میرا نام ریچل کوری ہے


انتساب:
1948 میں فلسطینیوں کے جبری انخلاء کی یاد میں منائے جانے والے دن النکبۃ ( 15 مئی) کے نام
11 مئی کو اسرائیلی فوج کے ہاتھوں الجزیرہ چینل کی صحافی شیریں ابو عاقلۃ کی ہلاکت کے نام

ریچل ایلین کوری ( 10 اپریل 1979۔ 16 مارچ 2003 ) ایک امریکی امن کارکن اور ڈائری لکھاری تھی جو فلسطینی حامی گروپ انٹرنیشنل سالیڈیریٹی موومنٹ (آئی ایس ایم) کی رکن تھی۔ اسے اسرائیل کی فوج کے بکتر بند بلڈوزر نے دوسرے فلسطینی انتفاضہ کے دوران غزہ، فلسطین کے جنوب میں کچل کر ہلاک کر دیا تھا۔

ریچل کوری اپنے کالج کی تعلیم کے آخری سال کے ایک اسائنمنٹ پہ کام کرنے کے لئے غزہ گئی تھی۔ وہاں رہتے ہوئے وہ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی مکانات کے انہدام کو روکنے کی کوششوں میں بین الاقوامی یکجہتی تحریک (آئی ایس ایم) کے کارکنوں کے ساتھ مشغول ہو گئی۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ انہدام ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی سرنگوں کے خاتمے کے لیے کیے گئے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق ان مکانوں کے انہدام کو اجتماعی سزا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

ریچل کوری کی موت کی صحیح نوعیت اور بلڈوزر آپریٹر کی ذمہ داری متنازعہ ہے، کوری کے ساتھی مظاہرین کا کہنا ہے کہ بلڈوزر چلانے والا اسرائیلی فوجی جان بوجھ کر کوری کے اوپر سے گزرا جبکہ اسرائیلی فوج نے کہا کہ یہ ایک حادثہ تھا کیونکہ بلڈوزر آپریٹر اسے نہیں دیکھ سکتا تھا۔

16 مارچ 2003 کو اسرائیلی فوج رفاہ میں فلسطینیوں کے مکانات کو مسمار کرنے کے آپریشن میں مصروف تھی۔ کوری، تین برطانوی، اور چار امریکی آئی ایس ایم کارکنوں کے ایک گروپ کا حصہ تھے جو اسرائیلی فوج کے آپریشن کو روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔ کوری بکتر بند بلڈوزر کو روکنے کے لئے اس کے راستے میں کھڑی ہو گئی اور بلڈوزر نے اسے کچل دیا اور شدید زخمی کر دیا۔ زخمی ہونے کے بعد اسے ہلال احمر کی ایمبولینس کے ذریعے فلسطینی نجار اسپتال لے جایا گیا اور وہ شام 5 بجکر 5 منٹ پر ایمرجنسی روم پہنچی۔ وہ ابھی تک زندہ تھی لیکن اس کی حالت تشویشناک ہو چکی تھی۔ شام 5 بجکر 20 منٹ پر زخموں سے چور ریچل کوری نے دم توڑ دیا۔

مارچ 2003 میں امریکی نمائندے برائن بیرڈ نے امریکی کانگریس میں ایک قرارداد پیش کی جس میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کوری کی موت کی ”مکمل، منصفانہ اور فوری تحقیقات“ کرے۔ ایوان نمائندگان نے اس قرارداد پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہاں تک کہ امریکی ذرائع ابلاغ نے بھی اس کی موت کی اصلی وجہ چھپانے کی کوشش کی اور اسرائیلی بیانیے کو پیش کیا جس کے مطابق غلط جگہ پر کھڑے ہونا کوری کا اپنا قصور تھا۔

مزید براں، امریکی میڈیا کی جانب سے اس کی موت کی وجہ اور تفصیلات جاننے کے لئے کوئی تحقیقات نہیں کی گئی۔ اسی طرح امریکی انتظامیہ نے ایک غیر ملکی فوج کی طرف سے اپنے شہری کی وحشیانہ موت پر ہلکا سا رد عمل ظاہر کیا۔ صیہونیوں کے زیر کنٹرول امریکی معاشرہ میں سے کسی نے بھی اس قتل کی مذمت کے لیے آواز نہیں اٹھائی۔ صرف امریکن گرین پارٹی نے ”اسرائیلی فورسز کی جانب سے امریکی امن کارکن ریچل کوری کے قتل“ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن اس جماعت کو عوامی سطح پر بہت کم حمایت حاصل ہے۔

2005 میں غزہ سے کوری کے جریدوں اور ای میلز سے اداکار ایلن رکمین اور صحافی کیتھرین وینر کے مرتب کردہ مواد پہ ’My Name Is Rachel Corrie‘ اسٹیج شو لندن میں پیش کیا۔ اس اسٹیج ڈرامے کو بروڈوے میں نیویارک تھیٹر ورکشاپ میں منتقل کیا جانا تھا لیکن امریکہ میں اسرائیلی حامیوں کے زیر اثر اسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ برطانوی پروڈیوسروں نے اس فیصلے کو سنسر شپ قرار دیتے ہوئے اس شو کو واپس لے لیا۔ آخر کار یہ اسٹیج شو نیویارک کے کسی اور غیر معروفی علاقے میں پیش کیا گیا۔ دنیا بھر میں بہت سے گلوکاروں نے نوجوان امن کارکن ریچل کوری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے گانے ترتیب دیے جس نے اپنے گھر کی آسائشوں سے بہت دور ظلم سے پسے ہوئے کچھ لوگوں کے لئے اپنی جان دے دی۔

حوالہ: https://en.wikipedia.org/wiki/Rachel_Corrie


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments