مسجد نبوی ﷺ میں نعرے بازی اور پی ٹی آئی کا عذر بدتر از گناہ


10 اور 11 اپریل 2022 ء کی درمیانی رات نہ صرف سابق وزیر اعظم عمران خان پر جنہوں نے 2028 ء تک تخت اسلام آباد پر براجمان رہنے کا خواب دیکھا تھا، بھاری تھی بلکہ ریاستی اداروں نے بھی پوری رات جاگ کر آئینی تسلسل کو یقینی بنایا۔ مجھے یاد ہے دو سال قبل عمران خان کے ایک ایچی سونین کلاس فیلو جو ماشا اللہ خود بھی ملک کے بڑے سیاست دان ہیں نے کہا تھا کہ جس روز عمران خان سے اقتدار چھن جائے گا۔ اس روز اس کی چیخ و پکار اور رونا دھونا دیکھنے والا ہو گا۔

مسند وزارت عظمیٰ چھوڑنے سے قبل ہی عمران خان نے بلند آواز میں جہاں آہ و بکا شروع کر دی تھی۔ وہاں اپنی سٹریٹ پاور کا رعب بھی جمانے اور دھمکیاں دینا شروع کر دی تھیں لیکن جوں ہی پارلیمنٹ نے تحریک عدم اعتماد کو شرف قبولیت بخشا انہوں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سڑکوں پر نکلنے کی کال دے دی ہے۔ پشاور، کراچی اور لاہور کے بعد وہ دوسرے شہروں میں بھی پارٹی کارکنوں کو وارم اپ کرنے کے لئے جلسے کر رہے ہیں۔ چاند رات بھی کارکنوں کو پی ٹی آئی کے جھنڈے لے کر نکلنے کی ہدایت کی۔

امریکہ، یورپ سمیت ہر ملک میں ان کے حامی اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ لندن میں پہلے ہی پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شریف فیملی کا جینا دوبھر کر رکھا تھا۔ اب عمران حکومت کے خاتمہ پر میاں نواز شریف کی رہائش گاہ پر مظاہرہ کیا تو ممتاز مسلم لیگی رہنما ناصر بٹ، زبیر گل اور راجہ جاوید اقبال اس صورت حال پر شدید رد عمل کرنا چاہتے تھے لیکن وضعدار نواز شریف کی شرافت آڑے آ گئی انہوں نے مسلم لیگی کارکنوں کو عمران کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ سمتھ کے گھر باہر جہاں ان کے صاحبزادے رہائش پذیر ہیں۔ مظاہرہ کرنے سے روک دیا۔

مسجد نبوی ﷺ کے تقدس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سورۃ الحجرات میں فرمان الہی ہے اے ایمان والو اپنی آوازیں نبی ﷺ کی آواز سے بلند نہ کیا کرو اور نہ بلند آواز سے بات کیا کرو جیسا تم ایک دوسرے سے کیا کرتے ہو کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے مسجد نبوی ﷺ کے احاطہ میں وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں آئے ہوئے وفد کے خلاف نعرے بازی طے شدہ پروگرام کا حصہ تھی۔ پاکستانی وفد سعودی عرب پہنچا ہی نہیں تھا، عمران خان کے ایک سابق ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستانی وفد کے سعودی عرب پہنچنے پر مظاہرہ کیا جائے گا۔ اسے شہباز شریف حکومت کی کمزوری کہا جائے یا کچھ اور۔ مدینہ منورہ میں مسلم لیگی کارکنوں کی بہت بڑی تعداد آباد ہے جوابی کارروائی کر سکتی تھی۔ شاید حکومت پاکستان نے مصلحتاً کوئی جوابی کارروائی نہیں کی جس کی وجہ سے پورا شو پی ٹی آئی کے گلے پڑ گیا

راولپنڈی سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے اس شو کو کیش کرانے کی کوشش کی اور سارا کریڈٹ حاصل کر نے کے لئے وڈیو پیغام جاری کر دیا جہاں تک میری معلومات ہیں، موصوف موقع پر موجود نہ تھے لیکن وڈیو پیغام کی وجہ ان کو اسلام آباد ائرپورٹ پر پہنچنے پر گرفتار کر لیا گیا۔ سر دست وہ ایف آئی اے کے مہمان ہیں۔ بظاہر توہین مسجد نبوی ﷺ میں حکومت مدعی نہیں ہے لیکن مقدمہ درج کرانے والوں کو مبینہ طور پر حکومت کی آشیر باد حاصل ہے کیونکہ حکومت عمران خان کی جماعت کے سرکردہ رہنماؤں کو نشان عبرت بنانا چاہتی ہے۔ ٹیسٹ کیس کے طور کچھ گرفتاریوں پر رد عمل کا جائزہ لیا جائے گا۔ فیصل آباد، اسلام آباد، اٹک، گوجرہ، بورے والا سمیت ملک بھر میں سابق وزیر اعظم عمران خان، فواد حسین چوہدری، شیخ رشید احمد، راشد شفیق، شہباز گل، صاحبزادہ جہانگیر، انیل مسرت سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔

سر دست عمران خان اور شیخ رشید احمد کو گرفتار نہیں کیا گیا لیکن وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان ایک فتنہ ہیں، انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ جب کہ دوسری طرف عمران خان نے دھمکی دی ہے کہ موجودہ حکومت کے عہدیدار جہاں بھی جائیں گے۔ ان کے ساتھ ایسا ہی سلوک روا رکھا جائے گا۔

ابھی تک کوئی مصدقہ اطلاع موصول نہیں ہوئی کہ سعودی حکومت نے کتنی تعداد میں مظاہرین کو حراست میں لیا ہے۔ تاہم بتایا گیا ہے گرفتار ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ پاکستان میں سعودی سفارت خانے کے ترجمان نے مدینہ منورہ میں پیش آنے والے واقعہ پاکستانی شہریوں کی گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔ ان پاکستانیوں کی گرفتاریاں سعودی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور مقدس مقام کا احترام ملحوظ نہ رکھنے پر عمل میں آئی ہیں۔ سعودی عرب میں انصاف کی فراہمی میں دیر نہیں لگائی جاتی قانون کے مطابق بھاری جرمانے، قید اور ڈی پورٹ کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا موقف ہے کہ مدینہ منورہ میں جو ہوا وہ اتفاقاً نہیں منظم منصوبہ بندی سے کیا گیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کے بیانات ریکارڈ پر ہیں۔ حکومت پاکستان سعودی عرب سے مدینہ منورہ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی درخواست کرے گی۔ قابل احترام مقام پر غیر شائستہ جملے بازی کی گئی مسجد نبوی ﷺ کی حدود میں بلند آواز میں نعرے لگائے گئے شاہ زین بگٹی اور مریم اورنگزیب پر حملہ کیا گیا حکومت پاکستان نے مزید کارروائی کرنے کے لئے اس واقعہ میں ملوث افراد کی فوٹیج بھی مانگ لی ہے۔

پنجاب کے مختلف شہروں میں توہین مسجد نبوی ﷺ کے الزام میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف 295 اے اور 109، 396، 295 کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کچھ مقدمات اندراج کے لئے ایسی ہی درخواستیں دی گئی ہیں جن پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ تھانہ نیو ائرپورٹ اٹک میں درج کی جانے والی ایف آئی آر نمبر 84، تعزیرات پاکستان کی دفعات، 295، 295 اے اور 296 کے تحت قاضی طارق ایڈووکیٹ کے بیان پر درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں مدعی مقدمہ نے موقف اختیار کیا کہ مجھے 28 اپریل 2022 ء کے مسجد نبوی ﷺ میں ہونے والے دل خراش واقعہ نے شدید ذہنی صدمے سے دوچار کیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں عمران خان، شیخ رشید فواد چوہدری، شہباز گل، مراد سعید، قاسم سوری کی مشاورت و منصوبہ بندی اور اعانت مجرمانہ سے یہ سب کچھ کیا گیا ہے۔ اسی نوعیت کی درخواست محمد نوید بھٹی کی جانب سے تھانہ مارگلہ پولیس کو شیخ رشید کے خلاف دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے۔ سعودی عرب میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے توہین مسجد نبوی ﷺ کی اور اس سارے معاملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی۔ درخواست پر لیگل برانچ سے رائے لی جا رہی ہے۔

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مسجد نبوی ﷺ میں نعروں کے معاملے پر 6 مئی کو ملک بھر میں یوم حرمت رسول ﷺ منانے کا اعلان کر دیا ہے۔ وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اس افسوسناک واقعہ کے تانے بانے پاکستان سے برطانیہ تک جاتے ہیں۔ پاکستان میں لوگوں کو اس کام کے لئے اکسایا گیا اور ترغیب دی گئی۔ ایک صاحب یہاں سے ایک گروہ لے کر وہاں پہنچے جب کہ برطانیہ سے بھی لوگ آئے، ایک صاحب جو گرفتار ہوئے ہیں انہوں نے تو خود اعتراف کیا ہے۔ ان کے خلاف کسی ثبوت کی ضرورت نہیں، وہ صاحب خود فرما رہے تھے کہ یہ ہوٹل میں چھپے ہوئے ہیں۔ یہ پریس کانفرنسوں میں کہتے رہے کہ دیکھیے گا ان کے ساتھ وہاں کیا ہو گا۔ ہمارا موقف ہے کہ کسی کے عقیدے، احساسات کو نقصان پہنچے تو وہ قانونی راستہ اختیار کرے آپ لوگ جھوٹے مقدمات بنا کر ہمیں جیلوں میں ڈالتے رہے ہیں۔ سیاسی اختلاف کو سیاست کے میدان کی حد تک رہنے دیں، وہ افراتفری اور انارکی چاہتے ہیں۔ وہ لوگوں کو مشتعل کر رہے ہیں۔ اگر آپ لوگوں کو گھروں سے نہیں نکلنے دیں گے۔ تو آپ بھی گھروں سے نہیں نکل سکیں گے۔ اگر عدالتیں ضمانتیں دیتی ہیں اور مقدمات ختم کرنے کا حکم دیتی ہیں۔ تو ہمارے سر آنکھوں پر، حکومت اس معاملے میں قطعاً کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔

مدینہ منورہ میں ایک طرف پی ٹی کے کارکن وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے خلاف نعرے لگا رہے تھے تو دوسری طرف سعودی حکومت کی مہربانی اور عنایات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے لئے جہاں مسجد نبوی ﷺ میں روضہ رسول ﷺ کا دروازہ کھال گیا وہاں ان کے لئے خانہ کعبہ کے دروازے بھی کھل گئے۔ وزیر اعظم نے خانہ کعبہ اور روضہ رسول ﷺ کے اندر نوافل ادا کیے، حجر اسود کو بوسہ دیا ریاض الجنت میں نوافل ادا کیے عمرہ کی ادائیگی کے دوران زائرین کی بڑی تعداد نے معمول کے مطابق اپنا طواف جاری رکھا، پاکستانی وفد نے پاکستان، عالم اسلام کی سلامتی، ترقی و خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں کیں۔

مجھے یاد ہے پرویز مشرف دور میں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف سعودی میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔ ان کے لئے ہر سال رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مدینہ منورہ میں اوبرائے ہوٹل میں طعام و قیام کا بندوبست کیا جاتا تھا۔ اس وقت بھی شریف فیملی کو سرکاری مہمان کا درجہ حاصل ہوتا تھا۔ مسلم لیگی ارکان میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف سے مصافحہ کرتے لیکن کوئی نعرہ لگتا اور نہ ہی شور شرابا ہوتا مسجد نبوی ﷺ کے تقدس کا خیال رکھا جاتا۔ ممتاز نعت خوان عبد الرزاق جامی نواز شریف کی محفل میں نعت خوانی کرتے لیکن دھیمے انداز میں اشعار بیان کرتے تاکہ مسجد نبوی ﷺ کا تقدس مجروح نہ ہو۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان جدہ میں وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی وہیں وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ملاقات کے دوران تجارتی اور کاروباری تعلقات کو وسعت دینے، سرمایہ کاری بڑھانے اور پاکستانی افرادی قوت کے لئے مواقع پیدا کرنے کے معاملات زیر بحث آئے، وزیر اعظم نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے 3 ارب ڈالر جو عمران خان کی حکومت نے لئے تھے، کی ادائیگی میں ایک سال کی رعایت حاصل کر لی ہے جب کہ سعودی عرب 8 ارب ڈالر کا پیکج دینے پر تیار ہو گیا ہے۔ اس کی تفصیلات طے کرنے کے لئے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل جدہ میں ہی رک گئے ہیں۔ ان کی واپسی سعودی عرب سے تمام تفصیلات طے کرنے کے بعد ہی ہو گی۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے شہباز شریف حکومت کے خلاف عوام کو سڑکوں پر لانے کی جو کال دے رکھی ہے۔ اسے مسجد نبوی ﷺ میں ہنگامہ آرائی کر کے نا قبل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ عمران خان نے خود حکومت کو ہاتھ ڈالنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ پی ٹی آئی کو آنے والے دنوں میں ملکی سیاست میں سروائیو کرنے کے لئے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments