بدصورت عورت مطلوب ہے


مطلوب ہے : ایک بدصورت عورت، کچھ بھی ناگوار، اپاہج یا بگڑا ہوا نہ ہو۔ اچھی تنخواہ کی ضمانت۔ کامیاب امیدوار کے لئے طویل المدت مصروفیت۔ حالیہ تصویر ارسال کریں۔ یہ الفاظ ہیں اس اشتہار کے جو 1915 میں لندن کے ایک اخبار میں ایک برطانوی ایجنٹ جو ’بارنم اینڈ بیلیز سرکس‘ کے لئے کام کرتا تھا کی جانب سے چھپا۔ اس اشتہار کو آپ یہیں چھوڑ دیں اس کو ہم بعد میں ڈسکس کرتے ہیں۔

ابھی آپ کہانی پڑھیں، کہانی ہے لڑکی کی جس نے 20 دسمبر 1874 کو لندن شہر کے مضافات میں آباد ایک بڑے انگریز کنبے کے آٹھویں بچے کے طور پر جنم لیا اس کا نام ’میری این ویبسٹار‘ ٹھہرا، ایک عام متوسط گھرانے کی بچی کی اسی طرح پرورش ہوئی جیسا دوسرے بچوں کی ہو رہی تھی عام خد و خال کی نسبتاً خوبرو ’میری‘ نے ہائی اسکول کی پڑھائی کی تکمیل کر کے نرسنگ کی تربیت لی اور 20 سال کی عمر میں ایک مستند نرس کے طور پر کام کرنے لگی، وہ نرس کے طور پر پر خدمات انجام دے رہی تھی کہ اسی دوران 1903 میں اس کی شادی کینٹ کاونٹی کے رہائشی ’تھامس بیون‘ کے ساتھ کر دی گئی یوں ’میری این ویبسٹار‘ ، ’میری این بیون‘ بن گئی ’میری‘ اپنے خاوند کے ہمراہ خوش حال زندگی گزار رہی تھی کہ اس پر سے آسمان کی نظریں پھر گئیں اور وہ 1906 میں ایک اذیت ناک بیماری ’ایکرومیگلی‘ میں مبتلا ہوئی، (یہ ایک ایسی بیماری ہے جو کہ ایک لاکھ افراد میں سے اوسطا پانچ سے چھ افراد کو لاحق ہوتی ہے۔

اس بیماری میں تھائی رائیڈ گلینڈ گروتھ ہارمونز کی پیداوار معمول / ضرورت سے زیادہ کر نا شروع لیتا ہے اور یوں ایک اذیت ناک تکلیف کے ساتھ انسانی اعضاء غیر متوازن طریقے سے بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں ) میری کے ساتھ بھی یہی ہوا شدید تکلیف، درد اور پٹھوں کے اذیت ناک کھچاؤ کے ساتھ نہ صرف اس کا ماتھا بڑھنا شروع ہوا بلکہ اس کا نچلا جبڑا، ناک، ہاتھ اور پاؤں بھی بے ہنگم بڑھنا شروع ہوئے یوں محض پانچ سال کی مختصر مدت میں شدید جسمانی تکلیف کے ساتھ ایک پرکشش انگریز لڑکی ٹیڑھے خد و خال اور غیر متناسب ہاتھوں پیروں کے ساتھ (بظاہر) ایک بھیانک عورت میں تبدیل ہو گئی۔

اس کا خاوند، بیوی پر آن پڑی افتاد میں اس کے ساتھ ڈٹ کے کھڑا رہا، بیوی کو سنبھالا دینے کے ساتھ ساتھ چار بچوں کی پرورش بھی اس کے ذمہ ہو گئی تھی۔ میری اور اس کے خاوند نے گیارہ سال کی کی رفاقت پوری کی ہی تھی کہ زندگی نے اسے ایک اور کوڑا رسید کیا، اس وقت جب میری کو اپنے خاوند کی سب سے زیادہ ضرورت تھی تو اس کا خاوند اسٹروک کے باعث 1914 میں انتقال کر گیا۔ روزگار سے تو وہ کب کی محروم ہو چکی تھی کہ بھلا کون سی نرس ایسی صورت و ڈیل ڈول کی ہوتی ہے۔

اب وہ بغیر آمدنی کے دنیا کا مقابلہ اور بچوں کی پرورش کرنے کے لیے اکیلی رہ گئی۔ شدید تکلیف میں مبتلا وہ مستند نرس معمولی سے کام کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی تھی کہ اسے معلوم ہوا کہ بد صورت ترین عورت کے انتخاب کا شرمناک اور ذلت آمیز مقابلہ کرایا جا رہا ہے جس کی جیتنے والی کو کچھ رقم دی جائے گی، زندگی تو گزارنی تھی بچوں کی پرورش اور تعلیم بھی بدستور درپیش تھی۔ اس نے اپنے بچوں کے پیٹ اور تعلیم کی خاطر اس ذلت آمیز ٹائٹل کے حصول کا فیصلہ کر لیا اور یوں اپنے باپ کی لاڈلی بیٹی اپنے خاوند کا مان اپنے بچوں کی جنت ’میری این بیون‘ نے مقابلے میں حصہ لیا اور دنیا کی بدصورت ترین عورت قرار پائی چند سکے چند دن کا ایندھن بنے، پھر وہی کچھ معمولی کاموں سے معمولی آمدن کچھ قرضے جو بڑھتے ہی جا رہے تھے کہ ایک دن اخبار پڑھتے ہوئے اس کی نظر ”مطلوب ہے“ کے عنوان کے تحت دیے گئے ”اشتہار“ پر پڑی، ’میری‘ نے ایجنٹ سے رابطہ کیا اور ایجنٹ نے اس کا رابطہ بارنم اینڈ بارلیز سرکس کے مالکان / انتظامیہ سے کروایا جنہوں نے ایک منور عورت اور مستند نرس کو ذلت اور پھٹکار سہنے کی نوکری عطا کی۔

میری جو ایک خوبصورت، خوب سیرت، پرعزم، آہنی اعصاب، بلند فاصلے اور منور روح کی مالک خاتون تھیں وہ اب سرکس میں لوگوں کی پھٹکار سہنے کی ذلت آمیز نوکری کریں گی جو اس نے اپنے ڈاکٹر کے منع کرنے کے باوجود مجبوراً اختیار کی، لوگ سرکس میں آتے اور اسے بطور ایک عجوبہ اور نفرین کے پیش کیا جاتا لوگ اس کا مذاق اڑاتے نفرت کا اظہار کرتے پھٹکار کرتے اور اسے خدا کے عذاب میں مبتلا قرار دیتے اپنی باطنی خباثت اس کے منہ پر مارتے اس کے عوض اسے چند سکے ملتے یوں اس کے بچوں کی پرورش اور تعلیم چلتی رہی، یہ سلسلہ سالہاسال یونہی چلتا رہا کہ 1933 کا سال اپنے اختتام کو پہنچا دسمبر کا مہینہ آیا جس میں میری نے جنم لیا تھا کی 26 تاریخ آئی اور وہ اس روئے زمین پر 59 سال اور 06 دن گزار کر ہمیشہ کے لئے رخصت ہو گئی۔ وہ جو ذلت سہنے کی نوکری کے سلسلے میں سرکس کے ساتھ ساتھ مسلسل سفر میں تھی اس کی وصیت کے مطابق اس کا جسد خاکی اس کے وطن لے جایا گیا اور بروکلے اینڈ لیڈی ول قبرستان میں آسودہ خاک ہوئیں۔

آج مئی 2022 میں اسے اس دنیا سے گزرے 88 سال اور 04 ماہ ہوچکے ہیں مگر ہم اس کا تذکرہ کر رہے ہیں، کیوں؟

کیونکہ اس نے انسانی زندگی کو ہمت اور حوصلے کی ایک نئی جہت بخشی، اس نے خود کو خود داری کا عملی نمونہ بنا کے دکھایا، اس نے عزت نفس و جوانمردی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا کے دکھایا، اس نے انتھک جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کی۔

کیونکہ اس نے انسانوں کو سکھایا کہ آپ اگر زندگی کی بنیادی اور قیمتی ترین متاع یعنی صحت سے محروم ہوجائیں، اپنے حسن سے، اپنی زندگی کے ساتھی سے، اپنے روزگار سے محروم ہوجائیں اور ان تمام نعمتوں کے چھن جانے کے بعد بھی آپ کے سر پر چار بچوں کی پرورش اور تعلیم کی ذمہ داری بھی ہو تب بھی آپ نے ہار نہیں ماننی، ہتھیار نہیں ڈالنے۔ اس نے سکھایا کہ آپ نے تمام تر جسمانی تکلیف اور روحانی کرب سہ کر بھی، جوڑ جوڑ پر ٹوٹ کر بھی نہ وکٹم بننا ہے نہ ہی ہاتھ پھیلانا ہے۔ اس نے ہمیں سکھایا کہ کوئی آپ کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے یہ بات معنی نہیں رکھتی آپ اپنے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں یہ بات بہت معنی رکھتی ہے۔

اس نے ہمیں سکھایا کہ زندگی کی کتاب کے کسی بھی اگلے ورق کی عبارت کا عنوان بدحالی ہو سکتا ہے، ممکن ہے بدحالی کے اس عنوان کے تحت آپ کی تباہی بربادی ٹوٹنا اور بکھرنا لکھا ہو، اس نے سکھایا کہ ایسی مصیبت کے لئے اس حد تک تیار رہنا ہے کہ آپ اپنے تمام ٹکڑوں خود ہی سمیٹ کر خود ہی جوڑ کر خود ہی خود کو دوبارہ اپنی بہترین صورت میں تعمیر کر سکو۔

میری این بیون نے نہ صرف دنیا کی خوبصورت ترین ماں کا کردار ادا کیا بلکہ وہ انسانیت کو بھی بہت کچھ سکھا گئی اس لئے آج 88 سال اور 04 ماہ گزر جانے کے بعد بھی ہم اس کا تذکرہ کر رہے ہیں اور اس کے عظیم کردار سے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments