برقعہ کیوں ضروری ہے؟


اس دنیا میں خواتین کو جتنے مسائل لاحق ہیں ان میں سے بہت سے برقعہ پہننے سے حل ہو جاتے ہیں۔ یہ نکتہ آج کی دنیا میں صرف مسلم خواتین کو سمجھ آتا ہے، اور وہ اس سے بھر پور فائدہ بھی اٹھا رہی ہیں۔ میرا یہ دعویٰ ہے کہ آج کی دنیا میں اگر دوسری ثقافتوں میں رہائش پذیر خواتین کو برقعے کے اس پہلو کا تجربہ ہو تو وہ بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھانا شروع کر دیں۔

برقعے کے استعمال کی روح تو خود کو نا محرم مرد کی نگاہ سے چھپانے کی ہے مگر، اگر ہم برقعے کے استعمال کا بطور موضوع جائزہ لیں تو اس کے بہت سے پہلو نظر آتے ہیں۔

بہت سے اعداد و شمار یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں برقعے اور عبایہ یا حجاب کے استعمال کے رجحان میں، گزشتہ چند دہائیوں سے، کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مگر کیا یہ استعمال صرف نا محرم سے بچنے کی خاطر ہوتا ہے۔ ؟

پہلے نکتے کے طور پہ عرض ہے کہ جو خواتین اپنی مرضی سے پردے کے تصور کی خاطر برقعہ پہنتی ہیں وہ یقیناً خالہ زاد، چچا زاد پھوپھو زاد اور ماموں زاد بھائیوں کے سامنے بھی برقعے کا استعمال کرتی ہیں۔ شادی کے بعد دیور جیٹھ اور شوہر کے کزنوں کے سامنے بھی نہیں آتیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ ایسی خواتین کی تعداد کتنی ہو گی؟ اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے صرف یہ کرنا ہو گا کہ برقعہ استعمال کرنے والی عام خواتین کے مختلف فنکشنز میں شرکت کے انداز کو دیکھنا ہو گا۔ گھروں کے سیٹ اپ دیکھنا ہوں گے۔ سیر و تفریح کے لیے جانے کے انداز دیکھنا ہوں گے۔ اگر مذکورہ تمام مواقع پہ برقعہ اور عبایہ استعمال کرنے والی خواتین مختلف انداز میں نظر آئیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ عام زندگی میں برقعے کے استعمال کا سبب کوئی اور ہے۔

وہ اور سبب کیا ہو سکتا ہے اس کا اندازہ مجھے پہلی بار سالوں قبل اپنی ایک کلاس فیلو کے عمل سے ہوا۔

ہمارا اتوار یا منگل بازار جانے کا ارادہ تھا مگر عام طور پہ سر پہ دوپٹہ بھی نہ لینے والی وہ شائستہ اور نفیس لڑکی برقعہ پہن آئی تھی۔ میرے استفسار پر اس نے بتایا کہ آج بازار میں اس کے خاندان کے کچھ افراد کی آمد کا امکان ہے۔ لہٰذا وہ اپنی پہچان چھپانا چاہتی ہے۔

برقعے کا استعمال جن وجوہات کی بنا پہ ہوتا ہے ان میں چند ایک یہ ہیں۔

1۔ آزادانہ نقل و حرکت پہ ناروا پابندیوں کی وجہ سے اپنی شناخت چھپانے کے لیے برقعے کا استعمال کیا جاتا ہے تا کہ شریکوں (پنجابی کا لفظ۔ ایسے رشتہ دار جو دل سے آپ سے حسد کرتے ہوں ) کی طعن و تشنیع سے بچا جا سکے۔

2۔ فیشن اور گلیمر کی اس دنیا میں مالی طور پہ نا آسودہ خواتین کا، اپنی اس کمزوری کو چھپانے کے لیے، برقعے کا استعمال۔

3۔ پاکستان جیسے ملک میں گندی پبلک ٹرانسپورٹ پہ کپڑوں کے تحفظ کی خاطر برقعے کا استعمال۔
4۔ اعتماد کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے عدم تحفظ کے احساس کو دور کرنے کی خاطر برقعے کا استعمال۔

یاد رہے کہ ضروری نہیں کہ برقعہ استعمال کرنے والی تمام خواتین ارادتاً ان مقاصد کے لیے برقعہ استعمال کرتی ہوں۔ بلکہ بھیڑ چال کے طور پہ برقعے کا استعمال بھی سائیڈ ایفیکٹ کے طور پہ یہ فوائد پہنچا رہا ہوتا ہے۔

بدقسمتی سے مردوں کو یہ سہولت حاصل نہیں ہے۔ بہت سے مرد کئی مواقع پہ برقعے جیسی چیز پہن کر مذکورہ فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ لیکن مرد چوں کہ سماج میں طاقتور حیثیت رکھتے ہیں اس لیے اس سہولت کی عدم دستیابی انہیں زیادہ نقصان نہیں دیتی۔ دوسری جانب اگر خواتین سے یہ سہولت چھین لی جائے تو انہیں اس کا بہت سا نقصان ہو سکتا ہے۔ وہ پہلے ہی کمزور اور پسا ہوا طبقہ ہیں جنہیں بازار، ہسپتال یا تعلیمی اداروں میں جانے کے لیے اپنے ہی گھر کے کئی افراد سے الگ الگ اجازت لینا پڑتی ہے۔ یوں برقعے کے استعمال کی سہولت انہیں اجازتیں لینے میں آسانی دیتی ہے۔ گھر کے مردوں کے لیے بھی ان کی خواتین کی modest looks کا تصور انا کی تسکین اور سماجی رتبے میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ خواتین کو حاصل اس سہولت کے مخالف ہیں وہ دراصل یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ”پہچان“ ہو کہ یہ کون ہے۔ مگر شاید یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ ان کا ”پہچان پہ اصرار“ بہت سی پسی ہوئی خواتین سے ایک سہولت چھیننے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر خواتین سے اس طرح کی سہولیات، خواہ مذہب کے نام پہ ہی حاصل ہوں، چھین لی جائیں تو وہ پہلے سے بھی زیادہ پس سکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments