تحریکِ انصاف کے 25 منحرف اراکینِ پنجاب اسمبلی ڈی سیٹ قرار


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ریفرنس کو منظور کرتے ہوئے 25 منحرف اراکینِ پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ قرار دے دیا ہے۔ فیصلے کے بعد پنجاب میں حمزہ شہباز شریف کے بطور وزیر اعلٰی منتخب ہونے کے معاملے پر بھی سوال اُٹھ گئے ہیں۔

جمعے کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے اتفاقِ رائے سے فیصلہ سنایا۔

تحریکِ انصاف کے 25 منحرف اراکینِ پنجاب اسمبلی نے پارٹی پالیسی کے برخلاف حمزہ شہباز شریف کو ووٹ دیا تھا۔

تحریکِ انصاف نے ان اراکین کو نااہل قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد اراکینِ پنجاب اسمبلی علیم خان، نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، سعید اکبر خان نوانی، نذیر چوہان، راجہ صغیر احمد، ملک غلام رسول لنگاہ سمیت 25 پی ٹی آئی اراکین ڈی سیٹ ہو گئے ہیں۔

تحریکِ انصاف کا ردعمل

الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ اب حمزہ شہباز شریف کے بطور وزیرِ اعلٰی برقرار رہنے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں رہی۔

ادھر لاہور ہائی کورٹ نے جمعے کو وزیرِاعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر انہیں نوٹس جاری کر دیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن بھی جمعے کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 25 منحرف ارکان کے خلاف ریفرنس کا فیصلہ سنائے گا۔

الیکشن کمیشن کے پاس منحرف ارکانِ اسمبلی سے متعلق پی ٹی آئی کے ریفرنس پر فیصلہ سنانے کے لیے آج آخری دن تھا کیوں کہ کمیشن ریفرنس پر 30 روز کے اندر فیصلہ سنانے کا پابند ہے۔

الیکشن کمیشن نے 17مئی کو پی ٹی آئی کے ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا انتخاب ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے سماعت کی۔

پرویز الٰہی کی جانب درخواست میں حمزہ شہباز اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے جب کہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے مطلوبہ ووٹ نہیں لیے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حمزہ شہباز کے پاس اسمبلی میں مطلوبہ نمبرز نہیں ہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہےکہ درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو بطور وزیر اعلیٰ کام سے روکا جائے اور ان کے حلف کو کالعدم قرار دے کر نئے الیکشن کرانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

جمعے کو سماعت کے دوران تحریکِ انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کر دی ہے کہ منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔ حمزہ شہباز کو پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے ووٹ دیا تھا اس لیے اعلیٰ عدالت کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز وزارتِ اعلیٰ کے منصب پر رہنے کا جواز کھو چکے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کب سے لاگو ہوگی؟ دیکھنا یہ ہے کہ جو اقدامات ہو گئے کیا وہ بھی کالعدم ہو سکتے ہیں؟

عدالت نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے کیوں نہ مخالف فریق سے جواب لے لیں۔ بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز سمیت فریقین کو 25 مئی کے لیے نوٹسز جاری کردیے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments