کون ذات ہو بھائی؟ دلت ہیں ساب


انڈیا میں پانچ ذاتیں پائی جاتی ہیں۔ برہمن، کشتریہ، ویش، شودر اور پھر سب سے آخر میں دلت۔ دلت کو عام زبان میں اچھوت بھی کہا جاتا ہے۔

انڈیا میں تقریباً بیس کروڑ دلت ذات کے لوگ رہتے ہیں۔ 2019 میں ایک اکیس سال کے دلت ذات کے لڑکے کو اونچی ذات کے لوگوں نے مار مار کے قتل کر دیا۔ اس کا جرم یہ تھا کہ اس نے کرسی پر بیٹھ کر اونچی ذات کے لوگوں کے سامنے کھانا کھایا تھا۔

اس کے جسم کو شدید زخمی کر کے گھر کے سامنے پھینک دیا گیا۔ بوڑھی بیوہ ماں جب گھر سے نکلی تو سامنے جوان بیٹا زخمی پڑا ہوا تھا۔ نو دن بعد وہ اسپتال میں چل بسا۔ یہ واقعہ اتراکھنڈ انڈیا کا ہے۔ شادی میں موجود سینکڑوں لوگوں میں سے کسی نے بھی کوئی گواہی نہ دی۔

2017 میں گجرات میں دلت ذات کے شخص کو گھوڑا رکھنے پر قتل کر دیا گیا۔ کشتری جو کہ اونچی ذات ہے، صرف وہ لوگ ہی گھوڑا رکھ سکتے ہیں۔ پہلے کشتری لوگوں نے اس شخص کو منع کیا کہ وہ گھوڑا نہ چلائے اور اس کو بیچ دے۔ دلت ذات کے آدمی کو گھوڑے سے پیار تھا، اس نے منع کر دیا۔ کچھ ہی دنوں بعد دلت ذات کے شخص کو قتل کر دیا گیا۔

2005 کے سیلاب میں دو بہنیں جن کی عمر 20 اور 17 سال تھی، ڈوبنے سے جاں بحق ہو گئیں۔ دونوں بہنیں دلت ذات تھی۔ کسی نے دفنانے کی جگہ نہیں دی۔ بالآخر گھر والوں کو اپنے چھوٹے سے کچے گھر میں اپنے باورچی خانے کی زمین کے نیچے گھڑا کھود کر ان کو دفن کرنا پڑا۔

اسی طرح دلت ذات کا آدمی اونچی ذات کے لوگوں کے ڈانس پروگرام گربہ میں شامل ہونے پر مار دیا گیا۔ اسی طرح کے کئی واقعات آئے روز رونما ہوتے رہتے ہیں۔

یہ صرف انڈیا میں ہی نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی یہی صورتحال ہے۔ بلوچستان میں غیرت کے نام پر لڑکی کو کتوں کے سامنے ڈال دینا، سندھ میں غریب کسانوں اور ملازمین کی کمسن لڑکیوں کو اغوا کر کے آبروریزی کرنا، جاگیر دار لوگوں کا وتیرہ ہے۔

سجادہ نشین اور گدی نشین مذہبی کہلانے والے لوگ بھی یہی چاہتے ہیں کہ ان کے مرید جب ان سے ملنے آئیں تو جاتے وقت اپنی پیٹھ ان کی طرف نہ کریں۔ بیچارے غریب لوگ پھر بھی پچاس سو روپے ان امیر گدی نشین لوگوں کے چندے کے ڈبے میں ڈال دیتے ہیں جس سے وہ الیکشن لڑتے ہیں۔

اب میں آگے کچھ نہیں لکھ سکتا، باقی یہ نظم آپ کو سب کچھ سمجھا دے گی۔
( ٹرانس لٹریشن۔ نسترن فتیحی)
کون ذات ہو بھائی؟
”دلت ہیں ساب!“
نہیں مطلب کس میں آتے ہو؟
آپ کی گالی میں آتے ہیں
گندی نالی میں آتے ہیں
اور الگ ہوئی تھالی میں آتے ہیں ساب!
مجھے لگا ہندو میں آتے ہو!
آتا ہوں نا ساب! پر آپ کے چناؤ میں۔
کیا کھاتے ہو بھائی
”جو ایک دلت کھاتا ہے ساب“
نہیں مطلب کیا کیا کھاتے ہو؟
آپ سے مار کھاتا ہوں
قرض کا بھار کھاتا یوں
اور تنگی میں نون تو کبھی اچار کھاتا ہوں ساب!
نہیں مجھے لگا کہ مرغا کھاتے ہو!
کھاتا ہوں نا ساب پر آپ کے چناؤ میں!
کیا پیتے ہو بھائی؟
”جو ایک دلت پیتا ہے ساب“
نہیں مطلب کیا کیا پیتے ہو؟
چھوت چھات کا غم
ٹوٹے ارمانوں کا دم
اور ننگی آنکھوں سے دیکھا گیا سارا بھرم، ساب!
مجھے لگا شراب پیتے ہو!
پیتا ہوں نا ساب پر آپ کے چناؤ میں!
کیا ملا ہے بھائی
”جو دلتوں کو ملتا ہے ساب!
نہیں مطلب کیا کیا ملا ہے؟
ذلت بھری زندگی
آپ کی چھوڑی ہوئی گندگی
اور اس پر بھی آپ جیسے پرجیویوں کی بندگی ساب!
مجھے لگا وعدے ملے ہیں!
ملتے ہیں نا ساب! پر آپ کے چناؤ میں۔
کیا کیا ہے بھائی
” جو دلت کرتا ہے ساب!“
نہیں مطلب کیا کیا، کیا ہے؟
سو دن تالاب میں کام کیا
پسینے سے تر صبح کو شام کیا
اور آتے جاتے ٹھاکروں کو سلام کیا ساب!
مجھے لگا کوئی بڑا کام کیا
کیا ہے نا ساب آپ کے چناؤ کا پرچار!

( نوٹ: یہ نظم ایک غیر معروف شاعر کی ہے مگر انسٹاگرام پر پوسٹ ہوتے ہی آدھے گھنٹے میں ہٹوا دی گئی۔ بڑے، اونچے، عہدے والے اور طاقتور لوگ بہت بزدل ہوتے ہیں نا۔ صرف ایک نظم سے ڈر جاتے ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments