کیا آج بھی آپ کا لباس ’کامیابی کی ضمانت‘ ہو سکتا ہے؟


لباس اور کام
ایک وقت تھا جب انٹرویو اور ملازمت وغیرہ میں کامیابی کے لیے بن سنور کے جانا ایک سیدھی سادی بات سمجھی جاتی تھی، یعنی آپ کا لباس پُرتکلف ہونا چاہیے اور آپ جتنا زیادہ سمارٹ نظر آئیں گے کامیابی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہو جائیں گے۔

روایتی دفاتر میں تقریباً تمام بڑے بڑے افسران آپ کو سوٹ پہنے دکھائی دیتے تھے، اور اگر آپ اسی قسم کی ملازمت کے لیے انٹریو دینے جا رہے ہیں تو آپ کو لباس کے معاملے میں ایسے ہی افسران کی نقل کرنا پڑتی تھی۔

لیکن گذشتہ عرصے میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں عروج کے بعد سے صورتحال بدل چکی ہے۔ دنیا میں ٹیکنالوجی کے سب سے بڑے مرکز، کیلیفوریا کی ’سلیکان ویلی‘ میں بڑی بڑی کمپنیوں کے کرتا دھرتا لوگ اب آپ کو جینز، ٹوپی والی جیکٹوں (ہُڈیز) اور سیاہ رنگ کی بند گلے والی (ٹرٹل نیک) جرسیوں میں نظر آتے ہیں۔

یہاں کی ہر کمپنی میں کامیابی کا اپنا اپنا یونیفارم ہے، لیکن ایک چیز واضح ہے اور وہ یہ کہ سوٹ اور ٹائی اب قصہ پارینہ بن چکے ہیں اور ان کی جگہ عام روز مرہ کے کپڑوں نے لے لی ہے۔ اور اب یہ رجحان ٹیکنالوجی کمپنیوں تک محدود نہیں رہا بلکہ روز مرہ کے کپڑوں کا رواج دیگر شعبوں میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

سنہ 2020 میں کووڈ کی وجہ سے گھر سے کام کی مجبوری نے تو پرانی روایت کو یکسر بدل دیا ہے۔

وبا کے دوران بہت سے ملازمین ویڈیو کالز کے دوران اپنے ساتھیوں کے کاندھے اور چہرہ ہی دیکھ پاتے تھے، وہ بھی تب جب دوسرے لوگوں نے اپنے کیمرے آن کیے ہوتے تھے۔ ان ویڈیو میٹِنگز کے دوران آپ کو دوسروں کو متاثر کرنے کے لیے صرف کالر والی شرٹ کی ضرورت پڑتی تھی، چاہیے آپ نے میز کے نیچے پاؤں میں غسل خانے والی چپل اور نیکر پہنی ہو۔ اور اگر کیمرا آن نہ ہو تو چاہے آپ نے خوابگاہ والا پاجامہ پہنا ہو یا آپ لحاف لیے بیٹھے ہوں، کیا فرق پڑتا ہے۔

لیکن آج کل جوں جوں اکثر کمپنیاں اپنے ملازمین کو ہفتے میں کچھ دن دفتر آنے کا کہہ رہی ہیں اور ایک ’ہائبرڈ ماڈل‘ کی باتیں ہو رہی ہیں، کچھ کمپنیوں میں توقع کی جا رہی ہے کہ آپ دفتری لباس کی طرف واپس آ جائیں۔ ایسے میں ’ڈریس فار سکسیس‘ یا کامیابی کی ضمانت والا لباس کیا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے

وہ شعبے جن میں نوجوان ملازمت کا آغاز ہی بڑی بڑی تنخواہوں سے کرتے ہیں

ایمازون پر کاروبار کے ’سادہ‘ طریقے سے لاکھوں کمانے والے پاکستانی نوجوان

دو پاکستانی بھائیوں کی کمپنی ایمازون کی ٹاپ سیلرز لسٹ میں کیسے شامل ہوئی؟

اب اگر آپ دوبارہ سوٹ اور ٹائی والے پُرتکلف لباس میں آ جاتے ہیں تو اس کا بہرحال یہ مطلب نہیں لیا جائے گا کہ آپ واقعی بڑے پُراعتماد اور طاقتور افسر ہیں۔ لیکن آپ ٹوپی والی کشادہ جیکٹ یا ہُڈی پہن کر آ جائیں تو تب بھی بات نہیں بنے گی۔ ایسے میں کیا کیا جائے؟

آپ اپنے لباس سے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟

کامیابی کی ضمانت سمجھے جانے والے لباس کے معاملے میں ایک بات ہمیشہ سچ رہی ہے اور وہ یہ کہ آپ اپنے کپڑوں کے ذریعے دیکھنے والے کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اگر آپ کسی خاص کمپنی یا دفتر میں کامیابی کی منزلیں طے کرنا چاہتے ہیں تو اپنے افسران کا مشاہدہ کریں کہ وہ کیسے کپڑے پہنتے ہیں اور پھر اس میں اپنا کوئی ذاتی رنگ بھرنے کی کوشش کریں۔

ترقی کے خواہشمند لوگوں کی تربیت کی ایک برطانوی کمپنی ’کیریئر ٹری‘ سے منسلک، سارہ آرچر کہتی ہیں کہ آپ اپنے لباس کے ذریعے ‘دیکھنے والے کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ آپ خود کو کس مقام پر دیکھتے ہیں اور آپ کے ارادے کیا ہیں۔ ہو سکتا ہے ہم خود کو اپنے دیگر ساتھیوں سے ہم آہنگ ثابت کرنے کے لیے ان جیسا لباس پہنیں۔ اور اگر آپ ادارے میں ترقی کرنا چاہتے ہیں تو آپ ایسا لباس پہنیں گے جس سے یہ ظاہر ہو کہ آپ بڑے عہدے کے لیے تیار ہیں‘۔

اکثر لوگوں کے خیال میں یہ ایک اچھی حکمت عملی ہوتی ہے کہ آپ لوگوں کو یہ پیغام دیں کہ لباس اور تراش خراش کے لحاظ سے آپ کے افسران اور آپ میں کیا چیز مشترک ہے۔ ہم عموماً ان افراد کے بارے میں اچھا سوچتے ہیں جو دیکھنے میں خود ہم جیسے لگتے ہیں۔ اس چیز کو ’افینیٹی بائس‘ یا قربت کی طرفداری کہا جاتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ افسران کے ایسے افراد کو منتخب کرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جو خود افسران جیسے دکھائی دیتے ہیں اور خود کو بطورِ افسر پیش کرتے ہیں۔

اگر آپ خود سے سینیئر لوگوں کے انداز اپناتے ہیں تو اس سے آپ کو یہ دکھانے میں مدد مل سکتی ہے کہ آپ بھی افسران میں سے ہیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر کوئی ملازم اپنے افسران کی طرح زیادہ پرتکلف لباس پہنتا ہے تو وہ زیادہ پراعتماد محسوس کرتا ہے اور اس کی کارکردگی واقعی بہتر ہو جاتی ہے۔ سارہ بتاتی ہیں کہ ان کے مشاہدے میں بھی یہ چیز آئی ہے۔

’بہت سے لوگوں کے خیال میں جب وہ اپنے لباس کے بارے میں مثبت انداز میں سوچتے ہیں اور خود کو ایک خاص انداز میں پیش کرتے ہیں تو وہ زیادہ پراعتماد محسوس کرتے ہیں اور اس کے مثبت اثرات ان کے کام اور کارکردگی پر بھی پڑتے ہیں۔‘

آج کل کامیابی کی غرض سے مخصوص لباس پہننے کا ایک اور پہلو بھی دیکھنے میں آ رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ آیا آپ اپنے دفتر کے اصولوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور ان پر عمل کر سکتے ہیں یا نہیں۔ ماضی میں جب ہر کوئی جائے روزگار پر مخصوص پرتکلف لباس پہنتا تھا، ان اصولوں کو سمجھنا آسان ہوتا تھا۔ لیکن آج کل، خاص طور پر ان کمپنیوں میں جہاں روز مرہ کے کپڑوں کا رواج زیادہ ہو گیا ہے، وہاں یہ سمجھنا قدرے مشکل ہو گیا ہے کہ آپ کو کیسے کپڑے پہننا چاہییں۔

اس حوالے سے ایک امریکی کمپنی، جمپ سٹارٹ، سے منسلک جوئی پرائس کے مطابق ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ چیزوں کو کتنا غور سے دیکھتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اپنی ذاتی شناخت کو کیسے برقرار رکھتے ہیں۔‘

جوئی پرائس کا مزید کہنا تھا کہ آپ کے لباس اور تراش خراش سے آپ کے افسران کو ایک واضح پیغام مل جاتا ہے۔

لباس اور کام

اگر آپ اپنے دفتر کے مطابق کپڑے پہنتے ہیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ دفتر کے ماحول کو سمجھ گئے ہیں

لیکن اگر آپ اپنی شناخت اور دفتر کے مزاج کے درمیان توازن قائم نہیں رکھ پاتے اور آپ زیادہ بن سنور کر دفتر پہنچتے ہیں تو اس سے غلط پیغام بھی جا سکتا ہے۔ مثلاً آج کل امریکہ میں 79 فیصد دفاتر میں روز مرہ کے کپڑوں کا رواج عام ہو چکا ہے، اس لیے اگر آپ سوٹ پہن کر دفتر پہنچ جاتے ہیں تو ہو سکتا ہے آپ کی شہرت اچھی ہونے کی بجائے خراب ہو جائے۔

آرچر کے بقول ’اس سے یہ لگے گا کہ آپ غلط جگہ پر آ گئے ہیں۔ ضرورت سے زیادہ پرتکلف لباس سے یہ ظاہر ہو گا کہ آپ کو دفتر کے کلچر، مزاج کی سمجھ نہیں آئی ہے، آپ کا مشاہدہ درست نہیں تھا اور آپ دفتر کے دیگر لوگوں سے ہم آہنگ نہیں ہو پا رہے۔‘

کسی دفتر میں کس قسم کا لباس اچھا یا بُرا سمجھا جاتا ہے، اس میں آپ کی جنس اور نسل کا بھی کردار ہوتا ہے۔ مثلاً سکرٹ کی لمبائی میں معمولی تبدیلی بھی اس بات پر اثرانداز ہو سکتی ہے کہ کسی خاتون مینیجر کو کتنا قابل سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح اقلیتی نسل سے تعلق رکھنے والے ملازمین کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے کہ انھیں اپنی نسل کا سچا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے کس قسم کا لباس پہننا چاہیے، یعنی یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ لباس اور ثقافتی لباس میں کیسے توازن قائم رکھیں۔ پرائس کے بقول ’ہم کئی لوگوں کو ایسے لباس پہننے کی وجہ سے خود سے دور کر سکتے ہیں جو ان کی نظر میں زیادہ مستند ہوں۔ یہ چیز بڑی غیر منصفانہ ہے۔‘

آن لائن دور میں بھی اصول اہم ہیں

ہو سکتا ہمیں یہ لگے کہ گھر سے کام کی وجہ سے دفتری لباس کے اصول بدل گئے ہوں کیونکہ بہت سے ملازمین سوچتے ہوں گے کہ ویڈیو لِنک پر میٹنگ میں کسی کو اتنا زیادہ پتہ نہیں چلتا کہ آپ نے کیا پہنا ہوا ہے۔

لباس اور کام

زوم پر بھی’ڈریس کوڈ’ کا اطلاق ہوتا ہے اور اس سے آپ دوسرے لوگوں کا متاثر کر سکتے ہیں

لیکن آرچر اس سے متفق نہیں ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اگر آپ اس بات پر توجہ نہیں دے رہے ہیں کہ لوگ سکرین پر کیا دیکھ سکتے ہیں، تو آپ یہ موقع کھو رہے ہیں کہ لوگ آپ کو یاد رکھیں۔ اگر آپ کمپنی میں ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ آپ لوگوں کی نظروں میں آئیں۔‘

ایسے ملازمین جو اگلے درجے میں ترقی کرنا چاہتے ہیں، آج کل ان کے پاس ایسے مواقع کم ہو گئے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں اور افسران کو بالشمافہ ملیں اور انھیں متاثر کر سکیں۔ اس لیے آپ کو کوئی ایسا طریقہ تلاش کرنا پڑے گا کہ آپ سکرین پر چھوٹے سے ڈبے میں نظر آنے کے باوجود، دوسرے لوگوں کی نظروں میں آئیں اور وہ آپ کو یاد رکھیں۔‘

اس کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ شوخ کپڑے یا زیورات پہنیں، لیکن ہو سکتا ہے لوگ یہ کہیں کہ آپ ضرورت سے زیادہ بن سنور رہے ہیں۔ مثلاً جب میٹنگ میں تمام لوگوں نے ہُڈیز پہنی ہوں اور ایک شخص کالر والی خوبصورت شرٹ پہن کر سکرین پر نمودار ہو جائے تو ہو سکتا ہے لوگ اسے اچھا نہ سمجھیں۔

مزید پڑھیے

گھر بیٹھے ہزاروں ڈالر کمانے والے پاکستانی فری لانسرز

مہنگی ڈگری کے بغیر بھی آن لائن کمائی ممکن!

کیا ٹائی سوٹ کا وقت گذر گیا

اس کا مطلب یہ ہوا کہ آن لائن پر ملازمین کو وہی مسئلہ ہو سکتا ہے جو دفتر میں موجود ہوتے ہوئے ہوتا تھا، یعنی لباس میں توازن کیسے قائم رکھیں۔ کیا اپنے افسران جیسا لگتا اور اپنے ہم منصب ملازمین سے الگ دکھائی دینا اچھا ہو گا۔ ان سب چیزوں کا انحصار اسی بات پر ہے کہ آپ کے دفتر کا ماحول کیسا ہے اور آپ جیسے شعبے میں کام کرنے والی دوسری کمپنیوں میں لوگ کیا پہنتے ہیں۔

یہ تمام مشکلات اپنی جگہ، لیکن ایک بات واضح ہے، اور وہ یہ کہہ آپ اپنے دفتر کے لحاظ سے بہترین کپڑے پہن لیں، تب بھی ترقی کے لیے آپ کو کام آنا چاہیے، یعنی آپ کے پاس ایسی کیا مہارت ہے جو آپ کو دوسروں سے بہتر بناتی ہے۔ اگر کوئی ملازم اپنے لباس اور تراش خراش کے لحاظ سے اپنے مینیجر کی نظروں میں آ بھی جاتا ہے تو اس سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا۔

مینیجر یہی کہے گا کہ آپ دفتر کے ماحول کو بہت اچھی طرح سمجھ گئے ہیں، لیکن آپ کو پھر بھی یا ثابت کرنا ہو گا کہ آیا آپ جس عہدے پر جانا چاہ رہے ہیں، آپ وہ کام کر سکتے ہیں یا نہیں۔

اس کے باوجود یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ آپ کا لباس آپ کی ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، اور اس کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ آپ کا مشاہدہ کیسا ہے۔

پرائس کے بقول ’آپ جس ملازمت یا عہدے پر کام کرنا چاہتے ہیں، اس کے مطابق لباس پہننے کا مشورہ اچھی چیز ہے۔ چاہے آپ خود سے بڑے عہدے والے شحص یا اپنے ہم منصب ملازمین کو متاثر کرنا چاہتے ہیں، ان دونوں صورتوں میں آپ کا لباس ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments