ایجنسیوں کا بندہ


مملکت پاکستان میں جہاں عالم فاضل، ذہین فطین، دانشمند، معاشی ماہر، بین الاقوامی تعلقات کے ایکسپرٹس، کھیلوں پر عبور رکھنے والوں کی کمی نہیں وہاں ایک اور مخلوق ہے جو بہت آسانی سے وافر تعداد میں مل جاتی ہے وہ ہیں ”ایجنسیوں کا بندہ“ ۔

پاکستان کے کسی شہر کسی قصبے کسی دیہات، کسی قریہ کسی کوچے چلے جائیں وہاں کوئی ملنگ کوئی تھوڑا ذہنی کمزور یا نفسیاتی مسئلہ کا شکار گھومتا پھرتا، گالیاں دیتا، ننگ دھڑنگ نظر آئے اس کے بارے میں پورے جگ میں مشہور ہو گا ہے کہ یہ ”ایجنسیوں کا بندہ“ ہے۔ ناصرف اتنا ہی بلکہ اس کے بارے میں ایک ریڑھی والے سے لے کر ایک پی ایچ ڈی تک کو علم ہوتا ہے کہ اس کا تعلق ایجنسیوں سے ہے اگر اس بات کو کسی کو علم نہیں تو وہ ایجنسی والے خود ہوتے ہیں۔

نہ صرف یہ کہ اس پر سب متفق ہوتے ہیں کہ یہ ایجنسیوں کا بندہ ہے بلکہ ہم اسے مشکوک سمجھ کر اس سے برتاؤ بھی اس طرح سے کرتے ہیں، اس کے سامنے سیاسی گفتگو، اہم مسائل پر اپنا موقف دیتے ہوئے آواز کھسر پھسر میں بدل دیتے ہیں۔

مجھے اپنی کم علمی کے باعث آج تک یہ سمجھ نہیں آ سکا کہ رات کو اگر کوئی کچرا چنتا نظر آ جائے کوئی دیوانہ اپنی دھن میں خود سے بات کرتا جا رہا ہو یہ سب اگر ایجنسیوں کے بندے ہیں تو پاکستان میں تقریباً لاکھوں میں تو ایجنسیوں کے بندے یہاں گلیوں میں گھوم رہے ہیں، پھر ملک کی حفاظت کے لیے کام کون کر رہا ہے؟

ہمارے عوام جتنے وثوق سے اتنے لوگوں کو ایجنسیوں کا بندہ کہتے ہیں مجھے لگتا ہے کہ وہ اسٹیٹ ایجنسی یا ٹریول ایجنسی میں کام کرنے والوں کے لیے نہ کہتے ہوں۔

بہت دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ہم آسمان تلے ہونے والے ہر کام کو ایجنسیوں سے جوڑ بھی دیتے ہیں، سیاسی میدان میں تو تقریباً ہر تبدیلی کو ہم اتنا یقین سے ایجنسیوں کے کھاتے میں ڈالتے ہیں کہ خود ایجنسیاں حیران رہ جاتی ہیں اور دل میں ضرور سوچتی ہیں کہ اچھا جو تبدیلی آئی ہے وہ واقعی ہم لائے ہیں؟

ایک اندر کی بات آپ کو بتا تا ہوں کیوں کہ مجھے کوئی جانتا پہنچتا نہیں، تو میں کمپنی کی مشہوری کے لیے یہ بات آپ سب کو بتا رہا ہوں کہ مجھے پر بھی ایجنسیوں کی نظر ہے، میں انڈر آبزرویشن ہوں، بس ایک دفعہ مشہور ہو جاؤں تو میں اس بیان سے مکر بھی جاؤں گا، تب تک آپ کمپنی کے مشہوری کے لیے میرے بارے میں مشہور کریں کہ ایجنسیوں کا خاص بندہ ہوں میں۔

سلامت رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments