ارشد شریف: اینکر پرسن کو گرفتار کیا نہ ہراساں، یہ فیک نیوز ہے، ایف آئی اے کی وضاحت

عمیر سلیمی - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان کے ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے سینیئر اینکر ارشد شریف کی جانب سے عائد کردہ ہراسانی اور گرفتاری کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایسے پراپیگنڈے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔‘

واضح رہے کہ جمعرات کو صحافی ارشد شریف کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کو ارشد شریف سمیت کسی بھی صحافی کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے ڈی جی ایف اے اور آئی جی اسلام آباد کو نوٹسز جاری کیے تھے۔

ارشد شریف کے وکیل فیصل چوہدری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا تھا کہ گذشتہ رات چند لوگوں نے ارشد شریف کے گھر پر انھیں ہراساں کیا۔ انھوں نے اپنی درخواست میں بتایا کہ اُن کا اپنے موکل سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے جس کی بنیاد پر انھیں شک ہے کہ ایف آئی اے نے انھیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا ہوا ہے۔

’حکومت سبق سکھانا چاہتی ہے‘

اسلام آباد ہائی کورٹ

ارشد شریف کے وکیل فیصل چوہدی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اُن کے موکل (ارشد شریف) کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ حکومت نے اُن کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ ارشد شریف کی رپورٹنگ اور حکومت پر تنقید بتائی گئی۔

درخواست کے مطابق ارشد شریف ذرائع سے ملنے والی ان معلومات کے بعد ڈرے ہوئے ہیں کیوںکہ سول کپڑوں میں ملبوس افراد اُن کے گھر اور خاندان کی نگرانی کر رہے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ارشد شریف کا آزادی اظہار کا آئینی حق سلب کیا جا رہا ہے جب کہ ان کے موکل (ارشد شریف) کے خلاف کرمنل کیسز بنائے جانے سے متعلق معلومات پر ایف آئی اے جواب نہیں دے رہی۔

یہ بھی پڑھیے

پیکا قانون: ’پاکستانی صحافیوں کو خوفزدہ کرنے اور خاموش کرانے کا ذریعہ‘

صحافیوں پر تشدد کرنے والے پکڑے کیوں نہیں جاتے؟

’جو ماضی میں پسندیدہ صحافی تھے آج ناپسندیدہ کیوں ہو گئے‘

’سول کپڑوں میں کچھ لوگ ارشد شریف کے گھر آئے تھے‘

ارشد کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ ’رات کو ارشد نے مجھے فون کر کے کہا کہ ایف آئی اے کی طرف سے ہراساں کیا گیا ہے، گھر پر سول کپڑوں میں کچھ لوگ آئے جو انھیں ڈھونڈ رہے تھے۔’

فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے لیے کچھ کاغذات بھجوائے جو انھوں (ارشد شریف) نے دستخط کر کے بھیجے۔ آج (جمعرات) صبح ان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی مگر اس دوران ان کا ارشد شریف سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا جس کی وجہ سے انھیں شک تھا کہ وہ زیر حراست ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد آج شام اُن کا ارشد سے رابطہ ہو گیا ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے اس گرفتاری کو فیک نیوز قرار دیے جانے پر فیصل کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کا یہ موقف عدالتی حکم کے بعد آیا اور پہلے انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی تھی۔ ‘جب عدالت مداخلت کرتی ہے تو یہ چیز ہوتی ہے۔ ہمیں اسی کی توقع ہوتی ہے اور ہم اسی لیے عدالت جاتے ہیں۔’

جب ان سے پوچھا گیا کہ سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ ارشد شریف کو ایف آئی اے نے نہیں بلکہ کسی اور ریاستی ادارے نے حراست میں لیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ارشد شریف بہتر بتا سکتے ہیں کیونکہ وہی متاثرہ شخص ہیں مگر ماضی میں ایسے واقعات کی تاریخ رہی ہے کہ ‘سامنے کوئی اور ہوتا ہے اور پیچھے کوئی اور ہوتا ہے۔’

فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ نئی حکومت اے آر وائے سے وابستہ صحافیوں پر دباؤ ڈال رہی ہے اور چینل کی ٹرانسمیشن نامعلوم لوگوں کی طرف سے بند کیا گیا۔

ایف آئی اے کا موقف

دوسری جانب ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اینکر پرسن ارشد شریف کو نہ تو گرفتار کیا اور نہ ہی انھیں ہراساں کیا۔ یہ فیک نیوز (جعلی خبر) لگتی ہے۔‘

جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایف آئی اے اور اس کے افسران کے خلاف پراپیگنڈا قابل مذمت ہے۔‘

‘میڈیا اور عوام سے گزارش ہے کہ اس قسم کے پراپیگنڈے سے باز رہیں۔ ایف آئی اے ایسے پراپیگنڈے میں ملوث افراد پر مقدمہ کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے جو اس طرح کا پراپیگنڈا شروع کرتے اور پھیلاتے ہیں۔‘

https://twitter.com/FIA_Agency/status/1519690519387213824

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اینکر پرسن کی گرفتاری سے متعلق قیاس آرائی شرانگیز پراپیگنڈا مہم کا حصہ ہے۔ ’شک کی بنیاد پر پٹیشن دائر کرنے والوں کو ثبوت دینے چاہییں تھے۔ یہ عمران صاحب کی حکومت نہیں جس میں صحافیوں کو ٹارگٹ کیا جائے۔‘

دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی ترجمانوں کے اجلاس کے دوران ارشد شریف پر مبینہ حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومتی عتاب کا نشانہ بننے والے صحافیوں کے حق میں بھرپور آواز اٹھائی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments