بدلتے فیصلے اور عوام


آج تک ہم یہی سمجھ نہیں پائے کہ فنکار کون ہوتے ہیں؟ ٹی وی ڈراموں فلموں میں کام کرنے والوں کو ہم فنکار کہتے ہیں۔ جن کی زندگی سے جڑی ہر خبر ہمارے لئے انٹرٹینمنٹ ہے۔ انہوں نے کب کہا کیا کھایا۔ ان کا رہن سہن کیسا ہے۔ کس کا بریک اپ کب ہوا اور کون کس وقت رشتہ ازدواج سے منسلک ہوا۔ ان کے افیئرز یہاں تک کے سب کچھ یہ سب سوشل میڈیا پر ہر روز گردش کرنے والی غیر معمولی افواہ اس کے دور کی عوام کے لئے انٹرٹینمنٹ ہیں۔

کیونکہ وہ ٹی وی، اسٹیج ڈراموں اور فلموں کے فنکار ہیں جن کے صرف ہم کرداروں تک محدود نہیں رہتے ان کی ذاتی زندگی کے بھی ہر لمحے میں ہم انٹرٹینمنٹ ڈھونڈتے ہیں۔ جیسے آج کل سب لوگوں عامر لیاقت علی کی زندگی کے تجزیہ کار بنے ہوئے ہیں۔ کچھ یہ فنکار اپنے فیم کے لیے بھی ایسی حرکات کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ سب وہ معصوم لوگ ہیں جو خود کو کسی کردار میں باندھ کر عوام کے لئے انٹرٹینمنٹ کا باعث بنتے ہیں اور عوام ان کی زندگیوں میں ایسے نقب لگا بیٹھتی ہے کہ کب کوئی خبر آئے اور اس کو سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی چینلز کے لیے ریٹنگ کے لئے اچھالا جائے۔

مگر آج میں کچھ خاص فنکاروں کا ذکر کرنا چاہتی ہوں جن سے ہماری حقیقی زندگی جانے انجانے میں منسلک ہوتی ہے۔ ہمارے اردگرد مختلف لوگ مختلف کرداروں میں روپ دھارے اپنے حصے کے بے وقوفوں کے تعاقب میں رہتے ہیں۔ ہم روز ایسے بہت سے فنکاروں سے ملتے ہیں مگر فرق صرف اتنا ہے کہ ہم اس فنکار کی فنکاری کا نشانہ بنے کے بعد بھی سمجھ نہیں پاتے کے یہ وہ اصل فنکار لوگ ہیں جنہوں نے زندگیوں کو تماشا سمجھ رکھا ہے

یہ ایسے فن کار ہوتے ہیں کہ ان کی فنکاری ہمیں خود بھی سمجھ نہیں آ رہی ہوتی۔ کہ زندگی میں یہ آخر سب چل کیا رہا ہے اور جب تک آپ کی عقل سلیم میں کچھ پڑتا ہے تو سلیم صاحب پتلی گلی سے نکل چکا ہوتا ہے۔ ایسے بہت سے واقعات ہم ایک دوسرے کے ساتھ شیئر اس لئے بھی نہیں کرتے کیونکہ ہم اس ان فنکاروں کے کھیلے ہوئے کھیل کا ایسا کردار بن چکے ہوتے ہیں کے اس گیم کا اہم کردار ہم ہی نظر آ رہے ہوتے ہیں۔ مگر ہم کھل کے نہیں بول سکتے کہ یہ بساط کسی اور کی بچھائی ہوئی ہے اور ہم اس کے پیادے بن گر صرف کسی کی بتایا ہوا کھیل مکمل کر رہے ہوتے ہیں۔

میں سمجھتی تھی شاید میڈیا میں ہی لوگ ایک دوسرے کو استعمال کرتے ہیں میڈیا غلط فیلڈ ہے۔ مگر جب دنیا کے سمندر میں چھلانگ لگائی تو پتہ چلا کہ شیکسپیئر صحیح کہتا تھا یہ دنیا ایک سٹیج ہے یہاں ہر شخص اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ یہاں ہر شخص فنکار ہے۔ زندگی میں بہت سے واقعات ایسے ہوتے ہیں جن کا ہم تذکرہ بھی نہیں کرنا پسند کرتے کچھ اپنی بنائی ہوئی ساکھ کے پیش نظر اور کچھ اس معاشرے کے خوف سے پچھلے چند ماہ سے میں سوشل میڈیا سے کچھ گریزاں تھی۔

کیونکہ نا چاہتے ہوئے بھی زندگی مجھے کھینچ کر اس مقام پر لے آئی کہ مجھے ہر انسان میں ایک کھلاڑی یا فنکار نظر آنا شروع ہو گیا۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں کے ساتھ ایسا ہوتا ہے اور شاید ہوتا رہے گا مگر میرا خیال ہے کہ ہمیں اپنے تجربے کو اس لیے بھی بیان کر دینا چاہیے کہ یہ ہمارا معاشرتی فرض ہے۔ پیدائش سے لے کر شادی اور نوکری سے لے کر دنیاوی تعلقات غرض ہر معاملے اور تعلق جوڑنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے غلط اور صحیح پہلوؤں کو جانچنا بہت ضروری ہے بعض اوقات جو لوگ ضرورت سے زیادہ عزت دیتے ہیں وہی لوگ آپ کی جڑیں بھی کاٹ رہے ہوتے ہیں۔

آپ کے نام اور آپ کے تعلقات استعمال کر کے آپ کے کندھے پر پاؤں رکھ کر اوپر چڑھ جاتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ہر دوسرا فرد اس طرح کی فنکاری کو فیس کرچکا ہے۔ میرا چونکہ تعلق سوشل میڈیا سے ہے لہذا میں یہ ضرور چاہو گی کہ کسی بھی کاروباری معاملے یا کوئی نیا پروجیکٹ شروع کرنے سے پہلے پیپر ورک یا ایگریمنٹ لازمی کر لیں ہم لوگوں پر اعتبار کر کے ایگریمنٹ یا کسی معاہدہ کو اہمیت نہیں دیتے جو کہ بہت غلط ہے ہر چیز کے لئے ایک رائٹنگ فارم میں ایگریمنٹ ضروری ہے۔

ہم اپنی کوتاہیوں سے اپنے اردگرد ایسے فنکار اکٹھے کر لیتے ہیں جو نکلے ہی اپنے حصے کے پاگل ڈھونڈنے ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگیوں سے ایسے تمام فنکاروں کو نکال کر باہر مارنا چاہے وہ ہمارا گھر میں ہو یا کوئی کاروباری ادارے یا سوشل میڈیا پر موجود کوئی ایسا پراجیکٹ جس میں آپ کے نام کو صرف اس لئے منسلک کیا گیا ہوں کہ آپ سے جڑے لوگ آپ پر اعتبار کر کے ان ڈرامے بازوں کہ کھیل میں شامل ہو جائیں باقی دلوں کے بھید خدا بہتر جانتا ہے۔

میں نے اپنی زندگی سے وہ تمام لوگ اور تمام پروجیکٹس مائنس کر دیے ہیں جو صرف دوسروں کا استعمال کرنا جانتے تھے۔ مانا کہ دنیا لین دین کے سسٹم پر چل رہی ہے مگر آپ کی عزت نفس سب سے پہلے خدارا خود کو استعمال نہ ہونے دیں ایسے تمام ادارے اور ایسے تمام کردار جو آپ کو صرف استعمال کرنے کے لیے آپ سے منسلک ہیں۔ ان سب کو اپنی زندگیوں سے نکال باہر کریں اپنی زندگی کو آسان بنائیں رزق دینے کا وعدہ میرے مالک کا ہے لوگ محنت سے بیزار ہیں شارٹ کٹ یا فراڈ کا رستہ آسان اور کم وقت میں زیادہ کمائی کا وسیلہ ضرور ہے۔

یہاں کامیابی تب تک ہے جب تک پکڑ نہیں ہوتی منافقت اور دو نمبری کاروبار رشتے داری یہاں تک کہ گھر کی برکت تک کھا جاتی ہے۔ ہم مسلمان ہیں اور بحیثیت مسلمان ہمارے رازق کا ہم سے رزق کا وعدہ ہے وہ بہترین سبب لگانے والا ہے اور اللہ پاک ایسے تمام لوگوں کی گرفت ضرورت کرتا ہے جو اس دنیا میں صرف اور صرف فنکاری کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اس دور میں والدین کی ایک اہم ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اپنے بچوں کو بس کمانا ہی نہیں سکھائیں بلکہ رزق حلال کے لیے جائز اور ناجائز راستے کا انتخاب کرنا کتنا اہم ہے یہ بھی سکھانا لازم ہے۔ اس دنیا اور آخرت کے لئے اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments