صبا قمر اور بلال سعید تو معصوم ہیں


لاہور کی سیشن عدالت نے تاریخی وزیر خان مسجد کا تقدس پامال کرنے کے کیس میں نامزد اداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کو مقدمے سے بری کر دیا ہے، بریت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہمیں بلیک میل کرنے کے لیے جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کروایا گیا، مسجد وزیر خان میں رقص کا کوئی بھی منظر عکس بند نہیں کروایا گیا، گانا ’قبول ہے‘ کی عکس بندی کی اجازت محکمہ اوقاف سے لی گئی تھی، مسجد وزیر خان میں عکس بندی کے موقع کے کسی گواہ نے شکایت نہیں کی، مدعی مقدمہ موقع کے گواہ نہیں ہیں، ان کے پاس صبا قمر اور بلال سعید کے خلاف مسجد کی حرمت پامال کرنے کا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے

لاہور پولیس نے 14 اگست 2020 کو عدالتی حکم پر گلوکار بلال سعید اور اداکارہ صبا قمر کے خلاف مسجد کا ’تقدس پامال‘ کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا، یہ مقدمہ لاہور کے اکبری گیٹ تھانے میں سیشن کورٹ کے حکم کے بعد ایڈووکیٹ منظور چانڈیو کی مدعیت میں دائر کیا گیا تھا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ واقعہ کا کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا اور مسجد سے میوزک کے آلات ملے ہیں جس کے باعث ملزمان کو توہین مسجد کے مقدمے سے بری کیا جاتا ہے

عدالت نے حق اور سچ پر فیصلہ دیا ہے، عدالت جذبات سے نہیں، شواہد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں فیصلے دیتی ہے، جب توہین مسجد کا کوئی گواہ ہی نہیں پیش ہوا تو عدالت کیا کر سکتی ہے، مجبوراً عدالت کو الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر ملزمان کو بری کرنا پڑتا ہے، اس معاملے میں تمام کوتاہی، نا اہلی ہماری پراسیکیوشن کی ہے جو ہمیشہ اتنا کمزور کیس بناتی ہے کہ بڑے سے بڑا ملزم بآسانی عدالت سے بری ہوجاتا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کمزور کیس تیار کرنے پر پراسیکیوشن کے احتساب کا کوئی نظام ہی موجود نہیں

ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ عوام کے جذبات کو بھڑکانے کے لئے معاملہ ایسے اچھالا جاتا ہے جیسے پاکستان جیسے پاک اور مبارک ملک میں بہت بڑا جرم ہو گیا ہے، صبا قمر اور بلال سعید کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے، جب ایشو بنایا گیا تو ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز چلائی گئیں جس میں دکھایا گیا کہ صبا قمر اور بلال سعید ایک گانے کی شوٹنگ مسجد میں کرتے ہوئے رقص کر رہے ہیں، رومانوی انداز میں ایک دوسرے کو بانہوں میں بھی لیا جاتا ہے، نئی نویلی دلہن کا سہاگ رات کے انداز میں مسجد میں ہاتھ بھی پکڑا جاتا ہے اور جھوما بھی جاتا ہے

عدالت میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ مسجد میں میوزک تو چلایا ہی نہیں گیا بلکہ وہاں تو میوزک کے آلات بھی نہیں تھے، اگر میوزک نہیں بجایا گیا اور رقص کے چکر کیسے لئے جا رہے تھے، اکبری گیٹ تھانہ میں مقدمہ درج ہوا، کیا یہ تفتیشی کی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ شواہد اکٹھے کرتا اور کچھ نہیں تو ویڈیو کو ہی بطور ثبوت عدالت میں پیش کرتا کہ موقع کا کوئی گواہ نہیں بن رہا حالانکہ اداکارہ اور گلوکار کو دیکھنے کے لئے عوام اکٹھی تھی مگر تفتیشی کے اپنے مسائل ہوتے ہیں، اس کو صبا قمر اور بلال سعید کو سزا دلا کر کیا مل جانا تھا، الٹا افسروں نے ناراض ہی ہونا تھا کہ ایک معصوم لڑکی کو سزا دلا دی.

یہی نظام ہمارے ملک کی تباہی کا باعث ہے، اخبارات اور ٹی وی چینلز پر حکومتی عہدیدار اور اہلکار (چاہے کسی بھی حکومت کے ہوں ) وہ گلے پھاڑ پھاڑ کر کرپشن کرپشن کے راگ الاپتے نظر آئیں گے مگر جب فیصلہ آتا ہے تو تمام ملزمان باعزت بری ہو جاتے ہیں، موجودہ وزیراعظم اور سابقہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، ان کی بیٹی اور داماد سمیت تمام ملزمان کو صاف پانی کیس میں عدالت نے بری کر دیا

بزداری حکومت میں مشیر احتساب شہزاد اکبر ٹی وی چینلز پر آ کر کرپشن کی وہ کہانیاں سناتے تھے کہ عوام کے کانوں سے دھوئیں نکل جاتے کہ سیاستدان کس طرح قومی دولت کو لوٹ رہے ہیں اگر شہزاد اکبر کی کہانیاں درست تھیں تو ملزمان بری کیوں ہوئے، عوام کو بیوقوف بنایا جاتا ہے، اگر ٹی وی چینلز پر بتائے گئے ثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں تو کیسے ممکن ہے کہ ملزمان سزا سے بچ سکیں

سب ملے ہوئے ہیں ایک دوسرے کو تحفظ دیتے ہیں، جو لوگ مقدمات سے نکالتے ہیں ان کو حکومت میں آنے کے بعد بڑے عہدوں سے نوازا جاتا ہے جب یہ سب کچھ ایسے ہی چلتا ہے تو صبا قمر اور بلال سعید پر جرم کیسے ثابت ہوتا، شوبز کے ان ستاروں کے سیاستدانوں سے بھی لمبے ہاتھ ہوتے ہیں

عوام کو مشورہ ہے آئندہ وہ اس طرح مقدمات کی کہانیاں حکومتی عہدیداروں اور سرکاری افسران سے سننے کے بجائے نیٹ فلیکس پر کوئی مزاحیہ فلم دیکھ لیں اور پورا مہینہ تروتازہ رہیں، حکومتی عہدیداروں کی کرپشن کی داستانیں سن کر بعد میں کڑھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، صبا قمر اور بلال سعید تو معصوم لوگ ہیں، وہ مسجد کی توہین کا کیسے سوچ سکتے تھے، انہوں نے بری ہی ہونا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments