جب ایک معذور صدر نے قوم کو کھڑا کیا



ایک لمحے کو سوچیے کیسا محسوس ہو کہ عین اس وقت جب آپ اپنی منزل تک پہنچنے ہی والے ہوں، راستے میں پڑا روڑا آپ کو چاروں شانے چت گرا دے؟ یہاں بات ہو رہی ہے امریکہ کے بتیسویں صدر فرینکلن ڈیلینوروز اویلٹ کی۔ جو اپنی چھٹیوں کے دوران، ایک دن کینیڈا کے ایک جزیرے میں خوب تفریح کرنے کے بعد بالکل ٹھیک ٹھاک سوئے مگر دوسرے دن پولیو کے مرض کی علامات مثلاً بخار، سخت درد اور بالا آخر جسمانی معذوری میں مبتلا ہو گئے۔ ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق وہ پولیو وائرس سے ہونے والی سنگین بیماری انفنٹال پولیو مایلاٹس میں مبتلا تھے۔ جس نے ان کے دھڑ سے نچلے حصے کو بری طرح مفلوج کر دیا تھا۔ وہ سال تھا 1921ء کا اور اس وقت ان کی عمر 39 سال کی تھی۔ ایک ایسا شخص جو سیاست میں ثابت قدمی سے آگے بڑھتے ہوئے ایک دن ملک کی سربراہی کے خواب دیکھ رہا تھا اب معذور ہو کر ویل چیئر پہ آ گیا تھا۔

سوال یہ تھا کہ کیا آنے والے سالوں میں ایک معذور شخص امریکہ جیسے ملک کی سربراہی کرسکے گا؟ وقت نے ثابت کیا کہ روزاویلٹ ہردلعزیز اور واحد صدر تھے جو اپنی مقبولیت کے سبب مسلسل چار بار امریکہ کے صدر منتخب ہوئے۔ ان کی صدارت کے دور میں دنیا عالمی جنگ عظیم اور گریٹ ڈپریشن سے نبرد آزما تھی۔ لیکن انہوں نے قوم کو اپنی امید افزا اور مثبت طرز فکر سے اعتماد ہمت اور حوصلہ دے کر مایوسی اور معاشی بد حالی سے نکال کر باوجود اپنی معذوری کے انہیں پاؤں پہ کھڑا کرنے میں مدد دی۔

تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی قوم نے روزویلٹ کی کوئی تصویر بھی وہیل چئیر پہ معذور حالت میں نہیں دیکھی۔ گو اکثر کو پتا تھا کہ وہ بیمار ہوئے تھے مگر معذوری کا اندازہ نہ تھا۔ اس وقت امریکہ جیسے ملک میں بھی معذوری ایک تہمت سے کم نہ تھی۔ اسی وجہ سے صدر اور پریس کے درمیان یہ معاہدہ طے پایا کہ ان کی معذوری کو آشکار نہیں کیا جائے گا، خبروں میں اور نہ ہی تصاویر میں۔ جبھی پورے صدارتی دور میں کھنچی محض دو ہی ذاتی تصاویر ہیں جن میں وہ وہیل چئیر پہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہیل چئیر پہ بیٹھے ہوئے ان کو کمبلیا لباس سے ڈھانک دیا جاتا تھا۔

روذواویلٹ31 جنوری 1882ء میں سونے کا چمچہ لے کے ہائیڈ پارک، نیویارک میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کولمبیا اور ہارورڈ جیسے اداروں میں قانون کی تعلیم حاصل کی اور ترقی پسندانہ رجحان کی وجہ سے ڈیموکریٹ میں شامل ہوئے۔ وہ اپنے نظریات اور وجہیہ و پرکشش شخصیت کی بناء پہ ملک میں بہت مقبول تھے۔ گو گورنر اور سینیٹر بنکر کام کیا۔ مگر ہدف یقیناً صدر بن کر قوم کی قیادت کا تھا۔

مگر1921ء میں پولیو کے حملہ سے صورتحال گھمبیر ہو گئی۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو یہ معذوری کا تجربہ ہی تھا جس نے انہیں عوام کے دکھ اور درد اور خاص کر پولیو جیسی بیماری میں مبتلا افراد سے عمر بھر کے لیے جوڑ دیا۔

Franklin D Roosevelt

گو روزاویلٹ بیماری سے روبہ صحت تو ہوئے، مگر چلنے سے قاصر تھے۔ اپنے گھریلو استعمال کے لیے انہوں نے ایک خاص انداز کی لکڑی کی وہیل چئیر بنوائی جو روایتی وہیل چئیر کے برخلاف پشت سے ایک عام کرسی جیسی ہی لگتی تھی۔ ان کی ٹانگوں میں اسٹیل کے بریسس لگے تھے۔ فزیکل تھریپسٹ کی مدد اور اپنی مسلسل اور شدید مشق کے بعد وہ اس قابل ہو گئے کہ ایک ہاتھ میں چھڑی اور دوسری جانب ایک آدھی کے کاندھے کا سہارا لے کر آہستہ آہستہ چل سکیں۔ وہ پوڈیم پکڑ کے کھڑے ہوئے جوشیلی تقریر کر سکتے تھے۔ انہوں نے مسلسل چار الیکشن جیتے مگر عوام پورے طور ان کی معذوری سے ناواقف ہی رہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک دن جب وہ مشہور اداکار آرسن ویلس سے ملے تو کہا ”تم اور میں دو بہترین اداکار ہیں۔“

جب 1933ء میں روزویلٹ نے حلف لیا تو امریکہ اپنی معاشی بدحالی کے بدترین دور سے گزر رہا تھا۔ 1929ء میں وال اسٹریٹ کی مارکیٹ کریش ہونے کی وجہ سے ایک چوتھائی آبادی بیروزگار تھی۔ 20 لاکھ افراد بے گھر، 60 فی صد زراعت کے دام گر گئے اور 38 میں سے 33 بینک بند ہوچکے تھے۔ ایسے میں انہوں نے بدحال اور مایوس عوام کو ریڈیو پہ روزانہ تقاریر کی مدد سے ہمت اور حوصلہ دیا۔ اور ساتھ ہی ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔

انکے دور میں 39000 اسکولز 2500 اسپتال 800 پارک اور 300 سے زیادہ ائرپورٹ تعمیر ہوئے۔ عوام کی خوشحالی کے لیے قوانین نافذ کیے، بالخصوص طبی مراعات اور سوشل سیکیورٹی ایکٹ جو بے روزگاروں بوڑھوں بیواؤں اور معذور بچوں کے لیے آج بھی سہارا ہیں۔ اس طرح عوام کو اپنے پاؤں پہ مضبوطی سے کھڑا ہونے میں مدد دی۔

تاہم جو احسان انہوں نے پولیو کی ویکسین کی تیاری میں دنیا سے معذوری کے خاتمہ میں ادا کیا وہ امریکہ ہی نہیں پوری دنیا پہ احسان ہے۔

اس مقصد کے لیے روزویلٹ 1940ء کی آخری دہائی میں ایک ادارہ نیشنل فاونڈیشن آف انفنٹائلپیرالیسس قائم کیا جس کا نام بعد میں مارچ آف ڈائم ہو گیا (یعنی ہر شخص ایک ڈائم یا دس کا سکہ عطیہ دے۔ ) پولیو کی ویکسین کی تیاری میں پوری قوم کو متحد تھی کیونکہ اس کی ریسرچ کے لیے کروڑوں ڈالرز درکار تھے۔ پورے ملک میں مائیں خاص کر ہر گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتیں اور پیسے جمع کرتیں۔ اس تحریک میں میرلن مینرو، رچرڈ نکسن، ایلوس پرسلے اور لوسی شو کے اداکار بھی شامل تھے۔ اس طرح پہلے سال ہی میں ایک ملین ڈالرز جمع ہوئے۔ پہلیSalk (ساک) ویکسین 1950 ء کی ابتدا میں بنی اور بچوں میں بڑے پیمانے پہ1954ء میں لگائی گئی۔ آج دنیا میں ماسوا چند ممالک کے (جن میں پاکستان، افغانستان اور ایفریقی ممالکشامل ہیں ) اس مرض کا خاتمہ ہو چکا ہے۔

اس کے علاوہ روزاویلٹ نے پولیو کے علاج کے لیے دنیا پہلا سینٹر warm springs resort جارجیا میں 1924ء میں بنوایا۔ جو اب وارم اسپرنگ فاؤنڈیشن میں تبدیل ہو چکا ہے۔ جہاں کا پانی پولیو کے مریضوں کے لیے خاص شفا رکھتا ہے۔

گو بظاہر معذور مگر در حقیقت سب سے مضبوط امریکی صدر روزاویلٹ، اپنی چوتھی صدارتی مدت ختم کیے بغیر تریسٹھ برس کی عمر میں 12 اپریل 1945ء کو انتقال کر گئے لیکن ان کے عظیم فلاحی کام انہیں انسانی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments