تاریخ برقرار: ایک اور حکومت اپنی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئی


کیا ہے یہ سلسلہ؟ کیسا ہے یہ نظام کہ جہاں 70 سال سے زائد کی تاریخ میں کوئی ایک حکومت بھی اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی؟ پاکستان میں سیاسی حکومت کا حال پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم جیسا ہے۔ جس طرح پاکستان کی کرکٹ ٹیم مختصر طرز کے میچوں میں تو اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتی ہے لیکن ٹیسٹ میچ میں جہاں زیادہ دیر ٹھہرنا ہوتا ہے یہ عموماً جلد ہی ڈھیر ہو جاتی ہے۔ بالکل اسی طرح کے حالات پاکستان کی سیاست کے ہیں کہ جہاں سیاسی جماعتیں تین یا چار سال سے زیادہ حکومت میں نہیں ٹھہر سکتیں۔

کبھی کرپشن کو بنیاد بنا کر کسی حکومت کو ہٹا دیا جاتا ہے تو کبھی بگڑتے ہوئے معاشی حالات کو بنیاد بنا کر حکومت کو گرا دیا جاتا ہے۔ اگر پانچ سال کے لمبے عرصے تک حکومت کا چلنا اتنا ہی ناممکن ہے تو کیوں نہ حکومت کی مدت کو ہی کم کر کے پانچ سے تین یا چار سال کر دیا جائے۔ تا کہ ایک حکومت اپنی مدت تو پوری کر سکے اور کارکردگی کی بنیاد پر نئے انتخابات میں عوام یا تو اسے ہی دوبارہ منتخب کریں یا کسی اور جماعت کو منتخب کریں۔

اس سے کم از کم یہ تو رواج چلے گا کہ پاکستان میں بھی کوئی حکومت اپنی مدت پوری کر سکے وگرنہ اگر صورت حال یہی رہی تو وہ دن دور نہیں کی جب ’گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ‘ میں یہ ریکارڈ بھی درج ہو گا کہ اس کرہ ارض پر ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں سالہا سال گزرنے کے بعد بھی کوئی حکومت اپنی مدت پوری نہ کر سکی۔ بجائے اس کے کہ تین یا چار سال کے بعد مخالف جماعت یا جماعتیں منتخب حکومت کے خلاف کوئی جواز بنا کر اٹھ کھڑی ہوں اور اس کو نکالنا چاہیں اگر حکومت کی مدت ہی مختصر کر دی جائے تو نئے انتخابات جلد ہی کروائے جا سکتے ہیں۔ اگر ہم مثال کے طور پر ترکی جیسے ملک کو لیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ ماضی میں ترکی میں بھی حکومت کی مدت ایک طویل عرصہ تھی لیکن انہوں نے حکومت کی مدت کو کم کیا کیونکہ وہ جان گئے تھے کہ اتنے لمبے عرصے تک حکومت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اسی طرح ہم امریکہ کی بھی مثال لے سکتے ہیں۔

پاکستان کی سیاست میں ایک اور المیہ زیادہ سیاسی جماعتوں کا موجود ہونا ہے۔ پاکستان میں کچھ سیاسی جماعتیں تو ایسی ہیں کہ جن کا سیاست میں ووٹ توڑنے کے علاوہ کوئی اہم کردار نہیں ہے۔ زیادہ سیاسی جماعتیں ہونے کی وجہ سے لوگ مختلف جماعتوں کے حق میں ووٹ ڈالتے ہیں کہ جس کی طرف ان کا رجحان ہوتا ہے۔ عموماً تیس سے چالیس فیصد کے درمیان ووٹ حاصل کرنے والی جماعت حکومت بناتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کے تقریباً ساٹھ سے ستر فیصد لوگ اس جماعت کے خلاف ووٹ ڈالتے ہیں جو حکومت میں ہوتی ہے۔

کیا جمہوری نظام وہ ہوتا ہے کہ جہاں حکومت کم ووٹوں سے منتخب ہو یا جمہوری نظام وہ ہوتا ہے کہ جہاں حکومت اکثریت کے ووٹوں سے منتخب ہو؟ عموماً حکومت بنانے کے لیے ایک جماعت کو اتحادی جماعت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں۔ جب حکومت میں دو مختلف جماعتیں ہوں گی تو نظام کیسے چلے گا؟ اس لیے ملک کے سیاسی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ’دو جماعتی نظام‘ ناگزیر ہے تاکہ اکاون فیصد ووٹ حاصل کرنے والی جماعت ہی حکومت بنائے اور انچاس فیصد ووٹ حاصل کرنے والی جماعت اپوزیشن میں بیٹھے۔

اللہ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments