پراپیگنڈے کی تکنیکیں اور وقاص گورایہ کی بے خبری


\"\"پراپیگنڈا سیاسی ابلاغ کا ایک بہت اہم موضوع ہے۔ آکسفورڈ لغت کے مطابق، کسی مخصوص سیاسی مقصد کے حصول یا نظریے کی ترویج کے لیے دی جانے والی غلط اور جانبدار اطلاعات کا پھیلانا پراپیگنڈا کہلاتا ہے۔ اس کے مختلف طریقے ہوتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک کا جاننا عوام الناس کے لیے ضروری ہے تاکہ خبر کے درست یا غلط ہونے کا ادراک کرنے میں انہیں آسانی رہے۔

Name Calling

کسی شخص یا چیز کے ساتھ ایک ایسا لیبل لگا دینا کہ جس سے اس کی پوری ذات داغ دار ہو جائے۔

False analogy یا جھوئی تمثیل، تشبیہہ

دو حقیقی یا غیر حقیقی افراد یا واقعات کو ایک جیسا بنا کر پیش کرنا۔

Plain folks یا سادہ لوح ذہنیت

سادہ لوح انداز میں کوئی بات کر کے کسی فرد یا نظریے کے لیے حمایت حاصل کرنا۔

Either/Or Fallacy

آپ کے سامنے دو راستے ہیں جن میں سے آپ ایک کو چن سکتے ہیں۔ اگر آپ ایک کو چن لیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ دوسرے کے خلاف ہیں۔

Bandwagon

اس تکنیک میں آپ کو یہ باور کروانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ سب ایک ہی سمت میں جا رہے ہیں اور اگر آپ نے بھی اس سیلِ رواں کا ساتھ نہ دیا تو آپ اکیلے رہ جائیں گے۔

Faulty cause and effect

یہ ضروری نہیں کہ کیونکہ دو واقعات ایک ہی وقت میں رونما ہوئے تو ان دونوں کا یقینی طور پر آپس میں کوئی تعلق بھی ہو۔ مگر اس تکنیک میں یہی ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ان دونوں کا آپس میں کوئی نہ کوئی تعلق موجود ہے۔

حب الوطنی کو ابھارنا

\’حب الوطنی\’، \’قومی مفاد\’ اور \’دشمن ملک کے ہرکارے\’ جیسے الفاظ ہمارے ملک میں عام سنے جاتے ہیں۔ جس چیز یا فرد کو عوام میں ناقابلِ قبول بنانا ہو، اسے غدار قرار دے کر ملک دشمن ثابت کرنا بھی پراپیگنڈا ہی کی ایک تکنیک ہے۔

عوام میں رائج عقائد سے فائدہ اٹھانا

لوگوں کے نظریات اور عقائد کو اپنے مقصد کے حصول کی خاطر استعمال کرنا۔

خوف کی فضا قائم کرنا

ایسے حالات پیدا کر دینا کہ لوگ خوفزدہ ہو کر یا تو آپ کا ساتھ دینے لگیں یا کم از کم آپ کی مخالفت کرنے سے ڈریں۔

خبر کے اصل ذریعے کا سامنے نہ آنا

آپ کو کبھی اچھا نہیں لگے گا اگر حکومت آپ کو خود آ کر بتائے کہ وہ آپ سے کیا چاہتی ہے۔ لیکن اس کے لیے دوسرے ذرائع مثلاً میڈیا، عوام میں مقبول لوگ اور موجودہ دور میں سوشل میڈیا پر مختلف اکاؤنٹ یا فیسبک پیج آپ کی ذہن سازی میں ضرور معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

نظریے کو حقیقت بنا دینا

اپنا پیغام دینا اور اس وقت تک دیتے چلے جانا جب تک کہ اسے سچ سمجھا جانے لگے اور اس پر کوئی سوال اٹھانے کی ہمت نہ کرے۔

یہ پراپیگنڈا کے چند مشہور طریقے ہیں۔

احمد وقاص گورائیہ کی جرمن نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو کی آڈیو ابھی کچھ ہی دیر پہلے سنی۔ اس انٹرویو کے دوران احمد وقاص گورائیہ نے بتایا کہ اٹھائے جانے کے بعد لوگوں نے ان کا اور ان کے خاندان کا جینا حرام کر دیا باوجود اس کے کہ وہ کبھی بھی بھینسا سے منسلک نہیں رہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ان کے خاندان کے لیے محلے میں رہنا مشکل ہو گیا ہے اور گذشتہ دو ہفتے میں انہیں دو گھر تبدیل کرنے پڑے ہیں، لوگ ان کے چچا کو مسجد میں داخل نہیں ہونے دیتے، ان کے خاندان پر احمدی ہونے کے الزامات لگاتے ہیں اور محلے کے ایک مولوی صاحب نے ان پر گستاخی کے فتوے دے کر باقاعدہ ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ خاندان کے لوگوں نے انہیں یہ بھی بتایا ہے کہ یہ سب صرف اس محلے میں نہیں ہو رہا بلکہ آدھا شہر ان کے خلاف ہو چکا ہے۔ انٹرویو کے دوران احمد وقاص گورائیہ نے سختی سے اس بات کی تردید کی کہ ان کا کبھی بھی بھینسا پیج سے تعلق رہا ہو۔

اس انٹرویو ہی کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر ان کا بھینسا سے کوئی تعلق نہیں تھا تو پھر ان پر یہ الزام کیوں لگا، تو گورائیہ نے جواب دیا کہ اس بات کو وہ خود بھی سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments