دہشتگردی کی کارروائیاں


پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں اور سی پیک کے خلاف سازشیں۔

پہلے بھارت سمیت دنیا میں کہیں بھی کوئی بھی دہشتگردی کا واقعہ ہوتا تھا تو فوری طور پر پاکستان کا نام لیا جاتا تھا۔ یہ ایک پروپیگنڈا تھا جو اب بالکل کھل کر سامنے آیا ہے۔ جتنی دہشتگردی پاکستان میں ہوئی ہے اور عام شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔ پاکستان میں جتنی دہشتگردی ہو رہی ہے اس کے پیچھے بھارت تو ہے ہی، لیکن جہاں افغانستان، بھارت کی سرزمین استعمال ہوئی ہے وہیں پر ایران کی زمین بھی استعمال ہو رہی ہے۔

اور اس سارے کھیل کے پیچھے اصل امریکا اور اسرائیل ہے، جو نہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے اور سی پیک کے منصوبے مکمل ہوں۔ افغانستان میں امریکا کی شکست کے بعد پاکستان کو سبق سکھانے کی ٹھان لی گئی ہے۔ امریکا، بھارت، اسرائیل، پاکستان میں دہشت گردی، فساد پھیلا رہا ہے۔ بھارت نے جو پہلی افغانستان میں امریکا کی آشیرباد سے فراری، دہشتگردی کیمپس قائم کی گئی تھی۔ اب وہاں سے بھاگنے کے بعد بھارت میں سندھ سے لگنے والے بارڈر کے اس پار بھارتی علاقے جیسلمیر، ایران کے متعدد جگہوں میں دہشت گردی کے اڈے قائم کیے ہوئے ہیں۔ جہاں پر کالعدم جماعتوں کے لوگوں اور قومپرست تنظیموں کے افراد کو تربیت دی جا رہی ہے اور ان لوگوں کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ وطن عزیز پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں بھارت براہ راست ملوث ہے۔ پنجگور اور نوشکی میں فورسز پر حملے کے پیچھے بھی ماسٹر مائنڈ بھارتی ایجنسی را ملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔ امریکا اور اسرائیل کے آشیرباد سے پاکستان میں دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ ملک میں کالعدم مذہبی و لسانی تنظیمیں ملک دشمن قوتوں کے لئے سہولت کاری کی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

بلوچ لبریشن آرمی، مجید برگیڈ سمیت ٹی ایل پی ایم کیو ایم لنڈن اور جتنے بھی گروہ ہیں وہ بھارت کی پشت پناہی پر دہشت گرد کارروائیاں کر رہے ہیں۔ بھارت اس وقت بلوچستان کے ساتھ سندھ میں کالعدم جماعتوں کے لوگوں کو استعمال کر رہا ہے۔ تازہ ‏بلوچستان میں دہشت گردی کے دو واقعات پیش آئے۔ پنجگور اور نوشکی میں فورسز پر حملے کے گئے۔ سکیورٹی فورسز کے جوابی آپریشن میں 13 دہشتگرد ہلاک، 7 جوان شہید ہوئے۔ دہشتگردوں سے برآمد اسلحہ اور سامان امریکی ساختہ کا نکلا ہے۔

دہشتگرد افغانستان اور بھارت میں اپنے ہینڈلر سے رابطے میں تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پنجگور اور نوشکی میں دہشتگردوں نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا گیا، جس پر سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے خلاف کلیئرنس آپریشن کیا۔ نوشکی میں آپریشن کے نتیجے میں 9 دہشتگرد ہلاک ہوئے جبکہ پنجگور آپریشن کے دوران چار دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا گیا۔ 4 سے 5 دہشتگردوں کو گھیرے میں لے لیا گیا۔ دہشت گردوں کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے ایک افسر اور 6 جوان شہید ہو گئے۔

جس کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی اور مجید برگیڈ نے قبول کرلی ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی بھارت کے کہنے پر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے اپر کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ بھارت سے امید لگا کر بلوچ نیشنلسٹ کیا چاہتے ہیں؟ کیا ان کو کشمیر یاد نہیں ہے جہاں گزشتہ 74 سالوں سے بھارتی فوج نے ظلم جبر بربریت قائم کی ہوئی ہے۔ لاکھوں مسلمانوں کو شہید اور زخمی کیا گیا ہے ہزاروں کشمیری اب بھی بھارتی جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔

بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ سندھ اور بلوچستان کے قومپرست بھارت کے ہاتھوں استعمال ہونے سے بچیں۔ اپنے ہی ملک کے شہریوں کو مارنا کون سی عقلمندی ہے۔ امریکا نے اس سے پہلے افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد کابل کے جبل السراج میں 2001 ع میں جاسوسی کا بڑا نیٹ ورک اور دہشتگردوں کا مرکزی قائم کیا تھا۔ جس کا نظام امریکی سی آئی اے CIA، بھارتی را RAW، اسرائیلی موساد، برطانیہ کے ایم آئی سکس MI 6، بی این ڈی (جرمن انٹیلی جنس ادارہ) اور افغان کے این ایس ڈی NDS ”مشترکہ طور پر چلاتے تھے۔ جس کی ذیلی شاخیں سروبی، قندھار، فرح، ہرات، مزار شریف، اور فیض آباد میں قائم تھی۔ سروبی اور قندھار میں قائم اس کی ذیلی برانچیں پاکستان کے خلاف کام کرتی رہی ہیں۔ سروبی میں قائم ادارے کو پاکستان کے سرحدی علاقے خیبرپختونخوا میں تخریب کاری کارروائیاں کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ وطن جہاں پر ملک دشمن عناصر دشمن عناصر کو تخریبی کارروائیوں اور عدم استحکام پھیلانے کے لئے باقاعدہ تربیت دی جاتی تھی۔ واخان کے علاقے میں الیکٹرانک سسٹم کی جدید ترین سہولتوں سے آراستہ متعدد اڈے قائم کیے گئے تھے۔ تاکہ وہ پاکستان، چین، ازبکستان، اور تاجکستان پر نظر رکھ سکیں اور دہشت گردی کے منصوبے بنا سکیں۔ قندھار کے مقام پر دوسری چوکی قائم ہے جس کی ذیلی شاخیں لشکر گاہ اور ناوہ (Nawah) میں قائم ہیں اور ان کا ہدف صوبہ بلوچستان ہے۔ بلوچستان کے وطن دشمن اور بلوچ لبریشن آرمی کو لشکر گاہ کے مقام پر تربیت دی جاتی رہی ہے۔ اور ان عناصر کی ہر ممکن مدد کی جاتی ہے۔ جیسلمیر، ایران اور افغانستان کے پہاڑی علاقوں میں اب بھی دہشتگرد موجود ہیں۔

یاد رہے کہ ملک دشمن قوتوں نے وقفہ وقفہ سے دہشت گرد کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ 2018 میں چاغی کے مقام دالبندین میں چینی انجنیئرز کے گاڑی پر حملہ ہوا جس میں تین چینی انجنیئروں سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے۔ جس کی ذمہ داری بھی بلوچ لبریشن آرمی اور مجید برگیڈ نے قبول کرلی تھی۔ 2018 ع اسی سال سندھ کے دارالحکومت کراچی میں چائنہ کے سفارتخانے پر حملہ کیا گیا۔ جس میں چار حملہ آور مارے گئے اور پولیس اہل کار شہید ہوئے۔

اس کی ذمہ داری بھی بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ سال 2019 ع گوادر شہر میں پی سی ہوٹل پر حملہ کیا گیا۔ جس میں 5 افراد شہید ہوئے اور 3 حملہ آور مارے گئے۔ اس کی ذمہ داری بھی بلوچ لبریشن آرمی مجید برگیڈ نے قبول کرلی تھی۔ 2020 ع جون میں سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سٹاک ایکسچینج پر حملہ کیا گیا۔ جس میں 4 دہشتگرد مارے گئے۔ اس کی ذمہ داری بھی بلوچ قومپرستوں نے قبول کرلی تھی۔ سال 2021 ع میں کوئٹہ میں مستونگ روڈ پر ایک چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں 4 سیکیورٹی فورسز کے جوان شہید ہوئے۔

30 جون 2021 ع کو لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے رہائش گاہ کے قریب ایک کار بم دھماکا کیا گیا۔ جس میں پولیس اہلکار سمیت تین افراد شہید ہوئے جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی کڑی بھارت سے جا ملی تھی۔ حملے ملوث عناصر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جنہوں نے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے۔ ایک ماہ قبل نوابشاہ میں پاکستان کے ساتھ وفاداری کے جرم میں بلوچ لبریشن آرمی نے کارروائی کرتے ہوئے ایک نوجوان سلیم رحمانی کو شہید کر دیا گیا تھا۔

دہشتگردوں کے حملے میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا جس کی لاش پولیس کو ملی تھی۔ اس کارروائی میں ایک اردو دہشت گرد اور دو بلوچ لبریشن آرمی کے کے دہشتگرد تھے۔ دیکھا جائے تو سارے دہشتگرد ٹولے اور کالعدم جماعتوں کے دہشتگرد بھارت کی سرپرستی میں ایک چھتری تلے جمع ہو گئے ہیں اور مل کر حملے کر رہے ہیں۔ ہم پاکستانی ہیں ہمیں یہاں رہنا ہے۔ یہاں مرنا ہے۔ یہ دھرتی ہماری ہے۔ ہم کسی بھی تخریب کاری کا حصہ نہ بنیں، دہشتگرد اور ان کے سہولت کاروں اور ایجنٹوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments