کرونا وائرس کا نیا حملہ ‘بوسٹر لگوائیں‘ احتیاط کریں


کرونا کے وار کچھ ہی کم ہوتے ہیں کہ ایک بار پھر یہ وائرس کسی اور نام کے ساتھ سر اٹھنے لگتا ہے پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے کیس تیزی سے سامنے آرہے ہیں ’پانچویں لہر بے قابو انداز میں پھیل چکی ہے اور شرح 50 فیصد تک جا پہنچی۔ گزشتہ برس اگست کے بعد ایک دن میں مریضوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ وبا کی تیزی سے پھیلنے والی قسم اومیکرون اس پھیلاؤ کی بنیادی وجہ ہے۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق ہر لمحے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کی وبا سے ملک میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مثبت کیسوں کی شرح جو ایک فیصد سے بھی کم تھی‘ دو ہفتوں کے دوران 8 اعشاریہ 16 فیصد ہو گئی ہے۔

این سی او سی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی اومیکرون قسم وبا کی دیگر اقسام کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس 4200 سے زائد نئے کیسز سامنے آئے تھے، 25 اگست 2021 کو پاکستان میں 4467 نئے مریضوں کی تشخیص ہوئی تھی۔ کورونا وائرس کی اومیکرون قسم کا گزشتہ برس نومبر میں سب سے پہلے جنوبی افریقہ اور ہانگ کانگ میں انکشاف ہوا ’پاکستان میں اومیکرون کے پہلے مریض کی تشخیص دسمبر میں ہوئی‘ اہم بات یہ ہے کہ خاتون مریض کی کوئی ٹریول ہسٹری بھی نہیں تھی۔

واضح رہے کہ این سی او سی نے رواں ماہ کے آغاز میں خبردار کیا تھا کہ اومیکرون تیزی سے پھیل رہا ہے ’لہٰذا ماسک پہن کر رکھیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں۔ این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے اب تک 13 لاکھ 20 ہزار سے زائد مریضوں کی تشخیص ہو چکی ہے جن میں سے 12 لاکھ 63 ہزار صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

این سی او سی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 7 کروڑ 66 لاکھ 50 ہزار افراد کی مکمل ویکسینیشن ہو چکی ہے جبکہ 10 کروڑ 14 لاکھ 57 ہزار افراد کو ویکسین کی صرف ایک خوراک لگائی گئی ہے۔

گزشتہ تین سے چار ہفتوں میں پاکستان میں بھی وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے۔ ان کے مطابق وائرس کی نئی قسم کے زیادہ تر کیسز، لگ بھگ ساٹھ فیصد، دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم اب تک اتنی زیادہ مہلک اور جان لیوا تو ثابت نہیں ہوئی جس کا خطرہ تھا لیکن جس تیز رفتاری سے اس کا پھیلاؤ ہو رہا ہے، وہ ایک پریشان کن امر ہے۔ اسی لئے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ وائرس کی اس نئی قسم کی کیا علامات ہیں اور کیا یہ گزشتہ وائرس کی نسبت مختلف طریقے سے انسانی جسم پر اثر انداز ہوتی ہے؟

تک کی تحقیق اور منظر عام پر آنے والی معلومات کے مطابق جب اومیکرون کسی بھی شخص پر حملہ آور ہوتا ہے تو ابتداء میں ایسا لگتا ہے کہ متاثرہ فرد کو نزلہ یا زکام ہے، کیوں کہ اس وائرس کے لاحق ہونے کی ابتدائی علامات کچھ ایسی ہی ہیں۔ دیگر عام علامات میں گلے میں خراش ’ناک کا بہنا اور سر درد شامل ہیں۔

اومیکرون کی علامات نسبتاً ہلکی اور فلو جیسی ہیں جو کورونا وائرس کی دیگر اقسام سے زیادہ مختلف نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان علامات میں ناک کا بہنا ’کھانسی اور بخار شامل ہیں۔ اومیکرون کے اثرات کا انحصار کافی حد تک اس بات پر ہے کہ متاثرہ شخص نے کورونا کی ویکسین لگوا رکھی ہے یا نہیں اور آخری ویکسین لگوائے کتنا عرصہ گزر چکا ہے۔

اومیکرون سے قبل منظر عام پر آنے والی کورونا وائرس کی دیگر اقسام میں ایک اہم علامت یہ تھی کہ متاثرہ مریض کو شکایت ہوتی تھی کہ اس کی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے یعنی نا تو کسی کھانے کا ذائقہ آتا تھا اور نا ہی کسی قسم کی خوشبو یا بدبو کا احساس ہوتا تھا۔ یہ ایک اہم نشانی تھی جس سے معلوم ہو سکتا تھا کہ یہ کورونا وائرس ہی ہے لیکن اومیکرون میں یہ علامات اس شدت سے ظاہر نہیں ہوتیں۔ پرانے وائرس میں مریض کو کھانسی اور بخار کی علامات بھی ظاہر ہوتی تھیں۔

ماہرین کے مطابق اومیکرون میں یہ علامات بھی اتنی حد تک عام نہیں لیکن اب تک عالمی اور سرکاری سطح پر کورونا وائرس کی سب سے بڑی تین علامات یہی ہیں کہ مریض کو کھانسی اور سر درد کے ساتھ ذائقے اور سونگھنے کی حسوں میں کمی محسوس ہو گی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب تک اومیکرون وائرس سے متعلق اعداد و شمار پر تحقیق کی کمی ہے ’تاہم زوئی کووڈ ایپ کی ایک جدید تحقیق کے مطابق ناک کا بہنا‘ سر درد ’تھکاوٹ‘ گلے میں خراش اور چھینکیں آنا کرونا کی واضح علامات ہیں۔

اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اپنا ٹیسٹ کرا انا چاہیے تاکہ کروناوائرس کی تشخیص اور تصدیق ہو سکے۔ جس کے بعد ہی یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ وائرس کی کون سی قسم نے متاثر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام کو چاہیے کہ فوری طور پر کرونا کی ویکسین لگوائیں اور جو افراد ویکسین لگوا چکے ہیں وہ تیسری خوراک یعنی بوسٹر ضرور لگوائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments