موبائل کیمرا، سٹیٹس اور ہمارا رویہ


کلک، کلک، کلک۔ یہ جناب چائے کے کپ کی تصویر بنائی جا رہی ہے۔ یہ جناب کھانے کی تصویر بنائی جا رہی ہے۔ یہ لیجیے جناب اب بیس روپے والی چاکلیٹ کی بھی تصویر بنائی جا رہی ہے جو ان دو دوستوں نے راہ چلتے منہ میٹھا کرنے کے لیے خریدی تھی اور ساتھ زندگی بھر ساتھ رہنے والا کیپشن گوگل کر کے ڈال دیا اور اس بات کو ملحوظ خاطر رکھے بغیر کہ کوئی تصویر اچھی بھی آئی ہے کہ نہیں، یہ ساری تصویریں دھڑا دھڑ سٹیٹس لگائیں جا رہی ہیں۔

اور سٹیٹس بھی ایسی لگائیں جا رہی ہیں کہ سٹیٹس بار میں کوئی گنجائش کہیں بچ نہ جائے۔ اب خدا بھلا کرے ان لوگوں کا جو اتنے ویلے ہیں کہ پورا دن بیٹھ کر بس صرف اور صرف یہ تصویریں ہی دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ کب کوئی بندہ تھکڑ قسم کی تصویر اپلوڈ کرے اور ہم دیکھ سکے۔ اب اگلا بندہ یہ دیکھ کر خوش ہو رہا ہوتا ہے کہ اس کے سٹیٹس کے 300 سین آ گئے ہیں۔ اس میں قصور دونوں پارٹیوں کا ہے بلکہ دیکھنے والی پارٹی کا زیادہ ہے۔ ایک تو وہ خدا کا بندا جس کے ہاتھ موبائل لگ گیا ہے اور اوپر سے کیمرا بھی اچھا نکل آیا ہے۔ دوسرا وہ جو بلا تفریق کہ کوئی تصویر اچھی بھی ہے کہ نہیں، ہر تصویر پر لائک ٹھوکے جا رہا ہے یا پھر اس پر دل والا ایموجی بھیج رہا ہے۔

چلو جی مان لیا کہ ان جناب نے موبائل نیا نیا لیا ہے۔ کوئی بھی چیز نئی ہو تو اس کو استعمال کرنے کا چاہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے اب ہر چیز کی تصویر بنائی جار ہی ہے۔ اب ذرا آئیے دوسری پارٹی کی طرف جو ہر وقت اس طرح کی تصاویر کو فیس بک پر یا پھر وٹس ایپ سٹیٹس پر دیکھتی رہتی ہے مگر یہ گوارا نہیں کرتی کہ اس کی تصویر پر لائک نہ بھیجا جائے یا پھر اس کا سٹیٹس نہ دیکھا جائے۔ وٹس ایپ سٹیٹس اور فیس بک سٹیٹس کم از کم اتنی سہولت دیکھنے والے کو دیتے ہیں کہ بنا کھولے ہی انداز ہو جاتا ہے کس قسم کا سٹیٹس ہو گا۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو سٹیٹس میوٹ کا بھی آپشن ہوتا ہے۔ ایسے تمام لوگوں کو میوٹ کر کے اپنا جیون سفل کیا جا سکتا ہے، جو ہر وقت بے تکی تصویریں اپلوڈ یا پھر سٹیٹس لگاتے رہتے ہیں۔ اب یہ خدا کا بندہ

یہ سوچ کر دھڑا دھڑ تصویریں اپلوڈ کرتا رہتا ہے کہ جنتا اسے بڑا پسند کر رہی ہے۔ میرے بڑے ویوز یا پھر لائک آ رہے ہیں۔ حالانکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہوتی ہے۔

اس موبائل کیمرے نے انسان کی ایسی مت ماری ہے کہ یہ اب بھول ہی گیا ہے کہ کسی خاص لمحے کو کیپچر کرنے سے زیادہ ضروری اس لمحے کو انجوائے کرنا ہوتا ہے جو اس وقت وقوع پذیر ہو رہا ہوتا ہے۔ اس لمحے میں جینا ہوتا ہے۔ ذرا سی گیدرنگ ہوئی نہیں کہ ہر بندہ اپنا اپنا کیمرا باہر نکال لیتا ہے اور انے واہ تصویریں بنائیں جاتی ہیں۔ بھئی ایک دو تصویریں کافی ہوتی ہیں کسی خاص لمحے کو یاد رکھنے کے لیے۔ پھر تقریباً ایک پوز کی تصویروں کو چھ بار سٹیٹس لگایا جاتا ہے۔ کچھ رحم بھی خود پر بھی کیا جانا چاہیے اور کچھ اس جنتا پر بھی جو بیچاری یہ ساری تکلیفیں برداشت کرتی ہے۔

پھر کچھ ایسا ہی ماحول شادی والے دن بھی ہوتا ہے۔ یہی دن ہوتا ہے کہ دلہے راجا کو سپیشل فیل کروایا جائے، اسے پروٹوکول دیا جائے اور یہاں ہر بندہ اپنا اپنا کیمرا لے کر پنڈال کا کوئی نہ کوئی کونہ پکڑ کر دے تصویروں پر تصویریں۔ بھئی ایک ہی ڈریس میں بندہ زیادہ سے زیادہ چار پانچ تصویریں بنا سکتا ہے۔ مگر یہ حضرات اتنی بناتے ہیں کہ موبائل کی سٹوریج بھی جواب دے جاتی ہے۔ پھر پچھلی کچھ تصاویر ڈیلیٹ کر کے یہ والی تصاویر فون کی یادداشت میں محفوظ کر لی جاتی ہیں۔ حالانکہ ہر بندہ یہ جانتا ہوتا ہے کہ ایک پروفیشنل فوٹوگرافر کا بندوبست یہاں کیا گیا ہے جو ان سے کہیں زیادہ اچھی تصویریں بنا سکتا ہے۔ پر مجال ہے کوئی اس کو بھی دیکھ لے۔ وہ بیچارا پیسوں کے چکر میں اپنا کیمرا لے کر ادھر ادھر ہوتا رہتا ہے اور اپنا ٹائم پورا کر کے گھر کی راہ لیتا ہے۔

پھر یہی حال کالج پارٹیز اور کنسرٹ پر ہوتا ہے۔ پرفارمنس کو انجوائے کرنے کے بجائے اسے اپنے موبائل کے کیمرے میں محفوظ کرنے پر سب کا دھیان ہوتا ہے۔ یہ نہیں کہ اس ڈرامے یا گانے کو فل ٹائم انجوائے کیا جائے۔ ہر کسی کو بس اپنے سٹیٹس اور سٹریکس بنانے کا چاہ ہوتا ہے۔ پھر ایک ہی پرفارمنس کی ویڈیو کو دس بار سٹیٹس لگاتے ہیں اور اب ہر کوئی اسی پرفارمنس کو سٹیٹس کی صورت میں ایک دوسرے کو دکھاتے رہتے ہیں۔ یہاں بھی بغور دیکھا جائے تو ایک بندہ دو اڑھائی لاکھ کا کیمرا لیے ویڈیو بنا رہا ہوتا ہے۔

جو اگلے ہی دن یوٹیوب پر اپلوڈ بھی کر دے گا۔ مگر ان حضرات کو شاید اس آدمی پر اعتبار نہیں ہوتا یا پھر انھیں لگتا ہے کہ ان کے کیمرے کا رزلٹ اس کے کیمرے سے اچھا ہے۔ اب ایک ہاتھ سے موبائل اٹھا کر اپنا بازو الگ ہلکان کریں گے اور کنسرٹ کا مزہ الگ خراب کریں گے مگر یہ نہیں سوچیں گے کہ یوٹیوب پر ایسی ہزاروں ویڈیوز پڑی ہیں، جنھیں سکون کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے اور اچھی کوالٹی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بات ان کے کیسے پلے پڑے گی کہ کنسرٹ کا اصل مزہ تو اس لائیو انجوائے کرنا ہے۔

چلو مان لیا ہے کہ جناب کو شوق ہے ہر چیز کو اپنے موبائل کیمرے سے محفوظ کرنے کا۔ مگر ایک دفعہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچو کہ گیلری میں پڑی کتنی تصاویر کو دوبارہ دیکھا ہو گا؟ کتنی دفعہ جو ویڈیوز آپ نے پچھلے ایک سال سے بنائیں ہیں، وہ آپ نے نکال کر دوبارہ دیکھی ہوں گی۔ کتنی ہی ایسی تصاویر ہوں گی جنھیں آپ نے مڑ کر ایک دفعہ بھی دیکھا ہو گا۔ یہ خواہ مخواہ کے جھنجھٹ سے باہر نکلو اور ہر لمحے کو اس وقت انجوائے کرو جب وہ ہو رہا ہوتا ہے۔ موبائل کیمرا ہونے کا ہرگز مطلب نہیں کہ تم ہر وقت فوٹوگرافر ہی بنے رہو۔ کبھی آرام سے بیٹھ کر موبائل گیلری چیک کرنا، خود ہی اندازہ ہو جائے گا کہ کیسی فضول تصویریں اور ویڈیوز تم بناتے رہے ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments