نئی حکومت اور جیلنجز


نئی حکومت مختلف سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے کئی ایک سنجیدہ چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہے۔ جن میں سے کچھ کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس حکومت کو سب سے پہلے جس چیلنج سے نبرد آزما ہونا ہے وہ حکومت سازی ہے۔ مختلف سوچ اور منشور رکھنے والی سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے وزارتوں کی تقسیم پر پسند نا پسند کے معاملات کو سلجھانے کے لئے انتہائی معاملہ فہمی کی ضرورت ہو گی۔

نوزائیدہ حکومت کو دوسرے بڑے چیلنج کا سامنا پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ہو سکتا ہے۔ ایوان کے اندر اور باہر تحریک انصاف حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ حکومت کو اپوزیشن کی طرف سے دوستانہ یا ہومیوپیتھک رویے کے بجائے انتہائی سخت اور مشکل رویے کا سامنا کرنا ہو گا۔ تحریک انصاف بطور اپوزیشن ایوان کی کارروائی کو آسانی سے نہیں چلنے دے گی۔ قومی اسمبلی کا سپیکر جو بھی منتخب ہو گا اس کے لئے تحریک انصاف بطور اپوزیشن ایک مشکل امتحان سے کم نہ ہو گی۔

تحریک انصاف ایوان سے باہر سڑکوں پر بھی حکومت کے لئے درد سر بن کر سامنے آئے گی۔ چیئرمین تحریک انصاف جناب عمران خان عوام کو گھروں سے باہر نکال کر بڑے جلسے اور مظاہرے کرنے میں ماہر ہیں اور پھر انہوں نے انتہائی مہارت سے بیرونی سازش کا ایک بیانیہ بھی بنا لیا ہے۔ تحریک انصاف اس بیانیے کو عوام تک پہچانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگائے گی اس کے لئے وہ سوشل میڈیا اور عوامی اجتماعات سمیت ہر پلیٹ فارم استعمال کرے گی۔ جس کی وجہ سے نئی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج سامنے آ سکتا ہے۔

نئی حکومت کے وزیراعظم جناب محمد شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کیس میں ممکنہ طور پر لگنے والی فرد جرم بھی ان کے کردار کے حوالہ سے ایک بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آ سکتی ہے۔ تحریک انصاف بطور اپوزیشن اس کو بھی ایک بیانیہ کے طور پر عوام الناس میں پھیلا کر وزیر اعظم کو اخلاقی طور پر پچھلے قدموں پر لانے کی کوشش کرے گی۔

کووڈ 19 کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔ عالمی برادری کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کی معاشی حالت بھی انتہائی خراب ہے اوپر سے آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے سخت شرائط کا سامنا ہونے کی وجہ سے نئی حکومت کو معاشی محاذ پر سخت چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے جس سے نمٹنے کے لئے وزارت خزانہ کو کانٹوں کی سیج پر چلنا ہو گا۔

دنیا بھر کی طرح مملکت پاکستان میں بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں انتہائی اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روس یوکرائن جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتیں دن بدن آسمان کی بلندی کو چھو رہی ہیں۔ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہمیشہ مہنگائی کے سیلاب کو دعوت دیتا ہے۔ پاکستان میں کم آمدنی والے لوگ مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکے ہیں اور امید افزا نظروں سے نئی حکومت کی طرف دیکھیں گے۔ فوری ریلیف نہ ملنے کی صورت میں اپوزیشن اس کو بھی حکومت کے لئے چیلنج بنا کر سامنے لا سکتی ہے

نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی اس کو بجٹ کی تیاری کا انتہائی سنجیدہ چیلنج درپیش ہے۔ بجٹ پر معاشرے کے تمام طبقات کی نظریں ہوتی ہیں ایک اچھا بجٹ اس نئی حکومت کو حیات جاوداں دے کر عوامی مقبولیت میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے بصورت دیگر آنے والے عام انتخابات اس حکومت کے لئے سیاسی موت کا پیغام بن کر رہ جائیں گے۔

نئی حکومت میں بظاہر تو بڑے تجربہ کار لوگ نظر آتے ہیں۔ اس میں شامل ہر جماعت کو عنان حکومت چلانے اور ملکی مسائل کا سامنا کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ان کا تجربہ ملکی مسائل کے حل اور عوامی امنگوں پر پورا اترنے میں کس حد تک ممد و معاون ثابت ہو گا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments