امریکی ریاست فلوریڈا کے قریب سمندر میں تنہا زندہ بچ جانے والے شخص کی تصویر کے پیچھے چپھی کہانی


20 کے قریب افراد گھنٹوں کی کشتی کی باقیات سے چمٹے رہے۔ لیکن صرف ایک ہی زندہ بچا۔

امریکی ریاست فلوریڈا کے قریب سمندر کے وسط میں الٹنے والی تارکین وطن کی کشتی سے زندہ بچ جانے والے تنہا شخص کی تصویر دنیا بھر میں وائرل ہے۔

بی بی سی منڈو کے مطابق 22 سالہ اس شخص کا تعلق کولمبیا سے ہے اور ان کا نام ہوان ایسٹیبن مونٹویا ہے۔

منگل کے روز کئی گھنٹے تیرتے رہنے کے بعد مونٹویا کو بچا لیا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ وہ 39 افراد کے ساتھ اتوار کی صبح بہاماز سے روانہ ہوئے تھے۔

وہ اپنی چھوٹی بہن ماریہ کیملا کے ساتھ سفر کر رہے تھے جو ڈوبتی کشتی کے ساتھ ہی کہیں کھو گئیں۔

جمعرات کی شام امریکی کوسٹ گارڈز نے اس حادثے میں لاپتہ ہونے والے افراد کی تلاش ترک کرنے سے قبل سمندر سے پانچ لاشیں نکالی ہیں۔

منگل کے دن حکام کو اس وقت الرٹ کیا گیا تھا جب ایک تجارتی جہاز نے ایک شخص کو فورٹ پیئرس، فلوریڈا سے 45 میل (72 کلومیٹر) کے فاصلے پر ایک کشتی کے تختے سے چمٹا ہوا دیکھا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے یہ کشتی ’انسانی سمگلنگ‘ کے لیے استعمال ہو رہی ہو۔

مونٹویا کا تعلق کولمبیا کی وادی کاکا میں واقع گواکاری میونسپلٹی سے ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 40 مسافروں میں سے کسی نے بھی لائف جیکٹ نہیں پہن رکھی تھی۔

ٹگ بوٹ کے کپتان سنیٹ انٹروڈر نے مونٹویا کو انتہائی پریشانی کے عالم میں دیکھا جس کے بعد منگل کے روز انھیں بچا لیا گیا۔

فلوریڈا میں سنیٹ شپنگ کمپنی کے آپریشنز مینیجر نے بی بی سی منڈو کے اتاہولپا امریس کو بتایا: ’8:05 پر ہم انھیں جہاز پر لے آئے اور فوری طور پر انھیں ابتدائی طبی امداد دی۔ ہم نے انھیں پانی اور کچھ نرم کھانا دیا۔ وہ بہت کمزور اور بہت پریشانی کی حالت میں تھے۔‘

’انھوں نے ہمیں بتایا کہ ان کی کشتی میں ان سمیت کل 40 افراد سوار تھے۔ بیمنی سے روانہ ہونے کے بعد، سنیچر سے اتوار کی درمیانی شب انھوں نے چار گھنٹے کا سفر کیا۔ پھر خراب موسم کی وجہ سے کشتی الٹ گئی۔‘

اتوار کے روز موسم شدید سرد تھا۔

Map showing Fort Pierce, The Bahamas, Haiti and Cuba

مونٹویا نے عملے کو جو کہانی سنائی، اس کے مطابق ان میں سے 20 کے قریب افراد گھنٹوں کی کشتی کی باقیات سے چمٹے رہے۔

کوسٹ گارڈ کے میامی سیکٹر کے کمانڈر کیپٹن جو این برڈین نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ یہ واقعہ جہاں پیش آیا وہ بہاماز سے جنوبی امریکہ میں انسانی سمگلنگ کا ایک ’عام‘ روٹ ہے۔

بیمنی جزیرہ، بہاماز کا سب سے مغربی ضلع ہے، اور یہ امریی ریاست میامی سے صرف 50 میل دور ہے۔

فلوریڈا کے نزدیکی پانیوں میں تارکینِ وطن سے بھری کشتیاں الٹنے کے واقعات عام ہیں۔ ان میں زیادہ تر تعداد ان تارکین وطن کی ہے جو کیوبا اور ہیٹی سے امریکہ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’پیسہ کمانے کے لالچ نے ان کی جان لے لی‘

لیبیا کے پناہ گزینوں کی کشتی جو غائب ہو گئی

’ابو ہم پانچ منٹ میں چلنے والے ہیں، سب لوگ کشتی میں بیٹھ رہے ہیں‘

منگل کو جب حکام کو اس کشتی کے الٹنے کا علم ہوا، اسی دن کوسٹ گارڈز نے ہیٹی کے 191 شہریوں کو بہاماز کے قریبی پانیوں میں روکا۔ کچھ دن پہلے ایک اور واقعے میں ہیٹی کے 88 شہری اسی علاقے میں ایک کشتی سے ملے تھے۔

کوسٹ گارڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’آبنائے فلوریڈا، ونڈورڈ اور مونا کے راستے سے غیر محفوظ کشتیوں سے گزرنا انتہائی خطرناک ہے جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہو سکتا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments