بھارت مخالف پروپیگنڈے کا الزام، مزید 40 یو ٹیوب چینلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک


بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات نے جمعے کو یہ اعلان کیا ہے کہ ملک میں مزید 35 یوٹیوب چینلز، دو ویب سائٹس اور پانچ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کیا گیا ہے۔
حکام کا دعوی ہے کہ یہ چینلز اور اکاؤنٹس پاکستان سے چلائے جا رہے تھے اور ان کا مقصد بھارت مخالف پروپیگنڈا کرنا اور دوسرے جعلی مواد کی تشہیر تھا۔
بلاک کیے گیے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں سے ٹویٹر کے دو اکاؤنٹس، انسٹاگرام کے دو اکاؤنٹس اور فیس بک کا ایک اکاؤنٹ شامل ہیں فیس پر چلائے جا رہے تھے۔

پابندی کن چینلز پر لگادی گئی ہے؟

حکام نے بتایا کہ بلاک کیے گیے یو ٹیوب چینلز، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے نام بہت جلد منظر عام پر لائے جائیں گے۔

بھارت کے ذرائع ابلاغ نے کی رپورٹس کے مطابق ان میں خبر ود فیکٹس، خبر تیز، انفارمیشن ہب، فلیش نو، میرا پاکستان ود، حقیقت کی دنیا اور اپنی دنیا ٹی وی شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق جن یوٹیوب چینلز کو بلاک کیا گیا ہے ان میں ’نیا پاکستان گروپ‘ کی طرف سے چلایا جا رہے چینلز بھی شامل ہیں اور ان کی مجموعی صارفین 35 لاکھ سے زائد ہے جب کہ ان کے ویڈیوز کو 55 کروڑ سے بھی زائد بار دیکھا گیا ہے۔

نئی دہلی میں وزارت اطلاعات و نشریات کے جوائنٹ سیکریٹری وکرم سہائے نے بتایا کہ ان چینلز اور اکاؤنٹس کو خفیہ اداروں کی طرف سے اس ضمن میں موصول ہونے والی ایک تازہ رپورٹ کی بنیاد پر بلاک کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمعرات کو تازہ انٹیلی جنس ان پٹس موصول ہونے کے بعد 35 یوٹیوب چینلز، دو ٹویٹراور دو انسٹاگرام اکاؤنٹس اور ایک فیس بک اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق جن 35 یو ٹیوب چینلز کو بلاک کیا گیا ہے ان کی مجموعی صارفین ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جب کہ ان کے ناظرین کی تعداد ایک ارب 30 لاکھ ہے۔

’ایسے مزید چینلز کو بلاک کیا جائے گا‘

وزارت اطلاعات و نشریات کے ایک افسر اپوروا چندرا نے صحافیوں کو بتایا کہ ایسے مزید چینلز کو بلاک کیا جائے گا۔ یہ خفیہ اداروں ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ عام لوگوں کو بھی آگے آ کر ایسے بھارت مخالف مواد کی نشاندہی کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوٹیوب کو بھی یہ دیکھنا چاہیے کہ اس پلیٹ فارم کو کس طرح کے مواد کی تشہیر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یوٹیوب کو بھی یہ دیکھنا چاہیے کہ یہ قطعی فیک نیوز ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی حکومت نے گزشتہ ماہ 20 ایسے یو ٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹس بلاک کی تھیں جن کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ بھارت مخالف پروپیگنڈا کر رہی ہیں اوران سے فیک نیوز پھیلائی جا رہی ہے۔

بدھ کو بھارت کے مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے خبردار کیا تھا کہ حکومت ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرتی رہے گی جو ان کے بقول ملک کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے صحافیوں کے استفسار پر کہا تھا کہ انہوں نے یہ کارروائی کرنے کے لیے کہا تھا۔ انہیں خوشی ہے کہ دنیا کے کئی بڑے ممالک کو اس صورت حال کا ادراک ہے۔ یوٹیوب بھی آگے آ گیا اور ان چینلز کو بلاک کرنے کے لیے کارروائی کی۔

کارروائی کیوں کی گئی؟

مرکزی وزیر نے کہا کہ بھارت کی حکومت نے یہ کارروائی ان کی وزارت اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان قریبی تعلق کے نتیجے میں کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں بھی ایسے کسی بھی اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کی کارروائی کی جائے گی جو بھارت کے خلاف سازش کر رہا ہو۔ فیک نیوز پھیلا رہا ہو اور سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہاہو۔

دسمبر 2021 میں حکومت نے جن 20 یوٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹس کو بلاک کیا تھا ان میں دی پنچ لائن، انٹرنیشنل ویب نیوز، خالصہ ٹی وی، دی نیکڈ ٹروتھ، نیوز 24، 48 نیوز، فکشنل، ہسٹاریکل فیکٹس، پنجاب وائرل، نیا پاکستان گلوبل، کور اسٹوری، جنید حلیم آفیشل، گو گلوبل، طیب حنیف، زین علی آفیشل، ’محسن راجپوت آفیشل، کنیز فاطمہ، صدف درانی، میاں عمران احمد اور نجم الحسن باجوا شامل ہیں۔

بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات نے الزام لگایا تھا کہ ان چینلز اور ویب وائٹس کاتعلق پاکستان سے چلائے جا رہے ایک منظم اور مربوط نیٹ ورک سے ہے جو بھارت سے متعلق مختلف حساس موضوعات جن میں کشمیر، بھارتی فوج، بھارت میں اقلیتوں، سابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت، رام مندر کی تعمیر، بھارت کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات وغیرہ کے بارے میں فیک نیوز پھیلا رہا ہے جب کہ پانچ بھارتی ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بارے میں بھی بدگمانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

حکام کے مطابق ان چینلز اور ویب سائٹس کو بھارت میں کسانوں کی تحریک اور شہریت کے قوانین میں ترامیم کے خلاف احتجاج کی آڑ میں اقلیتوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کے لیے بھی مسلسل استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

بھارتی حکام نے بتایا کہ جن یوٹیوب چینلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کیا گیا ہے ان میں سے بعض نے یہ شوشہ پھیلایا تھا کہ بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کو، جو آٹھ دسمبر 2021 کو جنوبی ریاست تامل ناڈو میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوئے تھے، دراصل ایک سازش کے تحت قتل کیا گیا۔

بھارتی حکام کے دعووں کی آزاد ذرائع سے ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی اور پاکستان نے ابھی تک اس مسئلہ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments