انڈیا کے سابق کرکٹر اور سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو کو روڈ ریج کیس میں ایک برس قید کی سزا
شکیل اختر - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دلی
انڈیا کی سپریم کورٹ نے سابق کرکٹر اور کانگریس کے رہنما نوجوت سنگھ سدھو کو 32 سال پرانے کیس میں ایک برس قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
سدھو پر الزام تھا کہ انھوں نے 27 دسمبر 1988 کو پٹیالیہ میں ایک کار پارکنگ میں بحث کے دوران گرنام سنگھ نام کے ایک شخص کی پٹائی کی جس کے ان کی موت ہو گئی۔
واضح رہے کہ اس وقت نوجوت سنگھ سدھو انڈیا کی کرکٹ ٹیم کے رکن تھے۔
سدھو کے خلاف کیس
پولیس ریکارڈ کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو ایک دوست کے ہمراہ تھے جب ان کی گرنام سنگھ کے ساتھ بحث ہوئی۔اس واقعے کے بعد، جب گرنام سنگھ کی موت ہوئی، پولیس کے مطابق سدھو اور ان کے دوست موقع سے فرار ہو گئے تھے۔
ذیلی عدالت نے اس معاملے میں سدھو کو تمام الزامات سے بری کر دیا تھا لیکن 1999 میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کی گئی۔
بعد میں ہریانہ پنجاب ہائی کورٹ نے سدھو کو قصوروار قرار دیتے ہوئے تین برس قید کی سزا سنائی تھی۔
سدھو نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
2018 میں عدالت عظمی نے سدھو کو 65 برس کے شخص کو غیر ارادی طور پر قتل کرنے کے الزام سے بری کرتے ہوئے ان پر ایک ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا، جو تین برس قید کی سزا تھی، ختم کر دی تھی۔
مقتول کے گھر والوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل کی۔
اس اپیل کو اب عدالت نے تسلیم کر لیا ہے۔ عدالت نے ہائی کورٹ کی جانب سے تین برس قید کی سزا کو کم کرتے ہوئےایک سال قید کی سزا سنائی۔
گرنام سنگھ کے رشتے داروں نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں سپریم کورٹ سے انصاف کی پوری توقع تھی جو اب پوری ہوئی۔
ادھر نوجوت سنگھ سدھو نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ خود کو قانون کے حوالے کریں گے۔
https://twitter.com/sherryontopp/status/1527219382799126528
کرکٹ سے سیاست تک
نوجوت سنگھ سدھو 1983 سے 1999 تک انڈیا کی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے اور ان کا شمار جارحانہ بلے بازوں میں کیا جاتا تھا۔
انھوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ نیوزی لینڈ کے خلاف 1999 میں کھیلا جس میں وہ صرف ایک ہی رن بنا پائے تھے۔
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد سدھو نے بطور کمینٹیٹر نام کمایا اور انڈین ٹی وی شوز میں بھی ایک مخصوص سٹائل کے ساتھ نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیے
سدھو ایک بے مہار نادان یا زیرک سیاست دان
’جنرل باجوہ صرف ایک لائن میں مجھے اتنا کچھ دے گئے‘
’سدھو کے جنرل باجوہ سے تعلقات ہیں، پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ نہیں بننا چاہیے‘
سدھو نے سیاست میں بھی قدم رکھا اور پہلے بی جے پی اور بعد میں انڈین کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے۔ انھوں نے امرتسر سے الیکشن جیتا اور کانگریس پنجاب کے صدر بھی رہے۔
2018 میں نوجوت سنگھ سدھو انڈیا میں اس وقت ایک تنازعے کی زد میں آئے جب پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں وہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بغل گیر ہوئے۔
- خاتون فُٹ بال شائق کو گلے لگانے پر ایرانی گول کیپر پر 30 کروڑ تومان جُرمانہ عائد: ’یہ تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ ثابت ہوا‘ - 24/04/2024
- ’مغوی‘ سعودی خاتون کراچی سے بازیاب، لوئر دیر سے تعلق رکھنے والا مبینہ ’اغوا کار‘ بھی زیرِ حراست: اسلام آباد پولیس - 24/04/2024
- جنوبی کوریا کے ’پہلے اور سب سے بڑے‘ سیکس فیسٹیول کی منسوخی: ’یہ میلہ خواتین کے لیے نہیں کیونکہ ٹکٹ خریدنے والے زیادہ تر مرد ہیں‘ - 24/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).