ہم اور ہمارے گردے


قدرت نے انسانی جسم کے اندر کا ماحول بہت ہی پیچیدہ اور دلچسپ بنایا ہے۔ ہر عضو کا ایک دوسرے سے ایسا تعلق ہے کہ جہاں ایک کی چال بگڑی تو فوراً ہی دوسرا آنکھیں دکھانے لگتا ہے۔ مثلاً اگر ہماری شوگر اپنی حدود کا خیال نہ رکھے تو انسانی جسم کے ہر عضو کی نہ صرف چال بگڑ جاتی ہے۔ وہ مستقل بنیادوں پر راہ بدل کر ناراض بھی ہو جاتے ہیں۔ اور ایسے ناراض ہوتے ہیں کہ پھر کبھی پرانی راہ پر نہیں آتے۔ تعلقات کی اس زنجیر کو سمجھنے کے لئے بہت ضروری ہے کہ ہمیں اپنے جسم میں پائے جانے والے اعضاء کے بارے میں بنیادی معلومات سے آگاہی ہو۔

کسی بھی تکلیف کا علاج تو ڈاکٹر ہی کرتا ہے۔ لیکن علاج کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی باتیں اور معلومات ہوتی ہیں جو ایک ڈاکٹر فردا فردا ہر مریض کو نہیں بتا سکتا۔

گردہ کیا ہے؟

انسانی جسم میں مٹھی کی شکل کے دو عضلات کمر کے نچلے حصے میں ریڑھ کی ہڈی کے دائیں بائیں پائے جاتے ہیں۔ انسانی جسم میں مٹھی کی شکل کے ان دو عضلات کا شمار ان اعضا رئیسہ میں ہوتا ہے۔ جن میں معمولی سی خرابی زندگی موت کا مسئلہ ٔ بن جاتی ہے۔

دل دھڑکتا ہے تو زندگی کا احساس جاگتا ہے۔ دل کے دھڑکنے اور زندگی کے احساس کے لئے صاف ستھرا خون کہاں سے آتا ہے؟ یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ انسانی جسم میں گردے ہی وہ عضو ہیں جو خون کی صفائی پر مامور ہیں۔

گردہ لاکھوں باریک نالیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ جن پر جالی دار کپ لگے ہوتے ہیں۔ ان کا کام نالیوں کے ذریعے گردے میں داخل ہونے والے خون کو چھاننا اور اس خون کو دوبارہ خون کے نظام میں شامل کرنا ہوتا ہے۔ اس عمل کے دوران گردے خون میں شامل مختلف نمکیات، شکر، پروٹین اور پانی کی مقدار میں توازن برقرار رکھتے ہیں۔ یعنی انسانی جسم کی ضرورت کے مطابق نمکیات اور پانی خون میں واپس جانے دیتے ہیں اور زائد مقدار کو بصورت پیشاب جسم سے خارج کر دیتے ہیں۔ لیکن پروٹین اور شکر مکمل طور پر خون میں واپس چلے جاتے ہیں۔

گردے ہمارے جسم کا وہ اہم ترین عضو ہیں جو نہ صرف خون کے اجزاء ترکیبی کو متوازن رکھتے ہیں۔ خون کے دباؤ کا معیار بھی گردے ہی برقرار رکھتے ہیں۔

انسانی جسم کے لئے پانی کا استعمال بہت ضروری ہے خاص طور پر موسم گرما میں۔ اگر پانی کی مطلوبہ مقدار جسم میں نہیں ہوگی تو پیشاب کا اخراج کم ہو گا اور پانی کے نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف بلڈ پریشر کم ہو گا خون کی روانی بھی گردے میں کم ہو جائے گی اور اس کا فعل بھی متاثر ہو گا۔ اس کی واضح مثال موسم گرما میں سڑکوں پر بے ہوش ہونے والے افراد اور اموات ہیں۔

گردے کا فعل متاثر ہونے کی صورت میں پانی کا زیادہ استعمال بھی مسائل کا سبب بنتا ہے۔ یعنی گردے پانی کا اخراج نہیں کر پاتے تو پانی پھیپھڑوں میں جاتا ہے، بلڈ پریشر بڑھاتا ہے، انسانی جسم میں اس کو جہاں جہاں جگہ ملتی ہے وہ جمع ہونے لگتا ہے اور سنگین مسائل پیدا کرتا ہے۔ گردوں کی صحت اور خون کی بہتر صفائی کے لئے پانی کا مناسب مقدار میں استعمال بہت ضروری ہے۔

ہماری تمام غذائی اشیاء میں مختلف اقسام کے نمک پائے جاتے ہیں۔ جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ ان نمکیات کا توازن گردے ہی برقرار رکھتے ہیں۔ اس سلسلے کی اہم بات یہ ہے کہ ہم ”نمک“ کا استعمال کم کریں کیوں کہ ”نمک“ کی خاصیت یہ ہے کہ اپنے ساتھ پانی کی مقدار کو بھی روکتا ہے۔ اس عمل کا تواتر سے چلتے رہنا بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتا ہے۔

ہمارے جسم میں دوڑتا بھاگتا، جوش مارتا، بات بات پر کھولتا خون بھی گردوں کا مرہون منت ہوتا ہے۔ ہمارے خون کے تازہ خلیے RBC میں ہیمو گلوبن نامی کیمیا ہوتا ہے۔ جس کے ذریعے آکسیجن ہمارے جسم کے کونے کونے تک جاتی ہے۔ ہمارے گردے ERTHROPROTIN نامی کیمیاء بناتے ہیں جو RBC کی نشو و نما اور صحت کے ضامن ہوتے ہیں۔ اس کی کمی سے خون کی کمی ہوجاتی ہے۔ خرابی گردہ کے مریضوں کی زندگی کا سب سے اہم مسئلہ ٔ یہ ہی ہوتا ہے۔

انسانی جسم کی عمارت ہڈیوں کی بنیاد پر کھڑی ہوتی ہے ان ہڈیوں کو کیلشیم اور وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ وٹامنز ہماری آنتوں سے جذب ہو کر گردوں میں آتے ہیں اور ہمارے گردے ان کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ ہڈیوں کی نشو و نما کر سکیں۔

گردے کی چند بیماریاں پیدائشی بھی ہوتی ہیں ان کا تذکرہ بات کو بہت دور تک لے جائے گا۔

اس وقت پوری دنیا کو جس مسئلے کا سامنا ہے وہ بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے خراب ہونے والے گردوں کی خرابی کا ہے۔ ستر ( 70 ) فیصد گردے ان دو امراض کا بر وقت اور درست علاج نہ کرانے کے سبب ناکارہ ہو جاتے ہیں۔ جن کا علاج ہفتے میں دو سے تین دفعہ گردوں کی مشینی صفائی ( ڈائلیسس) یا تبدیلی گردہ کی صورت میں ہوتا ہے۔ ہر دو طریقہ علاج کا مطلب لاکھوں کا خرچہ ہوتا ہے۔

اس وقت پوری دنیا اخراجات کے اس عفریت سے پریشان ہے۔ اور ان اسباب کا تدارک کرنا چاہتی ہے جو اس مرض کا سبب بن رہے ہیں۔

گردوں کے عالمی دن کا اہتمام ہر مارچ کے دوسرے جمعرات کو اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس کا مقصد عوام الناس کو اس بات کی زیادہ سے زیادہ آگاہی دینا ہے کہ ”گردوں کی حفاظت“ کتنی ضروری ہے اور کس کس طرح کی جا سکتی ہے۔

اگر ہم سب خود کو اور اپنے گردوں کو صحت مند دیکھنا چاہتے ہیں تو آئیے عہد کریں۔
خالی پیٹ روزانہ آدھا گھنٹہ پیدل چلیں گے۔
بلڈ پریشر کا کنٹرول 120 / 70 رکھیں گے۔
بلڈ شوگر کو خالی پیٹ 110 اور کھانے کے بعد 140۔ 160 پے رکھیں گے۔
سگریٹ نوشی اور رنگین میٹھے پانیوں سے اجتناب۔
دواؤں کا باقاعدہ استعمال۔

ہمیں یہ بات پورے ہوش و حواس کے ساتھ یاد رکھنی چاہیے کہ ”گردے ہمارے جسم کے چیف جسٹس ہیں“ اور انصاف کرنے میں کبھی دیر نہیں لگاتے نہ ہی فیصلے کو محفوظ رکھتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments