹی، ڈکیتی، چوری اور نہ جانے کون کون سے مسائل ہیں جن کو ہم پاکستانیوں نے روز بھگتنا ہوتا ہے، لیکن یہ حادثے شمار نہیں ہوتے۔

روزانہ، ہزاروں لاکھوں پاکستانی کئی کئی قسم کے حادثات سے گزرتے ہیں، ان حادثات کے نتیجوں میں کچھ مر جاتے ہیں، کچھ اپنے مال گنوا دیتے ہیں، کچھ عزت سے محروم ہو جاتے ہیں، کچھ قانون کی گلیوں میں کھو جاتے ہیں، الغرض روزانہ رونما ہونے والے حادثوں میں لاکھوں پاکستانی نشانہ بنتے ہیں۔ ان حادثوں کا ذکر اس لئے بھی نہیں ہوتا کے حادثہ اس ہی وقت مانا جاتا ہے کہ جب انسان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں ورنہ پاکستان میں روزانہ بہت سے حادثات رونما ہوتے ہیں جو عام انسان کی زندگی کو مکمل طور پر تبدیل کر دیتے ہیں۔

ان حادثات کا سلسلہ مسلسل ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا۔ سب سے عجیب بات یہ ہے کے حادثات کی وجہ بننے والے اس نظام کے کرتا دھرتا تعزیت کنندہ میں سر فہرست ہوتے ہیں اور نظام کی خرابی کا رونا بھی روتے ہیں مگر نظام کی بہتری کے لئے کوئی بنیاد نہیں رکھتے، بس بلند کرسی پر اپنی نیچ سوچ کے ساتھ شاہانہ وقت گزارتے ہیں اور باریوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments