مہنگائی کا طوفان اور حکومت کو درپیش چیلینجز


پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تو چلی گئی مگر موجودہ حکومت کے لئے بہت سارے چلینجز چھوڑ کر گئی ہے جس کی وجہ سے شہباز شریف کو اب پہلے سے بھی زیادہ چوکنا رہ کر عوام کی خدمت کرنی ہے تاکہ لوگوں سے پی ٹی آئی حکومت کے درد دکھ ختم ہو سکیں، کیونکہ پی ٹی آئی نے گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں عوام کو صرف لوٹا ہے کوئی ریلیف تو ملا نہیں ہے اس لیے عوام اب بھی پریشان حال ہے کہ آیا موجودہ حکومت انہیں ریلیف دے پائے گی بھی یا نہیں۔

موجودہ وزیر اعظم کو کئی نئے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ ملکی معیشت تباہی کے دھانے پر ہے، ملک کا انفراسٹرکچر خستہ حال ہے، بے روزگاری بڑھ چکی ہے، نوکریاں نا ہونے کے برابر ہیں جس سے پیٹرول کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں، ہر طرف مہنگائی کا طوفان برپا ہے۔

عوام کو صرف ریلیف چاہیے جس کا عوام سے پچھلی حکومت نے بھی وعدہ کیا تھا مگر وہ وعدہ وفا نا ہوسکا اور مزید مہنگائی نے عوام پر ڈیرے ڈالے۔

اس ملک کا المیہ یہ ہے کہ اس ملک میں جو چیز مہنگی ہو گئی وہ مہنگی ہی رہے گی اس پر کوئی ایکشن لینے والا نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ملک میں گھی کی قیمت فی کلو 480 روپے ہے تو وہ ہی رہے گی اس میں کمی نہیں آئے گی یہ عوام کا جو حکومت کی طرف مایوسی والا رویہ ہے اس کو حکومت ہی ختم کر سکتی ہے تاکہ عوام کو لگے کہ ہاں مشکل حالات میں جو چیزیں مہنگی ہوئی تھیں یا یوں کہیں کہ جو مصنوعی طور پر مہنگی کی گئیں تھیں وہ ختم ہو سکتی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف حکومت نے جس طرح عوام کا معاشی قتل کیا ہے اس کا تاریخ میں مثال ملنا مشکل ہے کیونکہ عمران خان نے دعوے تو بہت کیے تھے مگر وہ دعوے صرف دعوے ہی رہے جس پر عوام نالاں دکھائی دیتا ہے۔

اب جب موجودہ مشترکہ حکومت نے جو کہ آئی ہی اس نعرے کے تحت ہے کہ عوام کا عمران خان کی مہنگائی نے نجات دلانی ہے تو اب اس حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے اس سلوگن کو عملی جامہ پہنائے اور عوام کو ریلیف دے۔

موجودہ حکومت کو پچھلی عمران خان کی حکومت کو یاد کرنا چاہیے کہ عوام کس قدر بیزار ہو چکا تھا۔

موجودہ حکومت کو بہت سارے چیلنجز درپیش ہیں ان تمام چیلنجز سے حکومت کو باہر نکلنے کے لئے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

عوام صرف ریلیف چاہتا ہے رلیف وہ جو عام غریب آدمی کے گھر تک پہنچے جس میں چینی، آٹا، گھی، سے لے کر تمام اشیاء خورد و نوش کی چیزیں شامل ہیں اس میں رلیف کی اشد ضرورت ہے کیونکہ عوام اس مہنگائی سے تنگ آ چکا ہے اور خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔

اس ملک میں سب سے زیادہ بڑا ایشو یہ ہے کہ عوام کو ریلیف میسر نہیں ہے اور عوام عذاب کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے اس مہنگائی کو موجودہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر حل کرے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

موجودہ حالات میں ہر چیز اتنی مہنگی ہو گئی ہے کہ عوام کے بس سے باہر ہے جس کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ابھی تو موجودہ حکومت کو پیٹرول کی قیمتوں کو بھی قابو کرنا ہے جو کہ ایک بہت بڑا چیلینج ہے، حکومت نے اگر پیٹرول کی قیمتوں کو ہی کنٹرول کر لیا تو بہت ساری چیزیں آٹومیٹک کم ہوجائیں گی، کیونکہ اس وقت پیٹرول کی قیمت 150 روپے ہے اور گزشتہ روز اوگرا نے مزید پیٹرول مہنگا کرنے کی سمری حکومت کو بھیج دی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پیٹرول کتنا مزید بڑھتا ہے کیونکہ اگر پیٹرول مزید بڑھا تو مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا اور عوام پر مزید مہنگائی کا بوجھ ہو گا جو کہ اب عوام سے برداشت کرنے سے باہر ہو چکا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت کو چھوڑ کر پی پی پی اور نون لیگ کی حکومتوں میں پیٹرول کی قیمتیں ہر ماہ بڑھتی تھیں یا کم ہوتی تھیں مگر پی ٹی آئی کی حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے یا کم کرنے کے لئے پندرہ روز کا طے کر دیا جس پر عوام بیزار ہے کیونکہ جتنی عوام کی آمدنی ہے اس سے زیادہ تو پندرہ روز میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں جبکہ نوکری پیشہ افراد کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا اور مہنگائی ہے کہ ہر پندرہ روز میں بڑھتی جا رہی ہے۔

موجودہ حکومت کو تمام درپیش مسائل سے جو سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ ہے مہنگائی کا اگر موجودہ حکومت مہنگائی پر کنٹرول کر لیا تو بہت ساری چیزیں آٹومیٹک ٹھیک ہو سکتی ہیں۔

کیونکہ یہ ہی موجودہ حکومت ہے جو حزب اختلاف میں تھی تو کہا کرتی تھی کہ مہنگائی نے عوام کی قمر توڑ کر رکھ دی ہے سو اب اس حکومت کا امتحان ہے کہ وہ کس طرح اس مہنگائی کو کنٹرول کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments