آو مل کر بلاول کا مذاق اڑاتے ہیں؟


بلاول کی اردو بہت خراب ہے، زرداری صاحب اس کو اردو سکھاؤ۔ بلاول کو کوئی سمجھائیں کہ ٹانگیں کانپتی ہیں نہ کہ کانپیں ٹانگتی ہے۔ بلاول بھٹو کو سمجھ ہی نہیں آتا کہ سیاست میں تمیز کا دامن چھوڑنا ہوتا ہے اور مخالف کی کردار کشی کرنی ہوتی ہے۔ بلاول بھٹو کو اب تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کے سیاست میں مسلسل رہنا ہے تو زبان اور لہجے کو سخت کرنا پڑے گا۔ پاکستانی سیاست ہے کوئی ادبی محفل تو نہیں تو جو آپ اتنا ادب دکھا رہے ہیں۔

بلاول بہت چھوٹا ہے اسے اوئے، تو، تجھے کہنا بھی نہیں آتا۔ بلاول کو تو ابھی صحیح طریقے سے نقل اتارنی بھی نہیں آتی۔ بلاول بھٹو کو گالی دینی بھی نہیں آتی، بلاول کو ابھی گندے جملے بھی بولنے نہیں آتے۔ پاکستانی سیاسی تذکرہ میں رہنے کے لئے گندی زبان اور کردار کشی میں ماہر ہونا چاہیے اور بلاول ان چیزوں سے بالکل نابلد ہے۔

بلاول بھٹو بھی عجیب ہے، اس کو نہ جانے اتنی عمر میں یہ بات کیسے سمجھ میں آ گئی کہ جب آپ ملک سے باہر ہوتے ہیں تو آپ کو اپنے ملک کی نمائندگی کرنی چاہیے اور یہ بات بھی نہ جانے کیسے اس کو سمجھ میں آ گئی کہ وزیر خارجہ ملک کا ہوتا ہے نہ کہ پارٹی کا۔ یہ بات بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ اتنا چھوٹا ہونے کے باوجود ملکی وقار کی سمجھ بوجھ کیسے آ گئی؟

بلاول بھٹو کونہ سیاست آتی ہے اور سفاری کاری۔ اب خود دیکھیں وہ امریکا میں ملکی و غیر ملکی میڈیا کے سامنے بیٹھا پریس کانفرنس کر رہا تھا اور جب اس سے عمران خان کے دورہ روس سے متعلق سوال پوچھا تو بے سمجھ بلاول نے عمران خان کے دورہ روس کا دفاع کرنا شروع کر دیا کاش اس کو عقل ہوتی تو وہ فوری طور پر اس فیصلے پر عمران خان کو نشانہ بناتا، تاکہ امریکا بھی خوش ہوجاتا اور کچھ نئے آسرے لگ جاتے۔ لیکن نہیں، بلاول بھٹو نے کتنا قیمتی موقع گنوا دیا۔

نا سمجھ، کم عمر وزیر خارجہ بلاول بھٹو پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ میں دورہ روس کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان کا مکمل دفاع کروں گا، انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تحت یہ دورہ کیا، کسی کو علم نہیں تھا کہ روس اور یوکرائن کے درمیان موجودہ تنازع کا آغاز ہو جائے گا، عمران خان کے دورہ روس پر پاکستان کو سزا دینا نا انصافی ہوگی۔

میں سوچتا رہا کہ نا سمجھ بلاول میں اتنی سفارت کاری کیسے آ گئی پھر سمجھ میں آیا کہ نانا کی سیاست کو سمجھنے کی کوشش کی ہوگی اور ماں سے قربت نے بلاول کو بہت کچھ سکھا بھی دیا ہو گا۔ محسوس ہوا ہے کہ بلاول جب والدہ کے ساتھ ہوں گے تو انھوں نے دیکھا ہو گا کہ والدہ ہمیشہ ایشوز اور کارکردگی کی بنیاد پر سیاست کرتی ہے نہ کہ پروپیگنڈے کی سیاست پر، اور وہ یہ بات اپنی والدہ سے سیکھ چکیں تھے۔ لیکن کیا فائدہ اس تمیز کی سیاست کرنے کا کیونکہ بلاول اچھی اردو جو نہیں بولتا۔

بلاول بھٹو کے بارے میں کسی نے کسی زمانے میں کہا تھا کہ کچھ بچوں کا دماغ ان کی عمر کے مطابق نشو و نما نہیں پاتا اس لئے وہ دماغی طور پر کمزور رہ جاتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے صحیح کہا تھا، ورنہ اگر اس کا دماغ بڑی عمر والا ہوتا تھا تو یہ اس طرح کی غلطی کیوں کرتا بلکہ یہ تو وہاں پر بھی سیاست کرتا اور پاکستان کے بجائے اپنی پارٹی کے بارے میں سوچتا اور سیاسی مخالفین پر تیر برساتا۔

پاکستان میں پروپیگنڈے کی سیاست چلتی ہے اور بلاول بھٹو کو یہ سیاست آتی نہیں البتہ سیاسی مخالفین کو اس میں ملکہ حاصل ہے تبھی وہ اپنی ناکامیابیوں کو بھی کامیابی بنا کر دکھا دیتے ہیں۔ کاش کہ بلاول کو کوئی یہ بات سمجھائے کہ اسے پروپیگنڈے کی سیاست کرنی پڑے گی ورنہ لوگ اسی طرح مذاق اڑاتے رہیں گے۔

جس طرح بڑے کام کے لئے تربیت ضروری ہوتی ہے اسی طرح سیاست کے لئے بھی سیاسی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اور بلاول بھٹو کی سیاسی استاد بے نظیر بھٹو تھی لیکن وہ ہی بات بے نظیر بھٹو بھی سیاسی طور پر با ادب سیاست دان تھی تو یہ ادب بیٹے یعنی شاگرد میں تو آئے گا۔ بہرحال بلاول بھٹو بہت چھوٹا ہے، اس کی عمر کم ہے، اس کا تجربہ بھی کچھ نہیں، اس کی اردو گلابی ہے، وہ ایشوز پر بات کرتا ہے اور پاکستان کا اصلی سیاست دان تو شخصیت کو نشانہ بناتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments