برطانیہ کی ایتھلیٹ جو ماہواری کے آس پاس کے دنوں میں ورزش کو ضروری سمجھتی ہیں

شیونا مکلم - ٹیکنالوجی رپورٹر


ڈیم جیسیکا

ڈیم جیسیکا اینس ہل کہتی ہیں کہ اگر وہ اپنی ماہواری کے دنوں کے آس پاس بھی ورزش کرتیں تو شاید وہ بہتر اتھلیٹ ہوتیں۔

جیسیکا نے 10 سال قبل لندن اولپکس میں برطانیہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ہیپٹاتھیلون میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔

واضح رہے کہ ہیپٹاتھیلون سات مختلف مقابلوں پر مشتمل کھیل ہے جس میں 100 میٹر رکاوٹوں پر مشتمل دوڑ، ہائی جمپ، شاٹ پٹ، 200 میٹر کی دوڑ، لانگ جمپ، جیولن تھرو اور 800 میٹر کی دوڑ شامل ہوتی ہے۔

میڈل جیتنے کے 10 سال کے بعد دو بچوں کی والدہ جیسیکا اب جینس نامی ایپ کا آغاز کرنے والی ہیں جو ماہواری کے دنوں کا حساب رکھتی ہے۔

اس ایپ کے ذریعے غدود کی جانچکاری حاصل کرتے ہوئے مہینے کے مختلف اوقات میں مختلف طریقوں سے ورزش کرنے کی معلومات حاصل کی جا سکیں گی۔

لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ ہر کسی کے لیے ماہواری کا تجربہ ایک جیسا نہیں ہوتا۔

گولڈ میڈل کا لمحہ

جیسیکا کو اب بھی یاد ہے کہ 2005 میں لتھوینیا میں منعقد جونیئر یورپین چیمپیئن شپ کے دوران ہیپٹاتھیلون مقابلوں کے درمیان ان کی ماہواری کا آغاز ہو گیا تھا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے اس وقت اتنی پریشانی تھی کہ کسی کو معلوم ہو جائے گا اور یہ کہ میرے پاس اس وقت کوئی مناسب حفاظتی انتظام بھی نہیں تھا۔‘

’مجھے یاد ہے کہ میں 800 میٹر کی ریس میں دوڑ رہی تھی اور سوچ رہی تھی کہ مجھے گولڈ میڈل لینا ہے لیکن مجھے یہ بھی احساس تھا کہ میری ماہواری کا ابھی آغاز ہوا ہے۔‘

جسیکا نے گولڈ میڈل جیت بھی لیا۔ لیکن وہ کہتی ہیں کہ ’میں ٹریک سے فورا ہی باہر چلی گئی اور اس خوبصورت لمحے کا مزہ نہیں لے سکی۔‘

’بطور ایک اتھلیٹ مجھے یہ بات بہت اہم لگی۔‘

ماہواری کی ٹریکنگ ایک ایسا نظام ہے جس سے اتھلیٹس ہی نہیں بلکہ کوئی بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ مارکیٹ میں ایسی بہت سی ایپس موجود ہیں جن میں فٹر ومین، کلیو اور فلو شامل ہیں۔

ماہواری کی ٹریکنگ

زیادہ تر خواتین کو 28 دنوں میں چار مختلف مراحل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے دوران دو جنسی غدود، ایسٹروجن اور پروجیسٹرون، بڑھتے اور گھٹتے ہیں اور توانائی خارج کرتے ہیں۔

پیریڈ کا مرحلہ: ماہواری کے پہلے دن، ایسٹروجن اور پروجیسٹرون سب سے کم سطح پر ہوتے ہیں لیکن پھر آہستہ آہستہ ان کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ جن خواتین کو پیٹ میں درد کا سامنا ہوتا ہے ان کے لیے ایسے وقت میں یوگا یا پھر جسم کو کھینچنا مناسب ورزش ہے۔

فولیکیور مرحلہ: ماہواری ختم ہونے کے بعد کے ہفتے میں ایسٹروجن کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ایسے میں توانائی سے بھرپور خواتین کے لیے اپنی فٹنس کے لیے زیادہ ورزش تجویز کی جاتی ہے۔

لیوٹیل مرحلہ: اویولیشن کے وقت، ماہواری سے تقریبا دو ہفتے قبل، زیادہ تر خواتین میں ایسٹروجن سب سے اونچی سطح پر پہنچ جاتا ہے۔ ایسے میں پٹھوں کو طاقت ور کرنا مناسب ہوتا ہے تاکہ برداشت بڑھائی جا سکے اور ساتھ ہی ساتھ ایسی ورزش جس سے چربی گھل سکے بھی کرنی چاہیے۔ اس کے لیے دوڑ، سائیکلنگ یا تیراکی بہترین ورزش ہیں۔

ماہواری سے قبل کا مرحلہ: ماہواری سے ایک ہفتہ قبل ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی سطح گرنے لگتی ہے جو موڈ میں اتار چڑھاؤ، تھکاوٹ اور جسم کے پھول جانے کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ایسے وقت میں جن خواتین کو بے چینی کا سامنا ہوتا ہے، ان کے لیے ایسی ورزش بہتر ہوتی ہے جو بہت زیادہ تھکا دینے والی نہ ہو۔

جینس ایپ
جینس ایپ

جیسیکا نے بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر میں نے یہ جاننے میں وقت صرف کیا ہوتا کہ فولیکلر مرحلے میں کیسے اپنی وقت کو بڑھانا ہے تو شاید میں اپنے پٹھوں کو زیادہ مضبوط بنانے کی کوشش کرتی۔

’کیا پتہ اس سے میری صلاحیت میں مثبت تبدیلی آتی۔‘

کیلی لی مکنلٹی نارتھ امبریا یونیورسٹی میں ورزش پر ماہواری کے مختلف مراحل کے اثرات پر کام کر رہی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ابھی اس پر مذید تحقیق کی ضرورت ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’کھیلوں اور ورزش پر ہونے والی صرف چھ فیصد تحقیق میں خواتین کے بارے میں کام کیا گیا ہے۔‘

’اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ خواتین کے مسائل کے بارے میں ہمارے علم میں کتنی کمی ہے۔‘

کیلی کا کہنا ہے کہ ’اب تک صرف چار ہی ایسی تحقیق کی گئی ہیں جو 1990 کی دہائی میں ہوئیں اور ان میں سے کسی میں بھی خون کے سیمپل استعمال نہیں کیے گئے۔‘

’اب ہمیں ناصرف تحقیق کی تعداد بڑھانی ہو گی بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ ہمارے پاس خواتین کی جسمانی صحت کے بارے میں درست نتائج ہوں۔‘

یہ بھی پڑھیے

’ماہواری نارمل ہے بس تم نے کسی کو بتانا نہیں‘

مینوپاز میں اندام نہانی کی لیزر تھراپی ’جعلی اور بےسود‘ علاج ہے

پاکستان میں ماہواری پر بات اور سینیٹری پیڈز تک رسائی مشکل کیوں؟

آگاہی

کیلی کہتی ہیں کہ ماہواری پر بہت سے عوامل اثر انداز ہوتے ہیں جن میں ذہنی دباؤ اور موٹاپا بھی شامل ہیں۔ ’ایسے میں سب کے لیے ایک جیسے مشورے پر عمل کرنا مناسب نہیں ہو گا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور کچھ ایسی ہوں گی جن کو واضح فرق محسوس ہو گا۔‘

’تو دراصل یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کو اپنے جسم کے بارے میں کتنا علم ہے۔‘

ڈیم جیسیکا

امریکی خواتین فٹبال ٹیم کی ہیڈ کوچ ڈان سکوٹ کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کو ماہواری کے آس پاس کے دنوں کے مطابق خوارک اور ورزش کو ڈھالنے سے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے میں کافی مدد ملی۔

لیکن اب بھی ماہواری ایک ایسا موضوع ہے جو کئی خواتین کے لیے مشکل ثابت ہوتا ہے۔

جیسیکا کہتی ہیں کہ ’مجھے یاد ہے کہ یہ عجیب سے بات چیت ہوتی تھی۔ میرے کوچ ایک مرد تھے اور وہاں مردانہ سا ماحول تھا۔‘

مجھے یاد ہے کہ ’میں ایسی بات چیت ضرور کرتی تھی کہ میری ماہواری ہے، یا میں تھکی ہوئی ہوں اور 100 فیصد نہیں محسوس کر رہی، لیکن کبھی بھی کھل کر بات کرنے کے قابل نہیں ہوئی کہ ٹریننگ کے دوران ماہواری کی وجہ سے مجھے کیسا محسوس ہوتا تھا۔‘

’اس وقت یہ ایسا موضوع تھا جس پر زیادہ بات نہیں کی جاتی تھی جب تک کہ میری ٹریننگ متاثر نہ ہو رہی ہو۔‘

معلومات کی کمی

45 سالہ سارہ ٹیلر جینس ایپ کو کئی ماہ سے استعمال کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’اپنی عمر کے حساب سے میں دیکھنا چاہتی تھی کہ میرا جسم کیسے کام کرتا ہے۔‘

’میں نے دیکھا کہ خواتین کی صحت سے متعلق معلومات کی بہت کمی ہے۔ اب بھی لگتا ہے کہ یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر بات کرنا منع ہے، خاص کر حیض کا بند ہو جانا۔‘

’لیکن اب وقت بدل رہا ہے اور میں اس کا حصہ بننا چاہتی ہوں۔‘

جینس ایپ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس میں جتنا زیادہ ڈیٹا ڈالا جائے گا، اس کا الگوردھم اتنا ہی بہتر کام کرے گا اور اس سے وہ خواتین بھی فائدہ اٹھا سکیں گی جن کی ماہواری بے قاعدگی سے ہوتی ہے۔

جیسیکا کہتی ہیں کہ ابھی ان کی ایپ آغاز کے مرحلے میں ہے لیکن ’ہم چاہتے ہیں کہ یہ زیادہ سے زیادہ خواتین تک پہنچے اور ان کو اپنے جسم اور غدود کے بارے میں آگاہی دینے میں مدد دے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments