استاد منگو اور سرپرائز ڈے


بی اے میں میں نے سعادت حسن منٹو کی ایک شارٹ سٹوری پڑی تھی آج کل عمران خان کا سرپرائز ڈے جس انداز سے تذکرہ ہو رہا ہے وہ سٹوری اچانک میرے ذہن میں رپیٹ ہونا شروع ہو گئی۔ استاد منگو لاہور میں تانگہ چلاتا تھا۔ اس کے تانگے میں روزانہ لاہور گورنمنٹ کالج کے سٹوڈنٹ اور وکیل حضرات اکثر سفر کرتے تھے جن کی باتیں وہ بڑے غور سے سنتا تھا۔ ایک دن اس کے تانگے میں دو وکیل بیٹھ گئے۔ ایک وکیل دوسرے سے کہنے لگا یکم اپریل کو نیا قانون آ رہا ہے اب امید ہے ہندوستانیوں کے حالات بدل جائیں اور ان کو انگریزوں کے برابر حقوق بھی مل جائیں گے۔

استاد منگو کے لئے یہ خبر بڑی دھماکے دار اور متاثر کن تھی۔ استاد منگو فوراً سے پہلے یہ دھماکے دار خبر اپنے باقی کوچوان دوستوں کو سنانا چاہتا تھا۔ استاد منگو جب رات کے وقت انارکلی پہنچاتا تو اس کو خلاف توقع کوئی کوچوان نظر نہ آیا تو منگو بہت مایوس ہوا۔ اگلے دن اس کی چند دوستوں سے ملاقات ہوئی تو منگو نے خوشی خوشی ان کو بتایا کہ یکم اپریل کو نیا قانون آ رہا ہے جو سب کچھ بدل دے گا۔ اب کسی گورے کی گالیاں سننے اور مار کھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

اگر گورا ایک تھپڑ مارے گا تو بدلے میں ہم بھی اس کو تھپڑ ماریں گے۔ آہستہ آہستہ دن گزرتے گئے اور یکم اپریل بھی آ گئی۔ استاد منگو خوشی خوشی گھر سے نکلا وہ جیسے ہی مال روڈ پر پہنچا تو اس کو خلاف توقع مال روڈ پر کافی صفائی نظر آ رہی تھی۔ سڑک کنارے لگے درختوں پر پانی کا تازہ چھڑکاؤ بھی ہوا تھا منگو سمجھ رہا تھا سب کچھ آج سے ہی نیا نیا لگ رہا ہے۔ وہ اپنے ذہن میں مختلف قسم کے آئیڈیے بنا رہا تھا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں مجھے کیا کیا کرنا ہے۔

استاد منگو ریگل چوک سے ایک گورے کو تانگے میں بٹھاتا ابھی تانگہ پنجاب اسمبلی کے سامنے ہی پہنچتا ہے تو استاد منگو گورے سے نئے قانون کے متعلق دریافت کرتا ہے اور کہتا اب نیا قانون آ گیا ہے۔ اب ہندوستانیوں کو بھی گورے کے برابر حقوق ملیں گے۔ گورا ایک زوردار تھپڑ اس کے منہ پر رسید کرتا ہے۔ استاد منگو جواباً گورے کو بھی ایک زناٹے دار تھپڑ مار دیتا ہے۔ یہ لڑائی دیکھ کر اسمبلی کے باہر کھڑے دو سنتری بھاگ کر آتے ہیں اور فوراً استاد منگو کو گرفتار کرلیتے ہیں اور اس کی خوب درگت بناتے ہیں۔

استاد منگو چیختا چلاتا رہ جاتا ہے کہ آج نیا قانون آ چکا ہے لہذا ہمیں بھی گورے کے برابر حقوق مل گئے ہیں۔ استاد منگو کی کوئی سننے والا نہیں ہوتا۔ استاد منگو کو سنتری تھانے لے جاتے ہیں اور حوالات میں بند کر دیتے ہیں۔ آج کل استاد منگو والی حالت عمران خان اور ان کے چاہنے والوں کی ہو چکی ہیں وہ ایک ہفتے سے سوچ رہے ہیں کہ کپتان 27 تاریخ کوئی سرپرائز دے گا۔ عمران خان نئے انتخابات کا اعلان کرنے کے حق میں بھی نہیں، اتحادی بھی تاحال واپس آنے کو تیار نہیں۔

جہانگیر ترین لندن بیٹھے ہیں۔ علیم خان ویسے ہی کپتان کو ملنے کو تیار نہیں۔ چوہدری نثار نے بھی سرپرائز ڈے کے جلسے میں جانے سے انکار کر دیا ہے۔ عمران خان عثمان بزدار کو ہٹانے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں۔ جبکہ ان کی اپنی کابینہ کے 30 ارکان اور بزدار کابینہ کے 38 ارکان کپتان کو مشکل میں دیکھ کر منظر سے غائب ہیں۔ کے پی کے پوری کابینہ غائب ہے۔ پھر کپتان کا سرپرائز بھی مجھے خدشہ ہے کہ ان کے فالورز کے لئے استاد منگو جیسا نیا قانون نہ ثابت ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments