سیاسی وابستگیاں مذہب کا رنگ لے چکیں


افسوسناک امر ہے! نفرت اور بدتمیزی کے جو بیج عمران خان بو رہے ہیں جو بہت تیزی سی گروتھ کر رہے ہیں وہ وقت دور نہیں جب یہ بیج تناور درخت بن کر اپنی زہریلی آکسیجن سے سارے ملک کی سانسیں کٹھن کرنے کو ہیں۔ خود پسندی اور ستائش کی بیماری میں مبتلا یہ شخص آگ سے کھیل رہا مگر اس امر سے انجان ہے کہ اگ اپنائیت کے جذبے سے عاری ہوتی ہے اسے فرق نہیں پڑتا کوئی اسے بھڑکا رہا ہے یا ہوا دے رہا ہے اگ پر کسی کا احسان نہیں ہوتا خدا نہ کرے یہ آگ ان کے اپنے ہی آشیانے کو جلا کر کوئلہ نہ کر دے یا اس منصب اور کرسی کو جس سے جدائی کی تڑپ ان کو ذہنی طور پر ماؤف کیے ہوئے ہے۔

ابھی تو ہم اپنی اپنی من پسند شخصیات سے انسیت کی بنا پر آپسی رنجشوں پر نوحہ کناں تھے لوگوں میں عدم برداشت کے بڑھتے رجحان پر کف افسوس مل رہے تھے کہ بات توں توں میں میں سے آگے بڑھ گئی۔ کنٹینرز پر کھڑے ہو کر کبھی غداری تو کبھی مذہب کارڈ لہرانے والے نفرت کے شعلوں کو برابر ہوا دیتے رہے۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں طوفان بدتمیزی برپا رہنا معمول بن گیا۔ مگر کسی کو یہ احساس تک نہیں ہونے پا رہا کہ وقت کی ایک ہی اچھی بات ہے یہ گھوم پھر کے سب پر آ جاتا ہے۔ سیاسی مخالفین کو پبلک پوائنٹس پر ذلیل کرنے، بال نوچنے حتی کہ ان پر گولیاں چلانے والوں کی بھی حوصلہ شکنی نہیں کی گئی۔ افسوسناک نہیں بلکہ شرمناک طریقے سے عوامی جذبات کے نام پر ایسے گھناؤنے اقدامات کی تشہیر کی جاتی رہی۔

ممکن ہے کسی کی سوچ، کسی کے نظریات آپ سے مختلف ہوں۔ ممکن ہے کسی کو اپ کی سوچ سے اختلاف ہو۔ کیا اختلاف رائے کی بنا پر کسی کو انسان کے طور پر بھی برداشت کرنا ممکن نہیں؟ سب اختلافات کے باوجود مذہب اور عبادات میں سکون کی اک گنجائش تھی مگر اب وہ سکون بھی سکڑنے لگا ہے موصوف کہتے ہیں مساجد میں عید کی نماز پڑ کر گلے ملو تو کان میں کہنا اسلام آباد جانا ہے۔

یہ کیسا خودساختہ خلیفہ وقت ہے جو لوگوں کو حرم میں بھی گالم گلوچ کی تربیت دیتا ہے کیسے بدبخت ہیں اس کے حواری جو اس طوفان بدتمیزی پر داد دے رہے ہیں۔ کیسی انا ہے جو ان کو دنیاوی مخالفت پر آخرت کے برباد ہونے کا خوف تک نہیں رہا۔ یہ عمران خان، شیخ رشید، فواد چوہدری، شہباز گل، شیریں مزاری اور اس قسم کے تمام لوگ جو اپنی سوچ اپنے عزائم کو مذہب پر ترجیح دے رہے ہیں خاطر جمع رکھیں کیونکہ اپنی لگائی زہریلی فصل کی کٹائی اتنی آسان نہ ہو گی۔ کیونکہ وقت کی یہی خاص بات ہے یہ گھوم پھر کے سب پر آ جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments