عمران خان کے خلاف ’غیر ملکی سازش‘ یا الیکشن کی تیاری؟


عمران خان
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کا دور ساڑھے تین برس کے بعد ڈرامائی انداز میں ختم ہو گیا۔ عمران خان کی حکومت قائم ہونے پر جتنا شور مچا تھا ان کے حکومت کے خاتمے پر بھی اتنا ہی ہنگامہ ہے، ان کے آنے پر بھی 'سلیکٹڈ' کی تہمت لگی اور جانے کے انداز پر بھی 'آئین شکنی' کے الزامات لگ رہے ہیں اور معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔

پاکستان کی پارلیمان میں بطور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونے کو تھی، حزب اختلاف کے نمبرز بھی پورے تھے لیکن عین ووٹنگ کے دن ڈپٹی سپیکر کی جانب سے یہ تحریک غیر ملکی سازش کا الزام لگا کر مسترد کر دی گئی۔

عمران خان نے نہ صرف تحریک لانے والوں کو غیر ملکی ایجنٹ اور غدار کہا بلکہ خود ہی اسمبلی تحلیل کروا دی اور حزب اختلاف کے اتحاد کو انتخابات کا کھلا چیلنج دے ڈالا۔

پاکستان

عمران خان کی حامی ووٹر شہناز خان کہتی ہے کہ ’میں نے عمران خان کے تبدیلی کے نعرے کی وجہ سے ان کا ساتھ دیا‘

حامی اور مخالفین ووٹرز کیا کہتے ہیں؟

عمران خان کے کچھ حامیوں کو عدم اعتماد کا سامنا نہ کرنے پر دھچکا لگا اور وہ اس عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مایوس ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ عمران خان کی حمایت سے ’اب پیچھے ہٹ گئے ہیں۔‘ کچھ کہتے ہیں ان کے منتخب کردہ وزیر اعظم کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے تھی۔ وہیں کچھ حامی مانتے ہیں کہ ‘غیر ملکی سازش’ کا مقابلہ اسی طرح کیا جا سکتا تھا۔‘

عمران خان کی ایک حامی ووٹر شہناز خان کہتی ہیں کہ ‘میں نے عمران خان کے تبدیلی کے نعرے کی وجہ سے ان کا ساتھ دیا، مہنگائی کی وجہ سے ان سے ناراض تھی کہ جن معاملات کے لیے ووٹ دیا وہ ہو نہیں پا رہے، جب دیکھا کہ بین الاقومی سطح پر پاکستان کی عزت اور وقار جو ہم کھو چکے تھے وہ عمران خان واپس لایا ہے، تو بات اب مہنگائی کی نہیں رہی، اب بات ہمارے ملک پاکستان کی عزت اور وقار کی ہے ہم اپنے ملک کے لیے بھوک بھی برداشت کر لیں گے، غربت بھی برداشت کر لیں گے، ہم اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیں گے۔’

ایک اور حاتون کا کہنا تھا ‘ایک عرصے کے بعد پاکستان کو سچا اور نڈر وزیراعظم ملا ہے۔ لیکن اگر ایسی کوئی بات ہوئی ہے اور کسی نے انھیں دھمکایا ہے تو ان کا اقدام درست ہے۔’

تاہم مخالفین کا موقف کچھ اور ہے ۔ حزب اختلاف کے حامی ووٹور کا کہنا تھا ’یہ کوئی سازش نہیں ہے، یہ سب لوگوں کو الو بنا رہے ہیں اور یہ سب کرسی کا کھیل ہے۔‘

ایک اور شخص کا کہنا تھا ’عمران خان کو اب پاکستان کے عوام ہی نکال باہر کریں گے۔‘

حزب اختلاف کے ایک ووٹر کا خیال ہے کہ ’امریکہ پر پاکستان کی حکومت گرانے کا الزام غلط ہے کیونکہ وہ تو پاکستان کا اتحادی ملک رہا ہے۔‘

عمران خان کے مخالفین کے خیال میں عمران خان کی سیاسی چالیں غیر آئینی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا بیان عمران خان کے غیر ملکی سازش کے بیان کی حمایت نہیں کرتا۔


نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق اعلامیے میں کیا تھا؟

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 37 واں اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جس میں دفاع، توانائی، اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق، منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وفاقی وزرا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، سروسز چیفس، قومی سلامتی کے مشیر اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس کے دوران قومی سلامتی کے مشیر نے کمیٹی کو پاکستان کے سفیر سے ایک غیر ملکی اعلیٰ عہدیدار کی باضابطہ بات چیت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

کمیٹی نے اس گفتگو پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور غیر ملکی اہلکار کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا۔ کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ رابطہ اس ملک کی طرف سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت کے مترادف ہے جو کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے۔

اعلامیے کے مطابق ‘ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پاکستان سفارتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام آباد اور مذکورہ ملک کے دارالحکومت دونوں میں مناسب چینل کے ذریعے زیر بحث ملک کو ایک مضبوط ڈیمارچ جاری کرے گا۔’

شرکاء نے 30 مارچ 2022 کو وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے خصوصی کابینہ کے اجلاس میں پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کی ان کیمرہ بریفنگ کے ذریعے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے لیے کابینہ کے فیصلے کی بھی توثیق کی۔


یہ بھی پڑھیے

ڈونلڈ لو: حکومتِ پاکستان کو ملنے والی ’دھمکی‘ کا اہم کردار کون ہے؟

’آئین توڑنا سرپرائز نہیں غداری ہے، آئین شکنی کوئی مذاق نہیں‘

اور اب آئین انصاف کے کٹہرے میں: عاصمہ شیرازی کا کالم

تنبیہی مراسلہ، قومی سلامتی کمیٹی، امریکہ اور چند سوال

قاسم سوری کی جانب سے آرٹیکل 5 کے استعمال پر آئینی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

’سیاسی پوزیشن مضبوظ کرنے کا طریقہ‘

نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اس اعلامیے سے یہ تو ظاہر ہوا کہ کمیٹی نے پاکستان کے اندورنی معاملات پر مبینہ مداخلت کے خلاف سفارتی سطح پر احتجاج کا فیصلہ کیا تھا تاہم عمران خان کا بیانیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ گویا ان کی حکومت کے خلاف مبینہ غیر ملکی سازش، جس میں حزب اختلاف بھی شریک ہے، اس پر نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے تمام ارکان بشمول مسلح افواج اور خفیہ ادارے بھی عمران خان کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔

جس ڈپلومیٹک کیبل کو بنیاد بنا کر یہ سب ہوا وہ اب تک صرف نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا گیا ہے تاہم عمران خان یہ خط جلسوں میں اپنی جیب سے نکال کر لہراتے دکھائی دیے۔

یہ ڈپلومیٹک کیبل دراصل دوسرے ملکوں میں قائم سفارتخانوں کے اپنے ممالک کی کی گئی خفیہ حظ و کتابت ہوتے ہیں۔ ان کیبلز میں شیئر کی جانے والی معلومات میں میزبان ملک میں جاری حالات، حکومت کی ترجیحات اور بعض دفعہ پس پردہ پیغامات بھی بھیجے جاتے ہیں۔ تاہم یہ کیبلز ‘خفیہ’ رکھے جاتے ہیں۔

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عمران خان دائیں بازوں کی جماعتوں والا سیاسی لائحہ عمل اپنا کر اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ

پاکستان کی سیاسی صورتحال میں آئندہ تبدیلی اس وقت سپریم کوٹ کے فیصلے کی منتظر ہے

قانونی ماہرین کی نظر میں ’صورتحال پریشان کن‘

پاکستان کے امریکہ کے ساتھ نہ صرف معاشی بلکہ اہم دفاعی تعلقات بھی ہیں۔ تازہ صورتحال کو پاکستان کے آئینی ماہرین پریشان کن قرار دیتے ہیں۔

آئینی اور قانونی ماہر شہاب اوستو کا کہنا ہے کہ جس طرح اتوار کے دن سپریم کورٹ کھلوا کر از خود نوٹس لیے گئے تو ہم سمجھ رہے تھے کہ شاید اس پر حکم امتناع آ جائے گا لیکن ابھی تک اس پر سماعت چل رہی ہے۔’

بینر

پاکستان میں سیاسی صورتحال کی لمحہ بہ لمحہ کوریج بی بی سی لائیو پیج پر

تحریکِ انصاف کا کپتان پہلی اننگز میں ہٹ وکٹ؟

کیا کھویا کیا پایا۔۔۔ عمران خان حکومت کی ناکامیاں اور کامیابیاں

عمران کے ساتھ جو ہو رہا ہے کیا یہ وہی بھٹو والا سکرپٹ ہے؟

عمران خان نگران حکومت آنے تک بطور وزیراعظم کیا کیا کر سکتے ہیں؟

قاسم سوری کی جانب سے آرٹیکل 5 کے استعمال پر آئینی ماہرین کیا کہتے ہیں؟


ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘دوسری طرف عمران خان ایک کے بعد ایک غیر آئینی قدم اٹھا رہے ہیں۔ اب انھوں نے نگران وزیر اعظم کا نام بھی تجویز کر دیا ہے۔‘

’ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ یہ فیصلہ قانونی اور آئینی نقطہ نگاہ سے کرے اور کسی نظریۂ ضرورت کو نہ دیکھا جائے اور ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو صریحاً غلط اور آئین کے خلاف قرار دیا جائے گا۔’

آئینی اور قانونی ماہر شہاب اوستو کا کہنا تھا کہ ‘اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ایسا فیصلہ نہیں آیا تو یہ مستقبل میں خطرناک مثال بن جائے گی کیونکہ پھر کسی بھی حکومت کے خلاف کوئی بھی عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگا۔‘

ماہر قانون شاہ خاور کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی کارروائی اور ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو اگر آرٹیکل پانچ کے تناظر میں دیکھا جائے تو اُس دن قومی اسمبلی کا ایجنڈا آرٹیکل 95 کے تحت تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کا تھا۔ اس پر ایسی رولنگ دینا ’غلط اور غیر آئینی‘ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے مطابق جب ایسی کوئی تحریک جمع کروا دی جائے تو اس وقت سے وزیر اعظم کا آرٹیکل 58(1) کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار سلب ہو جاتا ہے جب تک کہ عدم اعتماد ناکام نہ ہو جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یکم اپریل کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق ایک اور کارروائی بھی ہوئی کہ اس تحریک کو ایوان میں (ٹیبل) پیش کر دیا گیا۔ اس عمل کو لیو گرانٹنگ بھی کہتے ہیں۔

اس کا مطلب ہے سپیکر اس تحریک کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے اور یہ اجازت اس وقت دی جاتی ہے جب جن کی جانب سے یہ تحریک پیش کی گئی ہو وہ اس قومی اسمبلی میں موجود اراکین کی تعداد میں اکثریت ثابت کر دیں۔

شاہ خاور کہتے ہیں کہ آئین کا آرٹیکل پانچ ایک بنیادی ماخذ ہے اور یہ دنیا کے ہر ملک کے آئین میں ہوگا۔ ’اگر کوئی پاکستانی شہری اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کی سزا متعین ہے۔‘

عمران خان کے حامیوں یا حزب اختلاف کا نظریہ کچھ بھی ہو پاکستان کے موجودہ سیاسی منظر نامے کی وجہ سے پاکستان کا بہت زیادہ سفارتی نقصان ہو رہا ہے۔ مقامی سطح پر سازش اور غداری کے الزامات سے لوگوں سے میں تقسیم پیدا ہو رہی ہے اور کچھ لوگ اس کا سیاسی فائدہ اٹھا رہے ہیں تاہم ماحول میں تلخی بڑھتی جا رہی ہے۔ موجودہ صورتحال اور سیاسی سرگرمیاں پاکستان میں آئندہ انتخابات کی تیاری لگ رہے ہیں اور حالات پر بننے والے نعروں میں انتخابی نعروں کی گونج سنائی دے رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments