انڈیا میں شہریت نہ ملنے کی وجہ سے سینکڑوں پاکستانی تارکین وطن واپس


فائل فوٹو
س عمل میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعد ان میں سے بہت سے مہاجر ہندو پاکستان واپس چلے گئے
انڈیا کی شہریت حاصل کرنے کے مقصد سے ریاست راجستھان میں رہنے والے تقریباً 800 پاکستانی ہندو 2021 میں آس پاس کے ممالک میں واپس چلے گئے ہیں۔ انڈیا میں پاکستانی ہندو تارکینِ وطن کے لیے کام کرنے والی تنظیم فرنٹیئر لوک سنگٹھن (ایس ایل ایس) نے یہ دعویٰ کیا ہے۔

انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ نے اس خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔ اخبار نے اطلاع دی ہے کہ شہریت کی درخواست کے بعد اس عمل میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعد ان میں سے بہت سے مہاجر ہندو پاکستان واپس چلے گئے۔ یہ اعداد و شمار سال 2021 کے ہیں۔

اخبار نے ایس ایل ایس کے صدر ہندو سِنگھ سوڈھا کے حوالے سے کہا کہ ’ایک بار اگر یہ لوگ واپس چلے گئے تو پاکستانی ایجنسیاں انڈیا کو بدنام کرنے کے لیے ان کا استعمال کرتی ہیں۔ انھیں میڈیا کے سامنے لایا گیا اور یہ بیان دینے پر مجبور کیا گیا کہ انڈیا میں ان کے ساتھ برا سلوک ہوا’۔

وزارت داخلہ نے سال 2018 میں شہریت کی درخواست کا آن لائن عمل شروع کیا تھا۔ وزارت نے سات ریاستوں کے 16 کلکٹروں کو یہ ذمہ داری بھی دی تھی کہ وہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں، عیسائیوں، سکھوں، پارسیوں، جینوں اور بدھسٹوں کو شہریت دینے کے لیے آن لائن درخواستیں قبول کریں۔

مئی 2021 میں، وزارت داخلہ نے گجرات، چھتیس گڑھ، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب میں 13 دیگر ضلعی حکام کو شہریت ایکٹ 1955 کے سیکشن 5 اور 6 کے تحت چھ کمیونٹیز کے تارکین وطن کو شہریت کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا۔

پاکستانی ہائی کمیشن میں پاسپورٹ کے لیے خطیر رقم جمع کی جاتی ہے ۔

پاکستانی ہندو خاندان کی انڈیا میں ہلاکت کیا خودکشی کا نتیجہ تھی؟

پاکستانی ہندوؤں کی استیاں ہریدوار جانے کی منتظر

پاکستانی ہندوؤں کی شہریت پر سیاسی رسہ کشی

اگرچہ یہ سارا عمل آن لائن کر دیا گیا ہے، لیکن پورٹل اُن پاکستانی پاسپورٹوں کو قبول نہیں کرتا جن کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔

اس کی وجہ سے مہاجرین اپنے پاسپورٹ کو رینیو کرنے کے لیے دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن جانے اور وہاں بھاری رقم ادا کرنے پر مجبور ہیں۔

وزارتِ داخلہ

وزارت داخلہ نے بتایا کہ آن لائن ماڈیول کے مطابق 10,365 درخواستیں وزارت کے پاس زیر التوا ہیں

جودھ پور میں رہنے والے ہندو سنگھ سوڈھا نے کہا ‘اگر ایک خاندان میں دس افراد ہیں تو انھیں پاکستانی ہائی کمیشن میں پاسپورٹ کے رینیول یا تجدید کے لیے ایک لاکھ روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں یہ لوگ مالی بحران کا سامنا کرنے کے بعد ہی انڈیا آتے ہیں۔ ان کے لیے اتنی بڑی رقم جمع کرنا ممکن نہیں۔’

ان کا کہنا ہے کہ آن لائن درخواست دینے کے باوجود درخواست دہندگان کو کلکٹر کے پاس جا کر دستاویزات جمع کروانے پڑتے ہیں جو ایک اضافی بوجھ ہے۔

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ آن لائن سسٹم کا جائزہ لے رہے ہیں۔

وزارت داخلہ نے 22 دسمبر 2021 کو راجیہ سبھا یعنی ایوانِ بالا کو بتایا کہ آن لائن ماڈیول کے مطابق 10,365 درخواستیں وزارت کے پاس زیر التوا ہیں۔ یہ اعداد و شمار 14 دسمبر 2021 تک کے تھے۔ ان میں سے 7,306 درخواست دہندگان کا تعلق پاکستان سے تھا۔

25 ہزار ہندوؤں کو شہریت ملنے کا انتظار ہے

سنگھ کا کہنا ہے کہ صرف راجستھان میں 25 ہزار پاکستانی ہندو ہیں جو شہریت حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔ ان میں سے کچھ پچھلی دو دہائیوں سے منتظر ہیں۔ بہت سے لوگوں نے آف لائن درخواست دی ہے۔

2015 میں وزارت داخلہ نے شہریت کے قوانین میں تبدیلیاں کیں اور دسمبر 2014 یا اس سے پہلے مبینہ مذہبی ظلم و ستم کی وجہ سے انڈیا آنے والے غیر ملکی تارکین وطن کے امیگریشن کو قانونی شکل دی۔ ان لوگوں کو پاسپورٹ ایکٹ اور فارنرز ایکٹ کی دفعات سے استثنیٰ دیا گیا تھا کیونکہ ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہو چکی تھی۔

انڈیا میں پناہ کے متلاشی لوگ یا تو لانگ ٹرم ویزہ یا ٹریولر ویزہ پر آتے ہیں۔ لانگ ٹرم ویزہ پانچ سال کے لیے دیے جاتے ہیں اور یہ شہریت حاصل کرنے میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔

2011 میں کانگریس کی قیادت میں یو پی اے حکومت نے پاکستان میں مبینہ مذہبی امتیازی رویے کی وجہ سے انڈیا آنے والے سینکڑوں ہندوؤں اور سکھوں کو لانگ ٹرم ویزہ یا ایل ٹی وی دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

تیرتھ کے ویزے پر آنے والے بہت سے لوگ اپنے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی انڈیا میں مقیم ہیں۔ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2011 سے 2014 کے درمیان 14,726 پاکستانی ہندوؤں کو لانگ ٹرم ویزہ دیا گیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق نومبر 2021 سے اس سال فروری تک پاکستانی ہندوؤں کو 600 لانگ ٹرم ویزہ دیے گئے ہیں۔

حکومت کو 2018، 2019، 2020 اور 2021 میں پڑوسی ممالک کی 6 کمیونٹیز سے شہریت کی 8،224 درخواستیں ملی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments