شہباز شریف پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب


اپوزیشن کے نامزد امیدوار شہباز شریف بلامقابلہ پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے جبکہ تحریک انصاف کے ارکان انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اہم ترین اجلاس قائم مقام اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن کے نامزد امیدوار شہباز شریف سمیت اپوزیشن کے تمام ارکان اسمبلی ایوان میں موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ایوان میں موجود نہیں تاہم پی ٹی آئی کے ارکان اور نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں شرکت کی۔

پی ٹی آئی اراکین کے ایوان میں آتے ہی شور شرابا شروع ہو گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی خواتین نے نواز شریف کی تصویر ایوان میں لہرا دی جس پر پی ٹی آئی ارکان نے گلی گلی میں شور ہے، نواز شریف چور ہے کے نعرے لگائے جس پر مسلم لیگی ارکان نے وزیراعظم شہباز شریف کے جوابی نعرے لگائے۔

تحریک عدم اعتماد روکنے کا فیصلہ پاکستانی کی حیثیت سے کیا، قاسم سوری

اجلاس کے آغاز پر قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے ایوان سے خطاب کیا اور کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر جو فیصلہ میں نے کیا تھا وہ حالات اور واقعات کے عین مطابق تھا، وہ فیصلہ پاکستانی کی حیثیت سے کیا، میں نے قومی اسمبلی کے محافظ کے طور پر اسپیکر کے طور پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وہ غیر ملکی مراسلہ دکھایا جا چکا ہے اور اس بات کی تائید کی گئی کہ پاکستان کے وزیراعظم کے خلاف جو معاملات ہوئے وہ غیر ملکی سازش ہے، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ مراسلہ ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے۔

ڈپٹی اسپیکر نے امریکی مراسلہ ایوان میں لہرا دیا

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے مراسلہ ایوان میں لہرا دیا اور کہا کہ اس مراسلے میں برملا پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے، یہ مراسلہ پاکستان میں عدم اعتماد کی تحریک آنے سے قبل دیا گیا جس میں کہا گیا کہ اگر تحریک کامیاب نہ ہوئی تو پاکستان کو سنگین حالات سے گزرنا پڑے گا، عمران خان کا یہ قصور تھا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے آواز بلند کی، کیا یہ ملک غلامی کے لیے بنا؟ آج میں پورے پاکستان کے عوام سے پوچھتا ہوں؟

مراسلہ اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ بھیجنے کا اعلان

انہوں نے مراسلہ اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ارسال کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ میں نے عدالت عظمی کا جو بھی فیصلہ ہے اسے من و عن تسلیم کیا تاہم سب سے کہتا ہوں کہ خدارا اس پر سوچیں، کوشش ہے کہ ایوان کو قانون کے مطابق چلاؤں۔

شاہ محمود قریشی کا خطاب

اسپیکر نے سب سے پہلے شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کی اجازت دی۔ تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کوئی جیت کر بھی ہار جائے گا اور آج کوئی ہار کر بھی جیت جائے گا، آج قوم کو دو میں سے ایک راستہ چننا ہے ایک خودی کا دوسرا غلامی کا، میں اپنے تمام ممبران کا شکر گزار ہوں جو جھکے نہیں بکے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک سیاسی جماعت ہے، اسی ایوان میں بیٹھی ایک جماعت نے مفتی محمود کو یہاں سے نکالا، یہاں اے این پی بیٹھی ہے یہیں ایک جماعت نے ان کے خلاف مقدمات بنائے، آج پیپلز پارٹی یہاں بیٹھی ہے اس کے ساتھ وہ ہے جنہوں نے محترمہ کی بے توقیری کی، آج قاتل و مقتول یہاں اکٹھے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اختر مینگل یہاں بیٹھے ہیں مگر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں جن کے جلیل القدر والد عطاء مینگل سے جیل کی چکیاں پسوائی گئیں، آج ایم کیو ایم بھی بیٹھی ہے جو تین سال آٹھ ماہ حزب اختلاف کا کردار سندھ میں ادا کرتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ آج شہباز شریف کو وزیراعظم کے لیے پیش کیا جا رہا ہے کون نہیں جانتا کہ انہیں مسلط کیا جا رہا ہے، اپوزیشن کا اتحاد غیر فطری ہے، جوڑ توڑ کر کے عارضی حکومت مسلط کی جا رہی ہے، آج گیارہ اپریل ہے جسے وزیراعظم بننا ہے آج اس کی پیشی تھی اس پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں، شہباز چاہتے ہیں کہ وزیراعظم بن کر کرپشن کے کیسز ختم کردیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بازگشت ہے کہ بلاول کو وزیر خارجہ بنایا جائے گا، بلاول نے شہباز کی دی گئی وزارت قبول کی تو یہ بھٹو کے نواسے کو سجتی نہیں، یہ پاکستان کی عجیب جمہوریت ہے جس میں باپ وزیراعظم اور بیٹا وزیر اعلیٰ بن رہا ہے۔

پی ٹی آئی کا وزیراعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ، ارکان ایوان سے چلے گئے

اس موقع پر قائم مقام اسپیکر سمیت پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی نے وزارت عظمی کے الیکشن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسمبلی کی نشستوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

اس بات کا اعلان شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر کے اختتام پر کیا جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے جانا شروع ہو گئے۔ قاسم سوری نے اسپیکر شپ سنبھالنے سے معذرت کرتے ہوئے صدارت ایاز صادق کو سونپ دی اور انہوں نے بطورپینل آف چئیر قائم مقام اسپیکر کی کرسی سنبھال کر ایوان کو چلانا شروع کر دیا۔

ایاز صادق نے وزیراعظم کے لیے نواز شریف کا نام لے لیا

ایاز صادق نے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے غلطی سے نواز شریف کا نام لے لیا اور کہا کہ نواز شریف دل اور دماغ میں بستے ہیں، اس لیے ان کا نام زبان پر آ گیا۔

وزیراعظم کے لیے ووٹنگ، شہباز شریف بلامقابلہ منتخب

بعدازاں انہوں نے وزیراعظم کے انتخاب کا عمل شروع کیا اور ووٹنگ کرائی جس میں شہباز شریف بلامقابلہ 174 ووٹ لے کر پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے۔ قائم مقام اسپیکر ایاز صادق نے شہباز شریف کے باضابطہ طور پر وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کا اعلان کیا جس کے بعد ایوان میں نعرے بازی شروع ہو گئی، ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ اٹھ کر شہباز شریف کو مبارک باد دینے لگے۔

وزیراعظم کی تقریب حلف برداری آج رات نو بجے ہوگی

دریں اثنا نئے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری آج رات نو بجے ہوگی جس کے لیے ایوان صدر میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments