نعرہ مستانہ بنام عمران خان….!


\"ajmalجمعرات کو شہر لاہور میں تحریک انصاف کے آزاد جموں کشمیر سیکرٹریٹ کا افتتاح چیئرمین جنا ب عمران خان کے دست مبارک سے ہوا، یہ دفتر شاہ جمال کی گلی نمبر تین میں واقع ہے، وہ آئے ، انہوں نے افتتاح کیا، سینکڑوں کارکنوں کو درشن نصیب ہوا اور پھر وہ چل دئیے، پڑھنے والے بھی کہتے ہوں گے عجب بندہ ہے، کس قسم کی کہانی گھڑ رہا ہے، بھئی معمول کی کارروائی تھی، اس میں تمہید باندھنے کی ضرورت کاہے کو تھی؟ سچ پوچھئے تو جمعرا ت پیروں فقیروں کا دن ہوتا ہے، لہٰذا ایسا کوئی موڈ نہ تھا کہ خلاف معمول نعرہ مستانہ بلند کیا جائے، بلکہ ہم تو ہلکی آنچ پر مست دھمال میں حضرت بابا شاہ جمال کے مزار پر سر دھن رہے تھے۔
لیکن کیا کیجئے کہ شاہ جمال کی اسی گلی نمبر تین میں اعجاز چوہدری کا گھر ہے، چوہدری صاحب تحریک انصاف پنجاب کے ایک سینئر رہنما ہیں، آپ تحریک انصاف پنجاب کے پہلے منتخب صدر بھی رہ چکے ہیں، اکثر ٹی وی چینلز پر خاصی معقول گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں، چند روز سے ان کی کوئی خیر خبر نہ تھی، البتہ جمعرات گیارہ فروری کو شاہ جمال کی گلی نمبر تین میں ان کے گھر پر سابق اداکارہ اور سابق صدر وومن ونگ پنجاب تحریک انصاف محترمہ سلونی بخاری، سابق صدر تحریک انصاف وومن ونگ لاہور ڈاکٹر زرقا اور سابق نائب صدر تحریک انصاف لاہور جناب شبیر سیال صاحب کارکنوں کے ہمراہ جناب چیئرمین عمران خان کی آمد کا انتظار کرتے پائے گئے، ویسے تو مہمان نوازی میں اعجاز چوہدری صاحب بھی کپتان کی طریقت پر ہی کامل یقین رکھتے ہیں لیکن اس روز کپتان کی آمد کی آس پر خاطر خواہ انتظامات کئے گئے، شام ڈھلتے ہی پارٹی ذمہ داران نے اعجاز چوہدری کے گھر بیٹھے رہنماﺅں اور کارکنوں کو خبر دی کہ مزید انتظار نہ فرمائیں، کپتان چوہدری صاحب کے گھر نہیں پدھاریں گے۔ شاید ہمیشہ کی طرح کپتان کا اس روز بھی شیڈول خاصا \’ٹائٹ\’ تھا، حسب معمول میرے سادہ مزاج معصوم رہنما پھر بھٹک گئے ، گاڑی دائیں اعجاز چوہدری کے گھر مڑنے کی بجائے بائیں مڑ گئی،بس پھر کیا تھا؟ گھنٹوں سے منتظر رہنما اور کارکن آنا ًفاناً اعجاز چوہدری کے گھر سے رفو چکر ہو گئے۔ ظاہر ہے اگر عمران نہیں آئے تو پھر باقی تحریکی جنتا کیوں کر کسی جگہ ٹکے گی؟ آپ پھر سوچ رہے ہیں کہ غضب خدا کا اس بندے کو کیا سوجھی ہے جو خوامخواہ معمولی باتوں کی تفصیلات بیان کئے جارہا ہے؟
جی ہاں! آپ کا شکوہ شاید بجا ہے ، لیکن کیا کیجئے جمعرات کو نعرہ مستانہ بلند کرنے کا ہرگز کوئی موڈ نہ تھا، وہ تو یار دوستوں نے اعجاز چوہدری صاحب کی خیریت دریافت کی تو معلوم ہوا کہ جناب کیونکر کچھ دنوں سے غائب ہیں، چھے فروری کو تحریک انصاف کے حکومت مخالف احتجاج میں شریک اعجاز چوہدری کو مال روڈ لاہور پر کارکنوں سے خطاب کے دوران دل میں تکلیف محسوس ہوئی۔
الفاروق ہسپتال لے جایا گیا، پیر کو انجیو گرافی ہوئی، منگل کو انجیو پلاسٹی اور اگلے روز چوہدری صاحب آرام کی غرض سے گھر لوٹے تو معلوم ہوا کہ جمعرات کو تحریک انصاف جموں کشمیرسیکرٹریٹ کا افتتاح ہے، کارکن اور دیگر رہنما چوہدری صاحب کے گھر جمع ہو گئے کہ یقینا عمران خان اعجاز چوہدری کی خیریت دریافت کرنے آئیں گے۔ لیکن جناب ِ چیئرمین تحریک انصاف کو فرصت نہ ملی کہ وہ پارٹی کے سابق صدر پنجاب کی خیریت دریافت کرتے، فرصت تو شاید انہیں مل ہی جاتی لیکن سچ بات یہ ہے کہ انہیں توفیق ہی نصیب نہ ہوئی، البتہ اسی شام آٹھ بجے موصوف ایک ٹاک شو میں انٹرویو دیتے ضرور دکھائی دئیے کہ ترجیحات کا درست تعین ہی سیاستدان کا قد کاٹھ بلند کرتا ہے۔ اعجاز چوہدری اور وہاں بیٹھے دیگر تحریکی دوست ایک دوجے کا منہ تکتے رہ گئے، خاموشی سے ایک ایک کر کے سب چل دئیے۔
واقع دل کو لگا تو مزید تحقیق کی، معلوم ہوا کہ ایک صاحب عون چودھری ہوتے ہیں، یار لوگ انہیں کپتان کا پی ایس بھی قرار دیتے ہیں، کپتان کی قربت میں رہنے کی تمام تر صلاحیتیں مع \’لوازمات\’ ان کے ہاں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔ تین بار اعجاز چوہدری کو فون کر چکے تھے کہ جمعرات کو کپتان لاہور آ رہے ہیں، سیکرٹریٹ کا افتتاح ہے، آپ کی عیادت کے لئے بھی تشریف لائیں گے۔ شربت پر ٹرخانے والے اعجاز چوہدری صاحب نے فریش جوسز، چائے، ڈرائی فروٹ اور دیگر لوازمات کا انتظام کر رکھا تھا، کپتان نہ آئے تو اعجاز چوہدری کو تن تنہا چائے نوش کرنا پڑی کیونکہ ملازمین دیگر لوازمات اٹھا چکے تھے۔
سننے میں آیا کہ جہاز والے صاحب اور لاہور شہر کے ایک اور سر اٹھاتے سرمایہ دار سیاستدان نے کپتان کو اعجاز چوہدری کی عیادت پر جانے سے روکا۔ ایک ہم عمر سیاستدان دوست نے گزرے سال بھر پور دلائل دیتے ہوئے قائل کیا تھا کہ سیاستدان بھی انسان ہوتے ہیں، لیکن یقین جانئے جمعرات کو پیش آئے اس افسوسناک واقعے سے ایک بار پھر شدت سے احساس ہوا کہ ہماری سیاست انسانیت نام کے جذبے سے عاری ہے۔
جون ایلیا نے کہا تھا:
سب سے پر امن واقع یہ ہے
آدمی آدمی کو بھول گیا۔۔۔

اجمل جامی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اجمل جامی

اجمل جامی پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں، آج کل دنیا ٹی وی کے لئے لائیو ٹالک شو کرتے ہیں، خود کو پارٹ ٹائم لکھاری اور لیکچرار کے علاوہ فل ٹائم ملنگ مانتے ہیں، دوسری بار ملا جائے تو زیادہ پسند آسکتے ہیں۔ دل میں اترنے کے لئے ٹویٹر کا پتہ @ajmaljami ہے۔

ajmal-jami has 60 posts and counting.See all posts by ajmal-jami

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments