آئیے وادیِ شین بر کی سیر کریں


دنیا کی خوب صورت مگر دشوار اور سنگلاخ پہاڑی راستوں میں سے گزرنے والی شاہراہ قراقرم کو دنیا کا آٹھواں عجوبہ اور دنیا کی مشکل ترین سڑک قرار دیا گیا ہے۔ اس شاہراہ کا ایک سرا چین کے صوبہ سنکیانگ سے شروع ہو کر سر زمین گلگت بلتستان بالخصوص وادی نگر و ہنزہ کے سینے کو چیرتا ہوا دوسرا سرا گوادر پاکستان سے جا ملتا ہے۔ اسی شاہراہ سے منسلک ایک خوب صورت علاقہ وادی شینبر کے نام سے مشہور و معروف ہے۔ وادی شینبر کا دل ربا علاقہ نو دیہات چھلت بالا، چھلت پائین، اکبر آباد، سونی کوٹ، رابٹ، چھپروٹ، بڑھ لس، بر داس اور بر خاص پر مشتمل ہے۔

2018 ء کے اعداد و شمار کے مطابق اس علاقے کی آبادی تقریباً تیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ اس دل نشین علاقے کا مرکز و محور چھلت ہے۔ عالمی سطح پر شینبر کی اہمیت و افادیت اسیر قلم کرنے سے پہلے چھلت کی مادری شناخت اور معنی و مطالب پر غور کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں مگر ان میں شینا، بروشسکی اور بلتی مقبول ترین زبانیں ہیں۔ گلگت بلتستان کے معروف مدرس و محقق محمد اسمٰعیل تحسین کا کہنا ہے کہ یہاں کے زیادہ تر علاقوں کے نام بروشسکی زبان سے اخذ کیے گئے ہیں۔

جیسے چلاس، اٙستور، جوٹیال، حٙراموش، دٙنیور وغیرہ۔ اسی طرح چھلت بھی بروشسکی زبان کے دو الفاظ ”چٙھ“ اور ”لاٹ“ سے مل کر بنا ہے۔ چھ کا مطلب ہے ”جوار“ جبکہ لاٹ کے معنی ہوئے ”ذخیرہ“ ۔ اسی طرح چھلت کا مطلب بنتا ہے جوار کا بہت بڑا ذخیرہ۔ گئے وقتوں میں یہاں کے لوگ کثرت سے ”جوار“ کی کاشت کیا کرتے تھے اور یہی ان کی خوراک کا ذریعہ بنتا تھا۔ اسی مناسبت سے اس علاقے کا نام چھلت پڑ گیا ہے۔ آج سے تقریباً ستر برس قبل کسی کے وجدان میں بھی نہیں تھا کہ جوار کی مناسبت سے پڑنے والا نام وادی شینبر کا تجارتی ہب اور مرکزی حیثیت والا گاؤں بھی ہو سکتا ہے۔

وادی شین بر عالمی اہمیت کی حامل ہے۔ جیالوجسٹ (ماہرین ارضیات) کا کہنا ہے کہ یہ جو کائنات ہے ’جس پر ہم رہ رہے ہیں سات پلیٹوں پر قائم ہے۔ جسے ”پلیٹ تھیوری“ کا نام دیا گیا ہے۔ ان سات پلیٹوں میں سے ایک پلیٹ سرزمین چھلت سے گزر رہی ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ ”چھنس“ کے مقام پر فروری کے مہینے میں شدید آندھیوں کا راج ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے پوری شینبر آندھیوں اور طوفانوں کی لپیٹ میں ہوتی ہے۔ انہی ایام میں اندرونی اور بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے مختلف جامعات کے پروفیسرز اور طلبا علمی تحقیقات کے لیے یہاں پر چلے آتے ہیں۔

”چھنس“ کے مقام سے آگے نکلتے ہی چھلت کا دلفریب موسم آنے والے سیاحوں کو اپنی آغوش میں لے لیتا ہے اور یہیں پر ضلع نگر کی پولیس چوکی قائم کی گئی ہے۔ پولیس اہل کار ہمہ وقت مستعد رہتے ہیں اور سیاحوں کی مثبت رہنمائی کرتے نظر آتے ہیں۔ یہیں پر ایک معلق پل تعمیر کیا گیا ہے جو کے کے ایچ کو چھلت پائین سے ملاتا ہے۔ حال ہی میں شینبر میں وسیع پیمانے پر قریہ قریہ بالخصوص دور دراز سیاحتی مقامات تک جن میں گپہ، کچیلی، دئینتر اور بلتر وادی تک انٹرنیٹ کی سہولت کے ساتھ ساتھ سڑکوں کا جال بھی بچھا دیا گیا ہے۔

جس کے طفیل سیاح جوق در جوق وادی شینبر کے سحر انگیز اور دل فریب مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔ یہاں کے طلسماتی مناظر آنے والے سیاحوں کو مبہوت کر دیتے ہیں اور سیاح اپنی جھولیوں کو امن و آشتی کے پیغام سے بھر کر لوٹ رہے ہیں۔ اگر آپ گرمی اور حبس کے ستائے ہوئے ہیں یا قدرتی رعنائیوں کے متلاشی ہیں ’تو اپنی قیمتی مصروفیات سے وقت نکال کر ضرور آئیے اور وادی شین کی سیر کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments