ون ڈش قانون اور کھانوں کے شوقین باراتی


پنجاب میں جب پہلے پہل شادی تقریبات میں ون ڈش کی پابندی لگی تو نمود و نمائش کے شوقین طبقہ نے ون ڈش کی خلاف ورزی کرنے کے ایسے انوکھے طریقے نکالے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ ہوتا کچھ یوں تھا کہ شادی تقریب ہال میں کردی جاتی اور پھر اس کے بعد باراتیوں کو کسی خالی گھر یا فارم ہاؤس کے اندر جمع کر کے باہر مین گیٹ پر تالا لگادیا جاتا اور پھر اندر باراتیوں کی تواضع خوب رنگ برنگے کھانوں سے کی جاتی اس طرح ون ڈش قانون پر عمل درآمد کا ڈھونگ بھی رچا لیا جاتا اور پھر رشتہ داروں میں اپنی شان و شوکت کے جلوے بھی دکھا دیے جاتے۔

ایک ٹائم ایسا بھی آیا کہ شادیوں میں باراتیوں کی تواضع لنچ بکس سے کرنے کا رواج زور پکڑ گیا تب بھی یہ ترکیب استعمال کی جاتی کہ لنچ بکس میں ون ڈش کی بجائے مختلف قسم کے کھانے پیک کیے جاتے، دولہا اور دلہن کے خاص رشتہ داروں کو تمام ڈشز کے بکس دے دیے جاتے جبکہ دیگر مہمانوں کے لنچ بکس میں کھانا لاٹری کی طرح نکلتا کسی باراتی کی قسمت اچھی ہوتی تو لنچ بکس میں سے مزیدار بریانی یا روسٹ لیگ پیس نکل آتا اور جس بے چارے باراتی کا دن برا ہوتا اس کے لنچ بکس میں کبھی کیچ اپ تو کبھی رائتہ یا سلاد نکل آتا۔ ایسے لنچ بکس کو تبدیل کرنے کے لیے بے چارے باراتی کو لنچ بکس تقسیم کرنے والے کے پیچھے بھاگنا پڑتا یوں شادی کی تقریبات میں باراتیوں کی نظریں دولہا، دلہن پر کم اور لنچ بکس تقسیم کرنے والے پر زیادہ مرکوز ہوتی تھیں۔

پنجاب حکومت نے سن 2016 میں پنجاب میرج فنکشن آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت شادی ہال، ہوٹل، کلب، ریسٹورنٹس، کمیونٹی سنٹرز، کمیونٹی پارک، کھلا لان، فارم ہاؤس، پرائیویٹ پراپرٹی اور گھروں کے اندر بھی باراتیوں یا مہمانوں کو ایک سے زائد ڈش کھلانے کی اجازت ختم کر دی گئی۔ اس بل کے تحت گھر کے علاوہ محلے، سڑک یا گلی میں چراغاں کرنے اور آتش بازی کرنے، گھرمیں شادی بیاہ کی تقریبات رات 10 بجے تک ختم کرنے اور شادی کے موقع پر جہیز کی نمائش پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی اس کے علاوہ شادی پر اونچی آواز میں گانے بجانے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔

آرڈیننس میں یہ بات بھی واضح کی گئی تھی کہ اگر کسی نے شادی بیاہ کی تقریبات کے حوالے سے قانون کی خلاف ورزی کی تو اس کوایک ماہ قید اور 50 ہزار سے 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ آرڈیننس کے مطابق بارات اور ولیمہ کے علاوہ شادی سے متعلقہ دیگر تقریبات منگنی، نکاح، مایوں اور مہندی پربھی مہمانوں کی تواضع ایک سالن، چاول، نان، روٹی، سلاد، ایک قسم کا گرم یا ٹھنڈا مشروب اور ایک سویٹ ڈش سے کرنے کی اجازت دی گئی۔ دراصل پنجاب میرج فنکشن آرڈیننس کا بنیادی مقصد شادی بیاہ پر کھانوں کے ضیاع، فضول رسومات میں بے جا دولت کی نمائش اور پیسے کے ضیاع کو روکنا تھا۔

اس آرڈیننس پر مختلف ادوار میں کبھی سختی ہوتی رہی تو کبھی نرمی برتی گئی جس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر با اثر لوگوں نے اپنی دولت کی نمود و نمائش کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ آئے روز سوشل میڈیا پر شادی تقریبات کی عجیب اور انوکھی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں کبھی شادی تقریب میں مہنگے آئی فون موبائل لٹائے جا رہے ہیں تو کبھی کبھی مہنگے کپڑے اور گھڑیاں بانٹی جا رہی ہیں۔ کبھی بارات میں ڈالرز، یورو اور دیگر کرنسی کی بارش کی جا رہی ہے تو کبھی شادی میں تین کروڑ کے کھانے بنائے جا رہے ہیں۔

کہیں دولہے کی انٹری ہیلی کاپٹر پر ہو رہی ہے تو کہیں دولہا دلہن بلڈوزر پر انٹری دے رہے ہیں، کہیں دولہے کو سسرالیوں نے سلامی میں عمرے کے دو ٹکٹ، پانچ موٹر سائیکلیں، چار اونٹ، دو گائے اور دو بھینسیں پیش کیں تو کہیں ساس نے اپنے داماد کو سلامی میں AK۔ 47 رائفل پیش کی اسی طرح کسی شادی کی تقریب میں دولہے کے دوستوں نے سلامی میں پیسے دینے کی بجائے پسٹل، خطرناک اسلحہ اور گولیاں پیش کیں۔ کہیں شادی میں دلہن ساٹھ لاکھ کا عروسی لباس زیب تن کر رہی ہے تو کہیں بائیس کروڑ میں شادی کا فنکشن کر کے شان شوکت دکھائی جا رہی ہے۔ سب سے حیرت والی بات یہ ہے کہ وائرل ہونے والی یہ تمام ویڈیوز پاکستان میں ہونے والی شادیوں کی ہے جن میں سے بیشتر شادی کی تقریبات دیہات میں ہوئی ہیں جن کے بارے میں آپ انٹرنیٹ پر بھی سرچ بھی کر سکتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے معاشرے میں برابری کو فروغ دینے اور احساس محرومی کا خاتمہ کرنے کے لئے ون ڈش قانون پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اشرافیہ اس قانون پر عمل کرتی ہے یا پھرسے خلاف ورزی کرنے کے نئے طریقے نکالتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments